کوئٹہ+اندرو ن بلو چستان : سانحہ8 اگست سول سنڈیمن ہسپتال کے شہداء کے چہلم کے موقع پر صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں عوامی نیشنل پارٹی کی اپیل پر شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی ہڑتال کے دوران کوئٹہ سمیت صوبہ بھر میں تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز مارکیٹیں ، پلازے اور دکانیں بند رہیں تا ہم ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں رہی شٹرڈاؤن ہڑتال کی جمعیت علماء اسلام نظریاتی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی ہڑتال کی حمایت کی تھی کوئٹہ ، لورالائی، دکی ، چمن، خضدار، ہرنائی،سبی، ڈیرہ مراد جمالی، بولان، مچھ، نصیرآباد، مستونگ، قلات ، نوشکی، خاران، دالبندین،نوکنڈی، پنجگور، زیارت، پشین سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی سانحہ سول ہسپتال کے دوران 55 وکلاء سمیت75 افراد شہید جبکہ110 سے زائد زخمی ہوئے تھے سانحہ کوئٹہ میں بلوچستان سمیت پاکستان اور دنیا بھر کے لو گوں کو افسردہ کر دیا تھا اس دردناک اندونہاک اور دلخراش واقعہ نے ہر شہری کو غمزدہ او ررنجیدہ کر دیا تھا عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے سانحہ8 اگست کے شہداء کے چہلم کے موقع پر متاثرہ خاندانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے بلوچستان بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال اور شہداء کی روح کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی اور لنگر تقسیم کر نے کا اعلان کیا تھا شٹرڈاؤن ہڑتال کی جمعیت علماء اسلام نظریاتی سمیت دیگر سیاسی ومذہبی جماعتوں اور تنظیموں نے حمایت کا اعلان کیا تھا عوامی نیشنل پارٹی کی کال پر آج کوئٹہ سمیت بلوچستان کے طول وعرض میں شٹرڈاؤن ہڑتال کر کے سانحہ8 اگست کے شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیا گیا تاجر برادری اور بزنس کمیونٹی نے بھی ہڑتال کر کے اپنے تعاون کو برقراررکھا انتظامیہ کی جانب سے ہڑتال کے دوران کسی بھی قسم کے نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے تھے تاہم ہڑتال کے دوران کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز، دکانیں،مارکیٹیں، پلازے بند رہے اور کسی بھی قسم کے ناخوشگوار کی اطلاع نہیں ملی لو گوں نے اپنی دکانیں رضا کارانہ طور پر بند رکھیں ۔ عوامی نیشنل پارٹی نے کامیاب شٹرڈاؤن پر تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں ، تاجر برادری اورصوبے کے تمام عوام کا شکریہ اداکیا ہے جنہوں نے اے این پی کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے سانحہ 8اگست کے چہلم کے موقع پر اپنا کاروبار بند رکھا اور شہداء کے غمزدہ خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا ۔ باچاخان مرکز کوئٹہ سے جاری ہونے والے اے این پی کے صوبائی بیان میں کہا گیا ہے عوامی نیشنل پارٹی نے سانحہ8اگست کے خلاف جس احتجاجی شیڈول کا اعلان کیا تھا اس کے تحت شہداء کے چہلم کے موقع پر کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال بھی شامل تھی جس پر لبیک کہتے ہوئے ہفتے کے روز پورے صوبے میں عوام اور تاجر برادری نے کاروبار بند رکھا اور شہداء کے غمزدہ خاندانوں سے یکجہتی کااظہار کیا عوامی نیشنل پارٹی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں بالخصوص تاجر برادری اور عام عوام کا شکریہ ادا کرتی ہے جنہوں نے پارٹی کی کال پر ہڑتال کی اورپارٹی کے جمہوری سیاسی احتجاج کی بھرپور طریقے سے حمایت کرتے ہوئے انسان دشمنوں اورانسانیت کے قاتلوں کے خلاف اپنی بھرپور نفرت کابھی اظہار کیا۔ سانحہ8اگست کے شہداء کے چہلم کی مناسبت سے اے این پی کے زیراہتمام کوئٹہ سمیت صوبہ بھر میں قرآن خوانی کی گئی اور لنگرتقسیم کیا گیا اس موقع پر شہداء کے درجات کی بلندی کے لئے بھی خصوصی دعائیں کی گئیں جبکہ اے این پی کی کال پر کوئٹہ سمیت پورے صوبے میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی جس کے دوران کاروباری حضرات اور تاجر برادری نے اپنی دکانیں اور ہر طرح کا کاروبار بند رکھا اے این پی اس پر صوبہ بھر کے غیور عوام کا خصوصی شکریہ ادا کرتی ہے اور اس امید کااظہار کرتی ہے کہ صوبے کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں ،تاجر تنظیمیں آئندہ بھی جمہوری سیاسی جدوجہد میں عوامی نیشنل پارٹی کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کرے گی ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ 8اگست2016ء کو کوئٹہ کے سول ہسپتا ل ہی نہیں پورے صوبے پر ایک قیامت آکر گزر گئی اس کے نتیجے میں صوبے کے قابل وکیل ، صحافی اور عام شہری شہید ہوگئے عوامی نیشنل پارٹی ان تمام شہداء پر فخر کرتی ہے اور ساتھ ہی اس عزم کابھی اظہار کرتی ہے کہ ماضی کی طرح موجودہ حالات میں بھی ہر فورم پر اپنی آواز بلند کرتی رہے گی 8اگست کا سانحہ کئی حوالوں سے حکومت وقت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے اتنے بڑے سانحے کے بعد بھی بعض لوگ حالات ٹھیک ہونے کا راگ الاپ رہے ہیں جو کسی صورت درست نہیں اس طرح کے واقعات پر حاکمان وقت سے پوچھ گچھ ہونی چاہئے یہ واقعات نہ صرف حکومت کی ناکامی ہیں بلکہ ان واقعات کی ذمہ داری بھی ان پر ہی عائد ہوتی ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اتنے بڑے واقعے کے بعد بھی عہدیداروں اور حکومتی اراکین نے ذمہ داری کااحساس نہیں کیا اور بد ترین غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جس پر انہیں عوام کو جواب دہ ہونا پڑے گا۔