اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کرپشن کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی کوشش کررہی ہے تاہم توقع کی جارہی ہے کہ اپوزیشن جماعتیں عمران خان کی جانب سے رائے ونڈ میں وزیر اعظم نواز شریف کے گھر باہر دھرنا دینے کے منصوبے کا حصہ نہیں بنیں گی۔پاکستان پیپلز پارٹی، قومی وطن پارٹی (کیو ڈبلیو پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنماؤں نے نجی ٹی وی کوبتایا کہ ان کا فی الحال وزیر اعظم کے گھر کے باہر احتجاج میں شریک ہونے کا کوئی منصوبہ نہیں۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ وہ ’چاہے مخالفین کوئی بھی ہوں وہ کسی کے گھر کے باہر مظاہرہ کرنے کے خیال کی حمایت نہیں کرسکتے‘۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے پی ٹی آئی کی جانب سے اسپیکر کے خلاف احتجاج کی کال پر پیپلز پارٹی نے بھی واک آؤٹ کیا تھا تاہم ہماری جماعت کا پی ٹی آئی کے رائے ونڈ مارچ سے کوئی تعلق نہیں۔قومی اسمبلی میں عمران خان کی تقریر کے بعد سے اپوزیشن جماعتوں کے رہنما ان کے سخت رویے پر نالاں دکھائی دیتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن رہنما اس بات پر نالاں ہیں کہ عمران خان اسمبلی سے واک آؤٹ کے بعد اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کے لیے بھی نہیں رکے اور سیدھے پریس کانفرنس کے لیے پوڈیم پر چڑھ گئے۔قومی اسمبلی میں عمران خان کے بعد خورشید شاہ نے خطاب کیا تھا اور پھر انہوں نے بھی اپنی جماعت کے ارکان کو لے کر پی ٹی آئی کی حمایت میں اسپیکر کے خلاف واک آؤٹ کردیا تھا جبکہ اے این پی اور کیو ڈبلیو پی نے بھی ایسا ہی کیا تھا۔تاہم عمران خان نے بجائے اپوزیشن جماعتوں سے ملاقات کرنے اور حمایت پر ان کا شکریہ ادا کرنے کے پریس کانفرنس شروع کردی اور پھر شکریہ کا ایک لفظ بھی کہے بغیر وہاں سے چلے گئے۔قومی وطن پارٹی کے رہنما آفتاب شیر پاؤ نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ ان کی جماعت نے اپوزیشن لیڈر کے ہمراہ قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا جو اپوزیشن جماعتوں کی متفقہ فیصلہ تھا تاہم واک ا?ؤٹ ہمیں بڑی مایوسی ہوئی کہ عمران خان نے ہم سے ملنا بھی گوارا نہیں کیا۔پی ٹی آئی کے مجوزہ رائے ونڈ مارچ میں شرکت کا امکان مسترد کرتے ہوئے آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ ان کی جماعت محض پارلیمنٹ کے اندر کی جانے والی کوششوں میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کا ساتھ دے گی۔انہوں نے کہا کہ ’پہلی بات تو یہ ہے کہ ان کی جانب سے ہمیں احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی دعوت ہی نہیں دی گئی اور اگر دعوت آئی بھی تو ہم شرکت نہیں کریں گے‘۔آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ ہماری پارٹی کا موقف ہے کہ پاناما کا معاملہ پارلیمنٹ میں حل ہونا چاہیے نہ کہ سڑکوں پر اور ہم اس حوالے سے کمیشن کے قیام مطالبے پر قائم ہیں جو پاناما میں نام آنے والوں کے مستقبل کا فیصلہ کرے۔عوامی نیشنل پارٹی کے ترجمان زاہد خان نے بتایا کہ ان کی جماعت کسی کے بھی گھر کی چار دیواری کا احترام کرتی ہے اور وہ کبھی بھی کسی کے گھر کے باہر احتجاج کے منصوبے کی حمایت نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے نہ ہمیں رائے ونڈ ریلی میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے اور نہ ہم اس میں شرکت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اسپیکر کے خلاف احتجاجاً واک آؤٹ پی ٹی آئی کے کہنے پر نہیں بلکہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی کال پر کیا۔دوسری جانب پی ٹی آئی کے ترجمان نعیم الحق نے بتایا کہ ’عید کے بعد رائے ونڈ ریلی میں شرکے کے لیے تمام اپوزیشن جماعتوں کو باضابطہ دعوت دی جائے گی‘۔واضح رہے کہ ابتداء میں پاناما لیکس کے معاملے پر پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی شانہ بشانہ کام کررہی تھی اور دونوں جماعتوں نے عندیہ دیا تھا کہ اگر تحقیقات نہ ہوئیں تو وہ سڑکوں پر نکلیں گے۔تاہم اب پیپلز پارٹی پنجاب میں اپنی علیحدہ احتجاجی تحریک شروع کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے جس کی قیادت خود بلاول بھٹو زرداری کریں گے اور اس کا آغاز اکتوبر کے پہلے ہفتے تک ہونے کا امکان ہے۔خورشید شاہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ان کی جماعت وزیر اعظم نواز شریف کی کرپشن اور منی لانڈرنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے خلاف احتجاجی جلسے کریں گے۔ڈاکٹر طاہر القادری کی پاکستان عوامی تحریک جس نے 2014 میں پارلیمنٹ کے باہر دھرنے میں پی ٹی آئی کا بھرپور ساتھ دیا تھا اس بار اس نے بھی رائے ونڈ ریلی میں شرکت سے معذرت کرلی ہے۔عمران خان نے پہلے 24 ستمبر کو رائے ونڈ جانے کا اعلان کیا تھا تاہم بعد میں بنی گالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’رائے ونڈ مارچ‘ کی تاریخ میں تبدیلی آسکتی ہے لیکن یہ مارچ محرم الحرام سے قبل ہی ہوگا۔انہوں نے کہا تھا کہ ’رائے ونڈ مارچ‘ کے لیے تمام اپوزیشن جماعتوں سمیت پورے پاکستان سے لوگوں کو اکٹھا کیا جائے گا اور اگر حکومت نے مارچ روکنے کی کوشش کی تو پورا شہر بند کردیں گے۔
رائے ونڈ مارچ میں اپوزیشن کا شرکت سے انکار
وقتِ اشاعت : September 12 – 2016