نئی دہلی: بھارتی اپوزیشن کانگریس نے بلو چ با غی رہنما براہمداغ کو پناہ دینے کی مخالفت کر دی ۔بھارتی میڈیا کے مطابق براہمداغ بگٹی نے سو ئٹزرلینڈ میں بھارتی مشن سے ملاقات میں سیاسی پناہ کی درخواست پیش کی، سیاسی پناہ حاصل کرنے کے باقاعدہ طریقہ کار پر عمل درآمد کے لیے براہمداغ سوئٹزرلینڈ کے دارالحکومت برن جائیں گے، دوسری طرف کانگریس نے براہمداغ کی سیاسی پناہ حاصل کرنے کی مخالفت کردی ہے۔ کا نگر یس کا کہنا ہے کہ اس اقدا م سے بھا رت کے خلا ف دنیا میں منفی تا ثر پیدا ہو گا ، اور پا کستا ن کے اس دعوے کو تقویت ملے گی کہ بھا رت بلو چستا ن میں مداخلت کر رہا ہے، ادھربلوچ قوم پرست رہنما حربیار مری کا کہنا ہے کہ وہ بلوچ جن کی زندگی کو خطرہ ہے انھیں کسی بھی ملک میں اگر پناہ ملتی ہے تو لینی چاہیے لیکن اگر بلوچ غیر ضروری طور پر انڈیا میں سیاسی پناہ لیں تو اس کے اثرات ٹھیک نہیں ہوں گے۔بی بی سی کے ساتھ خصوصی گفتگو میں حربیار مری کا کہنا تھا کہ بلوچوں کے غیر ضروری طور پر انڈیا میں سیاسی پناہ لینے کا فائدہ جہادی گروپ اٹھا سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پہلے ان بلوچوں کے لیے آواز اٹھانی چاہیے جو مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔لندن میں مقیم قوم پرست رہنما کا کہنا تھا کہا کہ فی الحال نہ تو ان کا انڈیا میں سیاسی پناہ لینے کا اردارہ ہے اور نہ ہی انھوں نے اس بارے میں کوئی فیصلہ کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ انھیں برطانیہ میں سیاسی پناہ ملی ہوئی ہے تو وہ انڈیا کیوں جائیں؟ان کا کہنا تھا کہ ’اگر مسقبل میں برطانیہ میں حالات مشکل ہوئے تو وہ پھر ساتھیوں کے مشورے سے ہی فیصلہ کریں گے۔‘کچھ بلوچ قوم پرست یہ سمجھتے ہیں کہ جنیوا میں مقیم بلوچ ریپبلیکن پارٹی کے جلاوطن سربراہ براہمداغ بگٹی کی طرف سے انڈیا میں سیاسی پناہ کی درخواست کے فیصلے کا بلوچوں پر منفی اثر پڑے گااس سوال کے جواب میں حربیار مری کا کہنا تھا کہ ’برہمداغ بگٹی کی اپنی سوچ ہے اور وہ اس سوال کا جواب خود دیں گے#/s#