اسلام آباد:لائن آف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزی پر بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبا والا کو دفترخارجہ طلب کر کے شدید احتجاج اور2پاکستان جوانوں کی شہادت پر جواب طلب کر لیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کی شام بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا، جہاں پر سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے احتجاجی مراسلہ بھارتی ہائی کمشنر کے حوالے کیا جس میں جمعرات کی صبح ایل او سی پر بھارتی فائرنگ پر شدید احتجاج کیا گیاہے اور بھارت سے فائرنگ کے واقعے اور2پاکستانی جوانوں کی شہادت پر جواب طلب کیا گیا ہے، پاکستان نے موقف اختیار کیا کہ بھارت عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے،دریں اثناء پاکستان نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے بھارتی اس دعوے کو بھی مسترد کیا کہ بھارت نے پاکستان کے اندر سرجیکل اسٹرائیک کئے ہیں،پاکستان کو بھارت کی جانب سے اڑی واقعہ کے حوالے سے کوئی بھی شواہد نہیں فراہم کیے گئے، بھارت پاکستان خصوصاً بلوچستان میں دہشتگردی کروانے میں ملوث ہے، بھارت نے ہمیشہ سارک کی ترقی میں رکاوٹیں ڈالتا رہا ہے، بھارت پاکستان کو دنیا میں تنہا نہیں کر سکتا، پاکستان عالمی فورمز پر کشمیر کے مسئلہ کو اجاگر کر تا رہے گا، اس بات کا اظہار دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے دفتر خارجہ میں میڈیا کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے لائن آف کنٹرول کے اندر پاکستان نے بھارت کی جانب سے پاکستان کے اندر سرجیکل اسٹرائک کرنے کے دعویٰ کو بھی رد کر دیا ہے، پاکستان نے کہا کہ اس کی بہادر افواج کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں، پاکستان نے کہا کہ بھارت دانشتہ طور پر ایل او سی پر کشیدگی کو بڑھا رہا ہے تاکہمقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جاری بھارتی جارحیت اور بگڑتی صورتحال اور بربریت سے توجہ ہٹائے جا سکے، پاکستان نے کہا کہ پاکستان بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دے گا، ترجمان نے کہا کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامانی کر رہا ہے، گزشتہ 83دنوں کے اندر 800افراد پیلٹ گنوں کی فائرنگ کی وجہ سے ان کی انکھیں سخت متاثر ہو ئی ہیں اور7000سے زیاد کے قریب کشمیری زخمی ہوئے ہیں، پاکستان دنیا بھر میں خصوصاً اقوام متحدہ، اسلامی ممالک کی تنظیم اور دیگر عالمی فورمز پر مسئلہ کو اٹھاتا رہے گا، انہوں نے کہا کہ کشمیری کی پاکستان اخلاقی، سیاسی مدد جاری رکھے گا، انہوں نے مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ اس کی شاہد ہے کہ سارک کی ترقی میں بھارت روڑے اٹکاتا رہا ہے اور جو پاکستان میں نومبر میں ہونے والہ سارک سربراہی اجلاس ملتوی ہوا ہے اس سے ایک مرتبہ دوبارہ بھارتی سوچ سامنے آئی ہے، ایک سوال کہ بھارت کے ساتھ بنگلادیش، افغانستان اور بھوٹان کی جانب سے بھی سارک سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کرنے جو اعلان کیا اس سے بھارت کی جانب سے پاکستان کو تنہا کرنے کی جانب سے ایک قدم ہیں، جس کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کا یہ خواب کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، جب کی چین کے جانب سے پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کرنا، روس کی فوجیوں کی پاکستانی افواج کے ساتھ مشترکہ مشقی کرنا، ایران کی نیوی کے جہاز پاکستان میں آنا ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کے تعلقات مختلف ممالک سے ہمیشہ طور پر جاری ہیں، بھارت کے اس خواب میں کے پاکستان کو دنیا میں نتہا کیا جائے گا، اس پر سہائی جا سکتا ہے، ترجمان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے سے بھارت اکیلیدستبردار نہیں ہو سکتا اور معاہدے کے تحت جب دونوں ممالک کے مسائل آئیں تو اس کے حل کا طر یقہ کار بھی موجود ہے، پاکستان ہمیشہ بھارت کے ساتھ تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنے پر زور دیتا رہا ہے اور اگسٹ کے ماہ کے دوران پاکستان کی جانب سے بھارت کو دو مرتبہ کشمیر پر بات کرنے کے حوالے سے لکھا، لیکن بھارت کی جانب سے انکار کیا گیا، نفیس زکریا نے کہا کہ بھارت کی جانب سے اڑی واقعہ کے حوالے سے پاکستان کو کوئی بھی شواہد نہیں دیے گئے اور صرف ایک دو صفاتی کی معلومات پاکستان کے حوالے کیا تھا، بھارت اور بلوچ علحیدگی پسندوں کے گٹ جوڑ کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کئے مرتبہ اس بات کا اظہار کر چکا ہے کہ بھارت بلوچستان کے اندر دہشتگردی میں ملوث اور بھارت ایجنٹ کلبھشن کو گرفتار کرنے سے اس بات کی مزید تصدیق ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور سلامتی کا خواب ہے اور جو لوگ افغانستان سے پاکستان کے خلاف بیانات دے رہے ہیں وہ بنیادی طور میں جو لوگ افغانستان میں امن چاہتے ان کو نقصان اور جو حالات کی خرابی چاہتے ان کو فائدہ پہچاتے ہیں۔