|

وقتِ اشاعت :   September 27 – 2016

کوئٹہ:بلوچستان کے وکلاء تنظیموں بلوچستان بار کونسل ،بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ،بلوچستان بار ایسوسی ایشن ودیگر کی جانب سے سا نحہ سول ہسپتال کیخلاف جاری عدالتی بائیکاٹ کاسلسلہ پیر کے روز ختم کردیاگیا جس کے باعث سائلین اورقیدیوں نے سکھ کاسانس لیا بلکہ عدالتوں کی رونقیں بھی کسی حد تک بحال ہوئی ۔تفصیلات کے مطابق پیر کے روز سے وکلاء تنظیموں بلوچستان بار کونسل ،بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ،بلوچستان بار ایسوسی ایشن ودیگر نے سانحہ سول ہسپتال کیخلاف جاری عدالتی بائیکاٹ کاسلسلہ ختم کیا اور وہ عدالتوں میں پیش ہوئے جس کی وجہ سے سائلین اورقیدیوں نے سکھ کا سانس لیا تاہم آج منگل کو وکلاء تنظیمیں سانحہ میں ملوث ملزمان کی عدم گرفتاری کیخلاف ایک مرتبہ پھر سراپااحتجاج ہونگے گزشتہ روز وکلاء تنظیموں کی جنرل باڈی کے اجلاس میں عوامی مشکلات کے پیش نظر عدالتی بائیکاٹ کو دو روز منگل اورجمعرات تک محدود کرنے کافیصلہ کیاگیاتھاجس کے بعد پیر کے روز وکلاء عدالتوں میں پیش ہوناشروع ہوئے 8اگست کے بعد سے پہلی دفعہ بلوچستان ہائی کورٹ ،سیشن کورٹ اورضلعی کچہری میں وکلاء اورسائلین کی اچھی خاصی تعداد نظر آئی یاد رہے کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں 8اگست کو بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر بلال انور کاسی ایڈووکیٹ کی منوجان روڈ پر ٹارگٹ کلنگ کی گئی تھی جس کے بعد وکلاء نے انتخابی کیمپوں سے بڑی تعداد میں سول ہسپتال کوئٹہ کارخ کیاتھا جہاں سے وہ مقتول رہنماء کی لاش لے جاناچاہتے تھے لیکن اس دوران خودکش بمبار نے خود کوسول ہسپتال کے ایمرجنسی کے باہر عین وہاں دھماکہ خیز مواد سے اڑایا جس وقت وہاں وکلاء کی بہت بڑی تعداد موجود تھی دھماکے کے نتیجے میں 54وکلاء سمیت عام سوئلین بھی نشانہ بنے جن میں میڈیا نمائندے بھی شامل تھے واقعہ کے بعد سے گزشتہ روز تک وکلاء کاعدالتی بائیکاٹ جاری رہا جس کی وجہ سے عدالتی نظام ٹھپ ہو کر رہ گیاتھاتاہم اب بھی وکلاء تنظیمیں نے ہفتے میں دو دن عدالتی بائیکاٹ اوراحتجاج کاپروگرام رکھتی ہے وکلاء رہنماؤں عبدالغنی خلجی ،خلیل احمدپانیزئی ،عطاء محمدکاکڑ،نصیب اللہ ترین ودیگر صوبائی حکومت کی کیس میں کارکردگی سے بری طرح نالاں ہے وہ الزام عائد کرتے ہیں کہ صوبائی حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں سنجیدگی کامظاہرہ نہیں کیاجارہا کیونکہ اس وقت تک اس سلسلے میں مسلسل خاموشی چھائی ہوئی تھی جب تک عدالت عظمیٰ نے واقعہ سے متعلق ازخود نوٹس نہیں لیاتھا ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے موقع پر جب صوبائی حکومت اورسیکورٹی اداروں سے اس سلسلے میں وضاحت طلب کی گئی تو یک دم سے 50دن بعد حکومت نے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیدی جس سے ہم ازخونوٹس کیس کیخلاف سازش سمجھتے ہیں ہمیں جودیشل کمیشن کسی صورت قابل قبول نہیں اورنہ ہی وکلاء رہنماؤں کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے سامنے کوئی پیش ہوگا،ایسا پہلے کیوں نہیں کیاگیا ان کاکہناتھاکہ وکلاء کیساتھ پیش آنے والا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل بھی ان کی ٹارگٹ کلنگ ہوتی رہی ہے جس کاواضح مثال بیرسٹرامان اللہ اچکزئی ودیگر ہیں ۔