اسلام آباد:وفاقی حکومت نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کے تحت لگنے والے 35 ارب ڈالر کے توانائی کے منصوبوں کی سیکیورٹی کی رقم صارفین سے وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ رقم تعمیر کا دورانیہ شروع ہونے سے لے کر بجلی خریداری معاہدہ تک کے مراحل میں تقسیم کی جائے گی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے جمعہ کو اس منصوبے کی منظوری دی تھی وزارت بجلی و پانی نے ای سی سی کو سمری بھجوائی تھی کہ نیپرا کو پالیسی احکام جاری کئے جائیں کہ وہ منصوبے کی کیپیٹل خالص لاگت ایک لاکھ پچاس ہزار ڈالر کا ایک فیصد سکیورٹی کی مد میں تعمیری عرصے سے پاور پرچیز معاہدے تک سالانہ تقسیم کرنے کی اجازت دے جس کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہ میں ہونے والی ای سی سی نے سمری منظوری دے دی ۔ اس سمری کی منظوری کے بعد سی پیک کے تحت بننے والے توانائی کے مصوبوں کی سکیورٹی میں حکومت صارفین سے ایک فیصد اضافی رقم وصول کرے گی یہ رقم وفاقی حکومت سکیورٹی حکام کو مہیا کریں گے جو کہ منصوبوں کی سکیورٹی کیلئے تعینات ہوں گے ۔ واضح رہے کہ حکومت پہلے ہی صارفین سے نیلم جہلم توانائی منصوبہ سرچارج ‘ پاکستان ٹیلی ویژن فیس گردشی قرضہ اور پاور کاسٹ ریکوری سرچارج کی مد میں ماہانہ اربوں روپے وصول کررہی ہے جبکہ حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے پہلے خصوصی سیکیورتی فورسز کے دو ڈویژن تعینات کرنے کی منظوری دی ہے جس کے تحت سیکیورٹی فورسز کی ڈویژن میں سی پیک منصوبہ میں کام کرنے والے چینی انجینیئرز و دیگر افراد کی حفاظت کریں گے۔