|

وقتِ اشاعت :   October 5 – 2016

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی ہدایت پر کوئٹہ میں فائرنگ کے واقعہ کے تناظر میں صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی کی صدارت میں ہنگامی اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں فائرنگ کے واقعہ کے تمام محرکات کا جائزہ لیتے ہوئے اس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیاگیا ۔ ڈی آئی جی کوئٹہ نے اجلاس کو دہشت گردی کے اس واقعہ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والی خواتین میں تین ہزارہ اور ایک سنی خاتون شامل ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ واقعہ کے زخمیوں کو بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں فوری طور پر طبی سہولتیں فراہم کی گئیں اور ہسپتال میں اضافی سیکورٹی بھی تعینات کردی گئی اجلاس میں اس بات سے اتفاق کیاگیا کہ گذشتہ تین ہفتوں کے دوران شہر میں سیکورٹی اقدامات کو انتہائی حد تک موثر بنایاگیا ہے تاہم دشمن نے بہت آسان اور کمزور ہدف کو نشانہ بنایا جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اجلاس میں محرم الحرام کے دوران کئے گئے سیکورٹی انتظامات کا از سر نو جائزہ لیتے ہوئے اس مزید موثر بنانے اورعاشورہ محرم کے جلوس کے روٹ کے علاوہ شہر کے دیگر علاقوں میں سیکورٹی کیمروں کی فعالی اور تنصیب کا کام جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس افسوسناک واقعہ کے دکھ اور غم کو طاقت میں بدل کر ہم نے اپنی بہنوں اور ماؤں کا بدلہ لینا ہے ۔ حکومت سیکورٹی فورسز کے ساتھ ہے انہوں نے کہا کہ سیکورٹی ادارے ہر طرح کے حالات سے مقابلہ کرنے کیلئے بھرپور تیاری رکھیں انہیں تمام وسائل کی فراہمی جاری رکھی جائے گی ۔صوبائی وزیر نے ہزارہ برادری سے پر امن رہنے کی اپیل کی ہے تاکہ دشمن کو کسی قسم کا فائدہ اٹھانے اور ہم میں نفاق ڈالنے کا موقع نہ مل سکے۔ چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی پولیس احسن محبوب، سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر اکبر حریفال،کمشنر کوئٹہ ڈویژن، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ ، پولیس ، ایف سی اور انٹیلی جنس اداروں کے حکام اجلاس میں شریک تھے۔