|

وقتِ اشاعت :   October 12 – 2016

پورے پاکستان میں آج یوم عاشور نہایت عزت و احترام سے منائی جارہی ہے جس میں حضرت امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیاجارہا ہے۔ اس سلسلے میں جلوس نکالے جا رہے ہیں ۔ علم اور ذوالجناح کے جلوس پورے ملک میں نکالے جارہے ہیں ’ ذاکرین واعظ کریں گے اور حضرت امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کی بے مثال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کریں گے۔ اسی طرح بعض مقامات پر نوح خوانی بھی ہوگی بڑے بڑے شہروں میں بڑے بڑے جلوس نکالے جارہے ہیں ۔ ان کے لئے سیکورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں ۔کوئٹہ میں چار ہزارہ خواتین کی شہادت کے بعد پورے ملک میں سیکورٹی کے زبردست انتظامات کیے گئے ہیں ۔ خصوصاً کوئٹہ ‘ پشاور ‘ کراچی ‘ لاہور‘ راولپنڈی اور دیگر بڑے شہروں کی سیکورٹی کو سخت بنایا گیا ہے ۔ روایتی طورپر کراچی کا بندر روڈ صرف دس محرم کو یوم عاشور کے دوران بند کیاجاتا تھا لیکن اب کی بار تین دن سے یہ سڑک جو کراچی کی شہہ رگ ہے بند ہے ۔ لوگوں کو تین دن تک تکالیف کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ اسی طرح کے انتظامات کوئٹہ اور دوسرے بڑے شہروں میں بھی کیے جارہے ہیں ۔ اس بار پاکستان بھر میں دہشت گردی کے خطرات کچھ زیادہ ہی ہیں خصوصاً بھارت کے معاندانہ رویہ کی وجہ سے لائن آف کنٹرل پر روز فائرنگ ہورہی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے اسی طرح بھارت کی طرف سے پاکستان کے اندر دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ کے امکان کے مد نظر ملک میں سیکورٹی کی صورت حال زیادہ سخت کردی گئی ہے ۔ اسی طرح افغانستان کی سرحد پر افغان حکومت نے کشیدگی بڑھا دی ہے ۔ پاکستان کو دو اطراف سے سیکورٹی کے خدشات لاحق ہیں دہشت گرد افغان یا بھارت کی سرحد پار کرکے یوم عاشور کے جلوس پر حملہ کر سکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس سال یوم عاشور کی سیکورٹی کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے ۔ سیکورٹی افسران نے زیادہ بڑی تعداد میں نفری تعینات کی ہیں تاکہ لوگ اطمینان کے ساتھ یوم عاشور کے تمام رسومات سرانجام دیں اور ان کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو ۔ اس سلسلے میں یہ بھی ضروری ہے کہ سیکورٹی فورسز ان تمام فرقہ پرست اور دہشت گردوں کے خلاف بھر پور کارروائی کریں جو حالیہ دنوں اور سالوں میں صرف فرقہ کی بنیاد پر دوسرے معصوم لوگوں پر حملہ آور ہوتے رہے ، ان کو شہید کرتے رہے ان کے مجالس اور مساجد کو نشانہ بنایا گیا ۔ان کے خلاف بھر پور کارروائی ضروری ہے بلکہ ان کے تمام خفیہ سیل اور ٹھکانوں کا پتہ لگا کر ان کو فوری طورپر تباہ کیاجائے تاکہ وہ مزید حملے کرنے کے قابل ہی نہ رہیں ۔