اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں این ایچ اے حکام نے کمیٹی کو3سالوں سے لٹکا تخت بائی فلائی اوور منصوبہ 3دسمبر تک مکمل کرنے اور موٹروے پر گزشتہ مہینوں میں ٹول کی رقم میں اضافے کا معاملہ آ ئندہ اجلاس سے قبل حل کرنے کی یقین دہانی کروا دی،کمیٹی نے آئی جی موٹروے کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں آئی جی موٹروے کو طلب کرتے ہوئے موٹروے پولیس کے مالی سال 2015-16اور 2016-17 کے بجٹ استعمال ،بھرتیوں کی مکمل رپورٹ اور موٹروے پولیس اور پاک فوج کے جوانوں میں پیش آئے واقعے کی تفصیلات طلب کر لیں جبکہ این ٹی ایس ،بی ٹی ایس اور دیگر ٹیسٹنگ اداروں کی قانونی حشیت پر بریفنگ کیلئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حکام کو بھی آئندہ اجلاس پر طلب کر لیا گیا۔ جمعہ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس سینیٹر داؤد خاں اچکزئی کی صدارت میں ہوا جس میں ممبران کمیٹی سینیٹر سجاد حسین طوری ،سینیٹر علی خان سیف، سینیٹر عثمان خان کاکڑ،سینیٹر کامل علی آغا، سینیٹر کلثوم پروین، سینیٹر لیاقت خان ترکئی ، وزارت مواصلات ،وزارت خزانہ ،این ایچ اے ،موٹروے پولیس کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں کچلاک تا لورالائی اور قلعہ سیف اللہ سے کچلاک بائی پاس پر بلیک سپاٹس،پاک چین اقتصادی راہداری کے ڈی آئی خان تا سوراب روٹ کیلئے زمین کے حصول کیلئے پیش رفت، پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر سیکشن 4کیلئے زمین کے حصول ، موٹروے پر ٹول کی رقم میں اضافے ،تخت بائی فلائی اوور کی تعمیر، کوئٹہ تا چمن این 25روڈ پر کام ،موٹروے پولیس کے مالی سال 2015-16اور 2016-17 کے بجٹ استعمال اور بھرتیوں کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ این ٹی ایس کے ذریعے ملک بھر میں لوٹ مار شروع کر رکھی ہے،ٹیسٹنگ سروس کے ذریعے سالانہ کروڑوں روپے پرائیویٹ ادارے کو جا رہے ہیں اس سے حکومت کو بھی کچھ حاصل نہیں ہوتا،جلد این ٹی ایس اور بی ٹی ایس کا سکینڈل سامنے آئے گا۔سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ ایک ادارے کے چند افراد ملک بھر میں ٹیسٹ کر رہے ہیں۔ موٹروے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ہمارے محکمے میں این ٹی ایس کے ذریعے جب بھرتیاں ہوئیں تو ایک امیدوار کی فیس ایک ہزار روپے تھی، اب بھرتیوں کیلئے بی ٹی ایس کے تحت ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ٹیسٹنگ اداروں کی بھی شاخیں نکل رہی ہیں ، پہلے ایک این ٹی ایس تھا، اب 6ادارے ہو گئے ہیں، بی ٹی ایس کہاں سے آ گیا۔سینیٹر لیاقت ترکئی نے کہا کہ بی ٹی ایس کانگو وائرس کے ساتھ آیا ہے۔ کامل علی آغا نے کہا کہ کس قانون کے تحت این ٹی ایس کے ذریعے ٹیسٹ لئے جاتے ہیں، ادارہ خود بہتر طریقے سے بھرتیاں کر سکتا ہے، اور وہ ہی جوابدہ ہوتا ہے۔کمیٹی نے این ٹی ایس ،بی ٹی ایس اور دیگر ٹیسٹنگ اداروں کی قانونی حشیت پر بریفنگ کیلئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حکام کو آئندہ اجلاس پر طلب کر لیا۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر داؤد خاں اچکزئی نے کہا کہ کس قانون کے تحت موٹروے پر ٹول کی رقم بڑھائی گئی،4مہینے میں اسلام آباد تا پشاور موٹروے پر ٹول 210سے بڑھا کر 280کر دیا گیا ہے، اسلام آباد تا لاہور موٹروے پر بھی ٹول100روپے بڑھا دیا گیا ہے۔ چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ اس حوالے سے سیکرٹری مواصلات نے اجلاس طلب کر رکھا ہے،آئندہ اجلاس سے قبل یہ معاملہ حل کر کے کمیٹی کو رپورٹ پیش کریں گے۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ہم دنیا کو پاکستان کا کیسا چہرہ دکھا رہے ہیں ۔این ایچ اے حکام نے کمیٹی کو3سالوں سے لٹکا تخت بائی فلائی اوور منصوبہ 3دسمبر تک مکمل کرنے کی بھی یقین دہانی کروا دی۔کمیٹی نے آئی جی موٹروے کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں آئی جی موٹروے کو طلب کرتے ہوئے موٹروے پولیس کے مالی سال 2015-16اور 2016-17 کے بجٹ استعمال ،بھرتیوں کی مکمل رپورٹ اور موٹروے پولیس اور پاک فوج کے جوانوں میں پیش آئے واقعے کی تفصیلات طلب کر لیں۔