|

وقتِ اشاعت :   September 23 – 2016

نیویارک: وزیراعظم نواز شریف نے بھارتی فوج کی بربریت ،انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں،ریاستی دہشت گردی کے ویڈیو اور تصاویری ثبوت اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون کو فراہم کر دیئے ہیں جنہیں دیکھ کر بان کی مون نے انتہائی دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابقاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس میں خطاب کے بعد وزیراعظم نوازشریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات کی جس میں خطے کی مجموعی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا ،وزیر اعظم نے کشمیر میں بھارتی فوج کی بربریت، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ریاستی دہشت گردی کے ثبوت اور تصاویر دیں، جنھیں دیکھ کر بان کی مون نے گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا، وزیر اعظم نواز شریف نے مقبوضہ وادی میں ماورائے عدالت قتل کی تحقیقا کا بھی مطالبہ کیا ہے،وزیراعظم نے کہا کہ پیلٹ گن کا استعمال غیر قانونی اور غیر انسانی ہے ، جس کے استعمال سے ہزاروں کشمیری بچے اور مرد و خواتین زخمی ہوئے۔انھوں نے کہا کہ بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کر ائی جائیں ۔عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں جاری فوجی مظالم روکنے کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالے، وزیر اعظم نے اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل سے اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کے جائز حق خود ارادیت کے لئے اپنا کردار ادا کرے،وزیراعظم نے جموں و کشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے مضبوط موقف اور حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا، ساتھ ہی انھوں نے بان کی مون کی توجہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب سے بھی دلائی، جس کے نتیجے میں گزشتہ 74 دنوں کے دوران اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک اور کئی ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔ملاقات کے دوران سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے متحرک کردار کو قابل تعریف قرار دیا اور دنیا میں قیام امن اور استحکام کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔دریں اثناء وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ بھارت کشمیریوں پر مظالم پر ڈھا کر اور پاکستان پر الزامات لگا کر مسئلہ کشمیر سے ہماری توجہ نہیں ہٹا سکتا ، پاکستان امن کا داعی ہے ، اب ہم پی۔5ملکوں کو کشمیر میں ہونے والے ظلم وستم اور بھارتی جارحیت سے ثبوت پیش کریں گے ، اب تک ہونے والی تمام ملاقاتوں میں مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کیا گیا، میرے دورہ کا بڑا مقصد صرف مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا تھا ، امریکہ اور اقوام متحدہ کو کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کے ثبوت دیے، یہ مسئلہ صرف دو ملکوں کا نہیں بلکہ اقوام متحدہ کا بھی ہے ،اقوام متحدہ سے مقبوضہ کشمیر میں حقائق جاننے کیلئے انسانی حقوق کمیشن بھیجنے کا مطالبہ کیاہے ، آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ، پاک فوج کو بڑی کامیابیاں ملی ہیں، آپریشن میں2 لاکھ4ہزارسیکیورٹی اہلکار حصہ لے رہے ہیں، افغانستان میں بھی امن چاہتے ہیں یہ پورے خطے کے لئے فائدہ مند ہو گا ، سی پیک منصوبے کی یورپی ممالک نے بھی تعریف کی ہے ۔ وہ جمعرات کو یہاں ناشتے کی میز پر صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے ۔انہوں نے کہاکہ اب تک ہونے والی تمام ملاقاتوں میں مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کیا گیا ، بھارت کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہا ہے ، ابتک بھارتی مظالم میں 150کشمیری اپنی بینائی کھو بیٹھے ہیں جبکہ 107سے زائد شہید ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے کشمیری عوام اس وقت غصے میں ہیں ۔انہوں نے کہا ہماری حکومت اس وقت توانائی ، معیشت اور دہشت گردی کے خاتمے پر توجہ دے رہی ہے ۔انہوں نے کہا 15000میگاواٹ بجلی آئندہ سال سسٹم میں شامل کر دی جائے گی جس سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا ۔ وزیراعظم نے کہا آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے جس میں پاک فوج کو بڑی کامیابیاں ملی ہیں ، عالمی سطح پر بھی آپریشن ضرب عضب سراہا گیا ، اس آپریشن میں2 لاکھ4ہزارسیکیورٹی اہلکار حصہ لے رہے ہیں ، اب تک آپریشن کے دوران 24ہزار لوگ شہید ہوئے جبکہ 50ہزار سے زائد زخمی ہیں ، سیکیورٹی اداروں اور فوج کے جوانوں نے مشترکہ کاروائی کر کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا ۔ وزیراعظم نے کہا ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات میں ایرانی صدر نے گوادر کی ترقی کو سراہا اور کہا کہ چاہ بہار اور گوادر سے اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا ۔انہوں نے کہا ایرانی صدر نے سی پیک میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا میرے آنے کا مقصد صرف مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا تھا اور نیوکلیئر سپلائر گروپ میں پاکستان کی شمولیت کے حوالے سے بھی عالمی رہنماؤں سے بات چیت ہوئی ہے ، اب تک امریکی وزیرخارجہ جان کیری ، برطانوی وزیراعظم تھریسامے ، چینی وزیراعظم لی کی چیانگ، ترک صدر رجب طیب اردوان اور اقوام متحدہ کے تمام رہنماؤں سے اب تک صرف مسئلہ کشمیر پر ہی بات ہوئی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے امریکہ اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون کو کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کے ثبوت دیے ہیں کیونکہ یہ مسئلہ دو ملکوں کا نہیں بلکہ اقوام متحدہ کا بھی ہے کیونکہ اقوام متحدہ نے کشمیرکی قراردادیں پاس کی تھیں اب اقوام متحدہ سے ہم نے گزارش کی ہے کہ وہ کشمیر میں حقائق جاننے کے لئے انسانی حقوق کمیشن بھیجے ۔ انہوں نے کہا بھارت کشمیریوں پر مظالم پر ڈھا کر اور پاکستان پر الزامات لگا کر مسئلہ کشمیر سے ہماری توجہ نہیں ہٹا سکتا ، پاکستان امن کا داعی ہے ، اب ہم پی۔5ملکوں کو کشمیر میں ہونے والے ظلم وستم اور بھارتی جارحیت سے ثبوت پیش کریں گے ۔انہوں نے کہا اب بھارت نے سوپور واقعہ کی ذمہ داری بھی پاکستان پر ڈال دی ہے جو مناسب نہیں ہے ، ابھی تو سوپور واقعہ ہوا بھی نہیں تھا اور اس نے پہلے ہی پاکستان پر الزام لگا دیا ، اگر تحقیقات کے بعد لگایا جاتا تو پھر بھی تھا۔انہوں نے کہا ہم افغانستان میں بھی امن چاہتے ہیں یہ پورے خطے کے لئے فائدہ مند ہو گا ۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ ہر قوم اپنا مفاد سوچتی ہے اب ہمیں بھی سوچ سمجھ کر چلنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کی یورپی ممالک نے بھی تعریف کی ۔