کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے ارکان اسمبلی نے بلو چستان اسمبلی کے اجلاس سے احتجا جا با ئیکا ٹ کیا، رحمت بلوچ نے کہا کہ محسوس ہو رہا ہے کہ اہم ترین حکومتی معا ملا ت میں انہیں آ ن بو رڈ نہیں لیا جا تا کئے گئے معا ہدے کے بر عکس ہے معا ہدے میں کہا گیا تھا کہ جس کے پا س جو وزا رت ہو گی وہ اس میں آ زاد ہوں گے مگراب ایسا نہیں ،شیخ زید ہسپتال کی مشینری کہیں اور منتقل کر نے کے حوا لے سے احتجا ج کیا گیا ہے اور ان کے خلاف سو شل میڈیا پر لو گ لکھ رہے ہیں مگر انہیں اس با بت معلو م ہی نہیں ۔ اسمبلی اجلاس کے موقع پر رحمت صالح بلوچ نے ذاتی وضاحت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ اہم ترین حکومتی معاملات میں ہمیں اعتماد میں نہیں لیا جاتا ان اہم ترین معاملات میں ہمیں آن بورڈ نہیں لیا جاتا ہم نے پہلے دن یہ عہد کیا تھا کہ یہ سلگتا ہوا بلوچستان جو غربت ‘دہشت گردی اور بدامنی کی لپیٹ میں ہے ہم ذمہ دار اتحادی کی حیثیت سے ٹیم ورک میں کام کریں گے جو معاہدہ ہوا تھا اس میں یہ بات شامل تھی کہ جس کے پاس جو وزارت ہے وہ اس میں آزاد ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ اب ہمیں ایسا لگ رہا ہے جیسے یہاں جمہوری حکومت نہیں ہے یہ اچھی بات نہیں ہے حالانکہ ہماری کوشش رہی ہے کہ ہم اپنا کردار ادا کریں انہوں نے کہا کہ کل سے سریاب میں عوام سراپا احتجاج ہیں کہ شیخ زید ہسپتال سے مشینری کہیں اور شفٹ کی جارہی ہے مجھے اس سارے معاملے کا کچھ بھی پتہ نہیں لیکن سوشل میڈیا پر میرے خلاف لکھا جارہا ہے ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال ہم نے ختم کرائی مگرپانچ مہینوں سے ان کی فائل پڑی ہے منظوری کے لئے مجھے خود جانا پڑتا ہے جب تک ہمارے تحفظات دور نہیں کئے جاتے تب تک میں اجلاس میں نہیں آؤنگا ان کے ساتھ نیشنل پارٹی کے تمام اراکین بھی ایوان سے اٹھ کر چلے گئے ۔ ان کے واک آؤٹ کرنے سے قبل بھی عبدالکریم نوشیروانی بولنا چاہ رہے تھے تاہم انہیں بولنے کا موقع نہیں ملا نیشنل پارٹی کے اراکین کے بعدعبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ دو سال تک بے لگام منسٹر رہنے کے بعد آج انہیں خیال آیا ہے کہ ان کے پاس اختیارات نہیں حالانکہ وہ ڈھائی سال تک بادشاہ تھے آج چلا رہے ہیں کہ اختیارات نہیں ہے ہم بھی اتحادی حکومت کا حصہ ہیں وہ پنجگور کی طرح خاران میں بھی محکمہ صحت میں اپنے لوگوں کو تعینات کرنا چاہتے ہیں انہوں نے مجھ سے آدھی اسامیاں مانگی ہیں اتحادی حکومت میں شامل دوسری بڑی جماعت پشتونخوا میپ کے پارلیمانی لیڈر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ وزیر صحت رحمت صالح بلوچ ذاتی وضاحت پر اپنی بات ایوان میں رکھ چکے ہیں وزیراعلیٰ یہاں نہیں ہیں ان کے تحفظات پر بیٹھ کر بات کریں گے سپیکر کسی کو بھجواکر نیشنل پارٹی کے دوستوں کو واپس لائیں جس پر سپیکر نے شیخ جعفرخان مندوخیل ، عبدالرحیم زیارتوال اور عبدالقدوس بزنجو پر مشتمل تین رکنی کمیٹی کو نیشنل پارٹی کے نارا ض اراکین سے بات کرنے اور انہیں واپس لانے کے لئے بھیجا بعدازاں جب نیشنل پارٹی کے اراکین واپس ایوان میںآ ئے تو صوبائی وزیر داخلہ و قبائلی امور میر سرفراز بگٹی نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری رحمت بلوچ اور نیشنل پارٹی کے دوستوں سے بات ہوئی ہے جبکہ کل وزیراعلیٰ خود وزیر صحت کو آن بورڈلیں گے جبکہ پارلیمانی پارٹیاں مزید بیٹھ کر بات کریں گی ہم نیشنل پارٹی کے دوستوں کا ایوان میں واپس آنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں ۔