|

وقتِ اشاعت :   September 29 – 2016

کوئٹہ: بلوچ رہنماء و قائد بلوچ ریپبلکن پارٹی نواب براہمدغ بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ریاستی ظلم و جبرکا آغاز ہماری سرزمین کی جبری الحاق کے بعد سے جاری ہے جبری الحاق کے بعد بھی ہمارے بڑوں نے کوشش کی کہ اس کے ساتھ رہا جائے مگر ہم سمجھتے ہیں کہ وہ ان کی اور ہم سب کی غلطی تھی اور ہماری کوشش کا جواب فورسز کی کارروائیوں کے ذریعے ہمارے لوگوں کی گمشدگیوں، مسخ شدہ لاشوں اور ہماری ماں بہنوں کے اغواء اور ان کی شہادت کے طور پر دیا گیاان خیالات کا اظہار انہوں نے جنیوا میں اقوام متحدہ میں نواب مہران مری کی جانب سے منعقدہ ایک سائیڈ ایونٹ میں خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ یہ پانچویں فورسز کی کارروائی ہے جو کہ 2005ء میں ڈیرہ بگٹی اور کوہلو سے شروع کیا گیااور اب اسے بلوچستان کے کونے کونے تک پھیلادیا گیا ہے اور ان کارروائیوں میں ہر گزرتے لمحے کے ساتھ اضافہ کیا جارہا ہے نواب براہمدغ بگٹی نے کہا کہ پانچویں فورسز کی کارروائی کے شروع ہونے سے اب تک 20ہزار سے زائد لوگوں کو لاپتہ کیا گیا جبکہ 42ہزار لوگوں کو شہید کیا جا چکا ہے ان متاثرین میں بیشتر کی تعداد طلباء، وکلاء، دانشور، صحافی اور خاص طور پر ہماری قوم کے تعلیم یافتہ طبقے کو نشانا بنایا گیا انہوں نے کہا کہ اب حالیہ کچھ عرصے میں نصیر آباد، ڈیرہ بگٹی، بوالان اور کوہستان مری سمیت مکران میں ریاستی فورسز کی جانب سے بلوچ خواتین اور بچوں کو اٹھانے اور مارنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس کو مزید تیز کیا جارہا ہے بالکل اسی طرح جس طرح ریاستی فورسز نے بنگلہ دیش میں کیا تھابنگالی خوش قسمت تھے انہوں نے کہاکہ بھارت ہی نہیں بلکہ بنگلہ دیش اور افغانستان سمیت خطے کے تمام امن پسند ممالک کو بلوچستان میں ریاستی ظلم و جبر اور انسانیت کے خلاف جرائم پر بولنا چاہئے نواب براہمدغ بگٹی نے کہا کہ ہم پر امید ہے دنیا کے تمام جمہوری اور امن پسند ممالک بھارت کے بلوچستان متعلق مثبت اقدام کی حمایت کرتے ہوئے بلوچ قوم کی حمایت کریں گے تاکہ خطے میں جاری دہشت گردی کو ہمیشہ کیلئے شکست دی جا سکے۔