|

وقتِ اشاعت :   September 30 – 2016

اسلام آباد: جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ ریفرنڈم کے ذریعے کیا جائے ، عوام کو اعتماد میں لئے بغیر فاٹا کی حیثیت تبدیل کی گئی تو سخت نتائج برآمد ہونگے فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے بارے اوپن بحث کرائی جائے ، عوام پر کوئی بھی فیصلہ اسلام آباد سے مسلط نہ کئے جائیں ، ڈیورنڈ لائن عارضی سرحد ہے افغانستان جہلم پر اپنے حصہ قرار دے دے تو پاکستان کیا جواب دے گا ، ایل او سی اور ڈیورنڈ لائن دونوں عارضی سرحدیں ہیں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بھارت پاکستان پر جنگ مسلط کرنا چاہتی ہے قبائل پر جنگ مسلط کرکے فرنگیوں کی یاد تازہ کردی گئی ہے مولانا فضل الرحمن نے یہ باتیں قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات پر تقریر کی مولانا جواب میں حکومتی رکن نے کہا مولانا فضل الرحمن فاٹا پر اپنی سیاسی دکانداری نہ چمکائیں ماضی میں مستقبل میں فاٹا کیلئے کوئی کام نہیں کیا ہے پی ٹی آئی نے مولانا کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فضل الرحمن فاٹا کو مقبوضہ کشمیر کے ساتھ نہ ملائیں مولانا فضل الرحمن نے فاٹا اصلاحات پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اصلاحات کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی ہے قبائل فاٹا نے انتہائی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فاٹا اصلاحات بارے تجاویز قابل قدر ہیں لیکن علاقہ میں فوجی آپریشن جاری تھے اور ہم پر ایسا کوئی نظام مسلط نہ کیا جائے جو اسلام آباد یا پشاور سے کنٹرول ہو اور نظام لانے سے قبل بے گھر قبائل کو اپنے گھروں میں پہلے بسایا جائے انہوں نے کہا کہ اس مقصد کیلئے جرگہ تشکیل دیا گیا اور ایک ہزار سے زائد قبائل اس جرگہ میں شامل ہوئے جبکہ ایک ہزار قبائل پر مشتمل ایک جرگہ نے اہم فیصلے کیہ اور کہا کہ سیاسی فیصلے زبردستی ہم پر مسلط نہ کئے جائیں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فاٹا اصلاحات رپورٹ میں قبائل کو باغی قرار دیا گیا ہے اور ان کو کچل دینے کا ا علان کیا گیا ہے ان حالات میں ہم کیا رائے دینگے اس معاملہ پر ہم احتجاج کرتے ہیں حکومت بتائے کہ یہ دہشتگردی کیخلاف جنگ ہے یا قبائل کیخلاف جنگ تھی باغی کو غیور قرار نہیں دیا جاسکتا قبائل رسوائی کے ساتھ واپس گھر جارہے ہیں قبائل کیخلاف اقدامات سے فرنگی کی یاد تازہ کردیا گیا مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ بھارت کررہا ہے اس طرح حکومت فاٹا کے قبائل کیخلاف اٹھا رہی ہے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فاٹا اصلاحات بارے قبائل سے لئے گئے دستخط کی رپورٹ کو بھی ٹمپرنگ کردیا گیا ہے قبائل کو حق دینے کی گارنٹی کیا ہے فاٹا کو پانچ سال بعد صوبے میں انضمام کرکے قبائل سے آزادی چھیننے کی کوشش ہے قبائل آزاد ہیں ان سے آزادی نہیں چھینی جاسکتی ہے یہ مشکل مرحلہ ہے فاٹا کی موجودہ آئینی پوزیشن ایک بفر زون کہلاتا ہے ایسے اقدامات کئے جارہے ہیں کہ قبائل کا کوئی وارث نہیں ہے فاٹا میں آپریشن سے لگتا ے کہ عوام کیخلاف زیادہ ہے دہشتگردی کیخلاف کم ہے میڈیا کے زور سے حقائق چھپائے نہیں جاسکتے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ قبائل پر باہر سے کوئی رائے اور فیصلے مسلط نہ کئے جائیں عوام میں مختلف رائے پر ریفرنڈم کرایا جائے اور عوام کو رائے کا حق دیا جائے کہ وہ اپنے مستقبل کا کیا فیصلہ کرنا چاہتے ہیں رپورٹ کے مطابق فاٹا کی آبادی 48لاکھ بتائی گئی ہے بتایا جائے کہ یہ مردم شماری میں کیا ہوئی ہے انتخابات میں فاٹا میں ووٹرز کم ہورہے ہیں