شام میں جزوی امن کے لئے روس اور امریکا میں معاہدہ ہوگیا ہے اس کے اعلان امریکی وزیر خارجہ نے اپنی روسی ہم منصب سے ملاقات کے بعد کیا اور یہ کہا کہ مشترکہ دشمن اور دہشت گردوں کے خلاف روس اورامریکا مشترکہ کارروائی کریں گے روس کے وزیر خارجہ نے شام کی حکومت کو تمام تر تفصیلات سے آگاہ کیا ہے اور شاملی حکومت نے اس کو حمایت کی حامی بھر لی ہے ۔ تقریباً ایک راستہ بالکل صار فاور واضح ہوگیا ہے کہ امریکا ترکی کی مدد سے داعش کے دارالحکومت پر حملہ کرے گا اور اس طرح سے داعش کے ماتحت سلطنت یا خلافت کا خاتمہ کیاجائے گا۔ امریکا نے روس کو یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ متعدل اپوزیشن کے اراکین کو دہشت گردوں سے الگ رکھا جائے گاآئندہ روز سے دونوں جانب سے جنگ بندی ہوجائے گی شامی حکومت بھی جنگ بندی میں شریک ہوگا۔ اس جنگ بندی کا بنیادی مقصد محصور عوام کو خوراک ‘ پانی ‘ دوائیں او ردوسری ضروریات زندگی فراہم کرنا ہے اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے اداروں نے اپنی تیاری مکمل کر لی ہے اور چند دنوں میں ضروری اشیاء کی سپلائی تمام محصور بن تک پہنچائی جائے گی سب سے زیادہ ضرورت ان ڈہائی لاکھ شامی باشندوں کی ہے جو حلب اور اس کے گردونواح میں محصور ہوں گے ان کے پاس پانی خوراک اور ادویات ختم ہوگئی ہیں ۔ اس طرح اکثر اسپتالوں کو بھی نشانہ بنایاگیا ہے وافر مقدار میں ادویات بھی ان محصورین کو فراہم کی جائیں گی ابھی تک ایرنا جو شام کی خانہ جنگی میں ایک اہم ترین عنصر ہے اور شامی حکومت کا اتحادی ہے اس کا رد عمل سامنے نہیں آیا ہے لیکن بعض مبصرین کا خٌال ہے کہ ایران شامی حکومت کی حمایت کرتا رہے گا اور شامی حکومت کے پالیسی کو اپنائے گا جس کا مقصد شامی افواج نے ایران کی مدد سے خصوصاً ایرانی رضا کاروں کی مدد جتنی کامیابیاں حاصل کی ہیں ان کو مزید مستحکم بنایا جائے گا روس اور امریکا کے درمیان تعلقات میں یہ ایک اہم ترین پیش رفت ہے جس کا مقصد شام کے معاملے کا کوئی حل نکلناہے شام میں امن کا مطلب یہ لیاجائے گا کہ شام تقسیم ہوچکا ہے جو علاقے اپوزیشن کے کنٹرول میں ہیں وہ شامی سلطنت کا حصہ نہیں ہوں گے خصوصاً کردوں کے علاقے آزاد ہوں گے اور ترکمانوں کے علاقے ترکی کے ماتحت ہوں اگر کوئی سیاسی تصیفہ ہوتا ہے اور صدر اسد اقتدار چھوڑ دیتے ہیں تو متحدہ شام کی صورت نکل آسکتی ہے کرد اور ترکمان اپنے علاقے دوسری صورت میں نہیں چھوڑیں گے امریکا اپنے تعلقات روس سے اچھے رکھنا چاہتا ہے اور روس چند ایک مراعات کے بعد پورے خطے میں امریکا کی بالادستی تسلیم کرے جس میں ایران ‘ عراق ‘ شام اور لبنان شامل ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ روس کس حد تک امریکا کو مراعات اور سہولیات بین الاقوامی امن یا علاقائی امن کے نام پر دے گا بہر حال امریکی مفادات تو روس اور ایران کے درمیان قریبی تعاون سے خطرات لاحق ہیں اس لئے امریکا روس کو رام کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے جس دن امریکا کو یہ یقین ہوگیا کہ روس کی طرف سے کوئی فوجی رد عمل نہیں ہوگا اس دن سے امریکا اپنے مفادات کا تحفظ زیادہ شدت اور اپنے فوجی قوت کے بل بوتے پر کرے گا اس کا سب سے پہلے نشانہ ایران ہوسکتا ہے ایران اور امریکا کے درمیان تنازعہ کی صورت میں روس کسی حد تک ایران کی امداد کرے گا یہ بات دیکھنے کی ہے۔ ایران کی طرف سے ہر قسم کی تیاری کے اطلاعات ہیں ۔ ایران کے بعض عناصر یہ توقع کرتے ہیں کہ امریکا اس خطے میں کسی نہ کسی بہانے کارروائی ضرور کرے گا اور اس کی کوشش ہوگی کہ ایران کی فوجی قوت کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جائے بلکہ فوجی لحاظ سے ایران کو شام ‘ عراق اور لیبیا کی طرح مفلوج بنایاجائے کیا روس اس صورت حال کو تسلیم کرے گا۔
مشرق وسطیٰ میں امن کے امکانات
وقتِ اشاعت : September 11 – 2016