|

وقتِ اشاعت :   September 20 – 2016

کوئٹہ : بلوچ ری پبلکن پارٹی کے جاری کردہ بیان کے مطابق نواب براہمدغ بگٹی کی زیرصدارت بلوچ ریپبلکن پارٹی کا ایک اعلی سطحی اجلاس جینیوا میں منعقد ہوا جس کا مقصد بلوچستان کے طول و عرض میں جاری مظالم میں تیزی کے علاوہ بھارتی حکومت سے بلوچ قومی رہنما ء نواب براہمدغ بگٹی اوربلوچ سیاسی کارکنان کیلئے سیاسی پناہ کی باقاعدہ درخواست اور ریاست کے اعلیٰ افسران سے متعلق کارروائی اورحکمت عملی کے علاوہ دوسرے اہم امور زیر بحث لائے گئے انہوں نے گزشتہ روز حملے میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کی شدید الفاظ میں مذمت کی انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیراعظم کے بلوچستان کے بارے بیان اور ہمارے اس بیان کے خیر مقدم کے بعد فورسز کے بلوچستان میں مظالم میں تیزی لائی گئی ڈیرہ بگٹی، نصیرآباد، مکران سمیت بلوچستان بھر میں فورسزکی کارروائیوں میں تیزی لاتے ہوئے عام آبادیوں پر گن شپ ہیلی کاپٹرز اور زمینی فورسز کے ذریعہ حملہ کرکے بے گناہ بلوچوں کو شہید کیا گیا اور خواتین اور بچوں سمیت 2 سو سے زائد افراد کو اغواء کرنے کے بعد لاپتہ کیا گیا سوئی سے ملنے والی اجتماعی قبر سے 15 افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں جنہیں شہید کرنے کے بعد ایک ہی قبر میں دفن کیا گیا تربت میں بلوچ سیاسی کارکن کے گھر کا محاصرہ کرکے سات روز تک عورتوں اور بچوں کو گھر کے اندر جبری طور پر قید کیا گیا اور بالآخر 22 سالہ بلوچ خاتوں کو اس کی3 سالہ اور ایک ماہ کے بچے کے ساتھ اغواء کرکے لاپتہ کیا گیا بھارتی وزیراعظم کے بیان اور ہماری طرف سے اس کے خیر مقدم کے بعد ہمارے خلاف مقدرمات درج کئے گئے آج بلوچ ری پبلکن پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس بلانے کا مقصد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے بلوچستان میں مظالم کو اجاگر کرنے اور اس بیان کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر بلوچستان اور بلوچ قومی جدوجہد آزادی کے بارے بھی بڑھتی ہوئی آگاہی کے تناظر میں پارٹی حکمت عملی ترتیب دینا تھی اجلاس گزشتہ رات جاری ہونے کے بعد اگلے اختتام پذیر ہواجس میں یہاں موجودہ مرکزی کمیٹی کے ممبران اوربلوچستان سے مرکزی کمیٹی کے مابین تفصیلی مشاورت اور بحث مباحثہ کے بعد ان نقاط پر متفقہ طور پر پارٹی پالیسی ترتیب دیا گیا بلوچ رہنماء نے کہا کہ اجلاس میں طے شدہ پالیسی کا پہلا نقطہ بلوچستان میں سال2000 سے فورسز کی کارروائیوں کا آغاز اور اس کے نتیجے میں ڈاڈائے بلوچ شہید نواب اکبر بگٹی سمیت ہزاروں بلوچ فرزندان کی شہادت، جنگی جرائم اور بلوچ نسل کشی میں ملوث اس وقت کے افسران سمیت اس وقت سے لیکر آج تک کے مذکورہ عہدوں پر فائز رہنے والے تمام افراد کے خلاف انٹرنیشنل کرمنل کورٹ سمیت یورپ بھر میں مقدمات چلائے جائیں گے پالیسی کا دوسرا نقطہ کے تحت چین کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں لے جایا جائے گا کیونکہ یہ چین ہی ہے جو بلوچ وسائل پر بلوچ قوم کی مرضی کے خلاف ریاست کے ساتھ مل کر قابض ہو رہا ہے اورریاست کے ساتھ مل کر بلوچ قوم کا استحصال کر رہی ہے اور بلوچ قوم کا خون بہاکر اقتصادی راہداری پر کام کیا جارہا ہے جس کا براہ راست فائدہ چین اور پنجاب کو ہورہا ہے اور بدلے میں بلوچ قوم کو مسخ شدہ لاشیں مل رہی ہیں چونکہ چین اس میں ریاست کا برابر کا شریک ہے لہٰذا چین کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں اس کا جواب دینا ہو گا اس سلسلے میں قابل وکلاء سے مشاورت کے بعد افغانستان، ہندوستان اور بنگلادیش کی مدد سے عالمی عدالت سے رجوع کیا جائے گا اجلاس میں تیسرہ نقطہ یہ طے پایا کہ بی آر پی کی صدر کی حیثیت سے ایک ہفتے کے اندر میں ہندوستان میں سیاسی پناہ کی باقائدہ درخواست جمع کرونگا کیونکہ سوئٹزرلینڈ میں چھ سال تک سیاسی پناہ کی درخواست زیر سماعت رہنے کے باوجود سفری دستاویزات نہیں مل سکے جس سے بلوچستان میں جاری مظالم اور بلوچ نسل کشی کے خلاف دنیا بھر میں آگاہی پھیلانے اور بلوچ قومی جدوجہد کے بارے میں عالمی برادری میں راہ ہموار کرنے میں مشکلات درپیش ہیں اس کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں پناہ کی درخواست ان تمام بلوچوں کیلئے بھی کی جائے گی جو اسوقت بلوچستان میں مظالم کا شکار ہیں جن کے عورتوں اور بچوں تک کی زندگیاں محفوظ نہیں ہیں اور ان بلوچوں کیلئے جو کے فورسز کی کارروائی کے بعد اپنا گھر بار چھوڑ کر افغانستان میں خوف کے سائے میں زندگی بسر کر رہے ہیں جہاں آئے دن ان کو نشانہ بنایاجاتا ہے افغانستان میں ریاست کی بے جا مداخلت خود افغانستان کے لئے درد سر ہے ایسے میں بھارت کا ذمہ دار ہمسایہ جمہوری ملک ہونے کے ناطے فرض بنتا ہے کہ وہ انسان دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے متاثرہ بلوچوں کو پناہ دینے کے لیئے مثبت اقدامات کرے اجلاس میں طے پانے والی پالیسی کے حوالے سے یورپ بھر میں بی آر پی چیپٹرز کو احکامات جاری کردی جائیں گی اور اس پر آج سے کام شروع کیا جائے گا۔