|

وقتِ اشاعت :   September 29 – 2016

کوئٹہ:لاپتہ بلوچ اسیران وشہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو2451 دن ہو گئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی این ایم کا ایک وفد لاپتہ افراد وشہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور انہوں نے کہا کہ اکثر سنے میں آرہا ہے کہ میڈیا آزاد ہے توآج بلوچ قوم جو اپنی حق کیلئے جدوجہد کر رہی ہے آزاد میڈیا وصحافت بلوچستان کے حالات کو بیان کر نے سے کتراتی ہے پھر کیو ں حق سچائی کی بات کرنے والے آزادی صحافت کی ڈھول بجانے والے یہ بیان نہیں کر پا تے آزادی صحافت کا تقاضا ہے کہ آواز اٹھائی جائے فیصلہ یا فتویٰ صحافت نہیں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے موقف رہا ہے کہ اغواء لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کیا جائے جو ملزم ہے اسے پھانسی دو سزا دو چاہئے وہ صحافی ہے اسٹودنٹس ہیں، استاد ہیں ، وکلاء ہیں یا خواتین اور بچے ہیں سب کو عدالت میں پیش کر و مقدمات چلاؤ دنیا کو بتاؤ اور ان کے لواحقین کو بتاؤ جو سالا سال پریس کلبوں کے سامنے بیٹھے ہیں کہ آپ کے پیاروں نے یہ غلط کام کیا ہے یقیناًتمام مکاتب فکر کے بلوچ جو آج پریشانی کا سامناہیں سچائی کو بیان کر نے کیلئے صحافت سے ا یمانداری شرط ہے اس صحافت سے کسی معاشرے میں بھی کبھی کوئی تبدیلی نہیں آسکتی ہے اور نہ حق وسچائی کی توقع کی جا سکتی ہے ویسے بھی ریا ست میں صحافت باقی تمام اداروں کی طرح جیب بھرنے کا ذریعہ بن چکا ہے بحیثیت ایک انسان اور انسانی احترام کیلئے تمام صحافی برادری ودانشوروں کا قلم کے ساتھ انصاف کا تقاضا یہی ہونا چاہئے کہ غیر جانبدار صحافت کو قائم رکھیں ۔