وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے چیف سیکرٹری ’ آئی جی ایف سی اور دیگر تمام سرکاری افسران کو مبادک باد دی ہے کہ ان کی محنت کے بعد یوم عاشورہ پر امن ماحول میں منایا گیا ۔ خصوصاً موجودہ صورت حال میں پر امن ماحول میں یوم عاشورہ منانا بلوچستان کے لئے اعزاز کی بات ہے ۔ محرم کے ابتدائی دنوں میں صرف ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں نا معلوم دہشت گردوں نے چار معصوم خواتین کو گولیوں سے بھون ڈالا ۔ یہ خواتین کوئٹہ کے ایک لوکل بس میں سفر کررہی تھیں کہ دہشت گردوں نے بس کو روکا اوراس میں سوار چار خواتین کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا اور ایک اور خاتون اس حملے میں زخمی بھی ہوئی تھیں ۔ ان خواتین کا تعلق ہزارہ قبائل سے تھا اور ان کو فرقہ وارانہ بنیاد پر دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا کہ معصوم اور بے گناہ خواتین کو صرف اس لئے نشانہ بنایاگیا کہ ان کا مسلک الگ تھا ان کا تعلق شیعہ برادری سے تھا ۔ اس واقعہ کا وزیراعلیٰ نے سخت نوٹس لیا تھا اور تمام متعلقہ سیکورٹی اداروں اور خصوصاً چیف سیکرٹری کو یہ ہدایات جاری کی تھیں کہ آنے والے دنوں میں سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات اٹھائے جائیں اور انسانی زندگی کو ہر قیمت پر محفوظ بنایا جائے اور کسی بھی دہشت گرد کو یہ موقع نہ ملے کہ وہ دہشت گردی کی کارروائی بلوچستان کے کسی بھی شہر یا قصبہ میں کرے ۔ اس کام میں سب سے اہم ترین کردار چیف سیکرٹری کا تھا ، وہ صوبائی انتظامیہ کے سربراہ ہیں تمام ادارے اور علاقوں کے افسران ان کے ماتحت ہیں اس لئے انہوں نے انتھک محنت کرکے اس بات کو یقینی بنایا کہ پورے بلوچستان میں فرقہ وارانہ امن بر قرار رہے جس میں وزیر اعلیٰ کے ہدایات کے تحت امن قائم رہا اور کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ۔اس لئے بلوچستان کی صوبائی انتظامیہ وزیراعلیٰ کی سربراہی میں مبارک باد کے مستحق ہیں ، پر امن عاشورہ یقیناً ملک اور بلوچستان کے لئے اعزاز ہے ۔ البتہ اس موقع پر وزیراعلیٰ ذاتی اور خصوصی دلچسپی لے کر ان دہشت گردوں کا پتہ چلائیں اور ان کو کیفر کردار تک پہنچائیں جو چار معصوم خواتین کے قتل کے ذمہ دار ہیں اس سے پہلے وہ مزید دہشت گردانہ کارروائیاں کریں ان سب کا پتہ لگایا جائے اور ان کو گرفتار کیا جائے تاکہ انصاف کا بول بالا ہو ۔وزیراعلیٰ خود بہت بڑے قبائلی سردار ہیں اور وہ اپنے علاقے میں کمزور طبقات اور غریبوں کے وارث بھی ہیں انہی روایات کے نگہبان ہیں ۔ اسی طرح بہ حیثیت وزیراعلیٰ صوبے بھر کے کمزور طبقات اور مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا نگہبان بھی وہ خود ہیں اس لئے یہ ضروری ہے کہ معصوم خواتین کے قاتلوں کو جلد سے جلدگرفتار کیاجائے اور ان کو سخت سے سخت سزا دی جائے، بلکہ مکمل کارروائی کرتے ہوئے بلوچستان بھرمیں فرقہ وارانہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیاجائے ۔ وزیراعلیٰ ذاتی دل چسپی لے کر سیکورٹی اداروں کی رہنمائی کرکے بلوچستان کو حقیقی معنوں میں ایک پر امن صوبہ بنائیں جس میں مذہب کے نام پر دہشت گردی کا خاتمہ ہو بلکہ فرقہ وارانہ منافرت کا خاتمہ کیاجائے ۔ خصوصاً ان علماء پر زبردست پابندیاں عائد کی جائیں جو مذہبی اور فرقہ وارانہ منافرت پھیلاتے رہے ہیں ۔ یہ تمام لوگ وادی کوئٹہ کے اندر یا اس کے قرب و جوار میں موجود ہیں بلکہ انہوں نے اپنی تمام تر پناہ گاہیں کوئٹہ کے ارد گرد قائم کی ہوئی ہیں ۔ وہ تمام افراد جو فرقہ وارانہ دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں یا ان کو پناہ دے رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ عوام الناس کے جان و مال کی حفاظت صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے صوبائی حکومت یہ ذمہ داری جلد سے جلد پوری کرے ۔