اسلام آباد: سابق صدر آصف علی زرداری نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیری عوام پر بھارتی مظالم کا سلسلہ روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
ایک بیان میں سابق صدر نے کہا کہ ’کشمیر تقسیم کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے اور عالمی برادری نے کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دینے کا وعدہ کیا تھا اور اس حق کو طاقت کے زور پر سلب نہیں کیا جاسکتا‘۔
آصف علی زرداری کا مزید کہنا تھا کہ برہان وانی کی 8 جولائی کو ہونے والی ہلاکت کے بعد سے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے چیئرمین یاسین ملک جیل میں ہیں اور ان کی صحت انتہائی خراب ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز نے ان کی صحت کو تشویشناک قرار دیا ہے اور حکام پر زور دیا ہے کہ انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کیا جائے لیکن اس پر کوئی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ کشمیر میں طاقت کے زور پر تحریک آزادی کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے اور سیاسی قیدیوں کے ساتھ بھی غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے آئے اور جموں و کشمیر کے لوگوں پر ہونے والے مظالم کو روکے‘۔
دریں اثناء پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمٰن ملک نے اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک کو مدعو کیا جن کے ہمراہ ان کی بیٹی رضیہ سلطانہ اور والدہ بھی تھیں۔
اس موقع پر ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور یاسین ملک کی گرفتاری کے حوالے سے بات ہوئی۔
رحمٰن ملک نے کہا کہ ’یاسین ملک اور ان کے اہل خانہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت کے لیے پر امن طریقے سے تحریک چلارہے ہیں پھر بھی یاسین ملک کو غیر قانونی حراست میں رکھا ہوا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’یاسین ملک کے اہل خانہ گزشتہ دو برس سے ان کے غیر قانونی حراست کی وجہ سے پریشان ہیں اور انہیں جیل میں ملاقات کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی‘۔
ملاقات کے بعد رحمٰن ملک نے مشال ملک کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی اور کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی سخت مذمت کی جبکہ اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ خطے میں مزید بربریت کرنے سے روکے۔
سینیٹر رحمٰن ملک نے اس حوالے سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو تحریری مراسلہ بھی بھیجا جس میں کہا گیا کہ ’جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کو 9 جولائی 2016 کو انڈین فورسز نے حراست میں لیا اور اب تک وہ ان کی تحویل میں ہیں‘۔
انہوں نے مراسلے میں یہ بھی لکھا کہ یاسین ملک کو کشمیر کے ہم ہما جوائنٹ انٹیروگیشن سینٹر منتقل کیا گیا تھا جہاں انہیں قید تنہائی میں رکھ کر تشدد کیا گیا اور انہیں بنیادی طبی سہولتوں تک بھی رسائی نہیں۔
رحمٰن ملک نے مزید کہا کہ یاسین ملک کو کافے عرصے سے گردے کا عارضہ لاحق ہے اور انہیں دل کا عارضہ بھی لاحق ہے، دوران حراست ان کی صحت تیزی سے گر رہی ہے اور اب تک ان کا 15 کلو وزن کم ہوچکا ہے اور ان کی صحت تشویشناک حد تک خراب ہوچکی ہے۔
رحمٰن ملک کے مطابق کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق یاسین ملک کو فوج کی نگرانی میں ہسپتال لے جایا گیا تھا جہاں فوج کو بتایا گیا کہ یاسین ملک کی صحت بہت خراب ہے اور انہیں فوری طور پر آئی سی یو میں منتقل کرنے کی ضرورت ہے تاہم انڈین فوجی حکام نے ڈاکٹرز کی ہدایات نظر انداز کرتے ہوئے انہیں دوبارہ حراستی مرکز بھیج دیا۔