|

وقتِ اشاعت :   October 15 – 2016

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ لندن کی عبوری رابطہ کمیٹی کے ارکان نے کہا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان یا لندن کوئی چیز نہیں اور ایم کیوایم کے تمام کارکنان بانی تحریک کی قیادت میں متحد ہیں۔ کراچی پریس کلب میں ایم کیو ایم لندن رابطہ کمیٹی کے نئے ارکان کنور خالد یونس، ساتھی اسحاق اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر حسن ظفر کا کہنا تھا کہایم کیو ایم نے اے پی ایم ایس او سے جنم لیا جس کی بنیاد قائد تحریک نے رکھی اور اب وہ پاکستان کی تیسری بڑی جماعت ہے جب کہ ایم کیو ایم کو مختلف شکلوں میں کمزور کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس جماعت نے جاگیر دارانہ سماج کے خلاف جدوجہد جاری رکھی اور بانی ایم کیو ایم نے اپنےاہل خانہ کے بجائے کارکنوں کو ملک کے اعلیٰ ایوانوں میں بھیجا۔ حسن ظفر نے کہا کہ موجودہ رابطہ کمیٹی کو بانی ایم کیوایم نے گزشتہ رات ہی نامزد کیا اور یہ پریس کانفرنس مائنس ون فارمولے کا جواب ہے جب کہ مائنس ون ہوسکتا ہے نا ہی یہ ممکن ہے کیونکہ مائنس ون کا مطلب مائنس عوام ہے۔ انہوں نے کہا کہ 23 اگست کو فاروق ستار اور دیگر رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی اور تحریک کے بانی سے لاتعلقی کا اعلان کیا، فاروق ستار اور خالد مقبول صدیقی نے بانی ایم کیوایم سے لاتعلقی اختیار کرکے تحریک کو ہائی جیک کرلیا، انہوں نے خود کو بچانے کے لئے قائد کو غیر قانونی طریقے سے تحریک سے الگ کردیا اور ایم کیو ایم کے آئین سے قائد کا نام ہی نکال دیا گیا۔ لندن کی رابطہ کمیٹی کے رکن نے کہا کہ ایم کیو ایم تمام سازشی عناصر کا مقابلہ کرتی رہی ہے،عوام نے ضمیر فروش ٹولے کو مسترد کردیا ہے، ایم کیوایم کی جدوجہد میں ہزاروں شہیدوں کا لہو شامل ہے تاہم ایم کیو ایم پاکستان کی کوئی حیثیت نہیں ہے جب کہ ہم تحریک کے کارکنوں کو اور پوری قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ ایم کیو ایم صرف ایک ہے، ایک ہی تھی اور ایک ہی رہے گی اور اس کے قائد الطاف حسین ہیں۔ یہ بات درست نہیں کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے تمام ارکان “فاروق ستاراینڈ کمپنی” کےساتھ ہیں، ایم کیو ایم کے تمام کارکنان بانی تحریک کی قیادت میں متحد ہیں۔ حسن ظفر نے کہا کہ ہم کبھی بھی پاکستان کے خلاف نہیں جاسکتے، بانی ایم کیوایم کئی بار کہہ چکے ہیں کہ پاکستان ان کا مادر وطن ہے، وہ دومرتبہ 22 اگست کے الفاظ واپس لے چکے ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایم کیوایم کے خلاف جاری آپریشن فوری بند کیا جائے، بےگناہ کارکنان کی گرفتاریوں اورجھوٹے مقدمات کا سلسلہ ختم کیا جائے، نائن زیرو اور تمام دفاتر کو کھولاجائے۔ بانی ایم کیوایم کی تقاریر و تصاویر کی نشر و اشاعت پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں۔ اس سے قبل ایم کیو ایم لندن کی عبوری رابطہ کمیٹی کے ارکان اور رہنما پریس کلب میں پہنچے تو کارکنوں نے ایم کیو ایم لندن کے حق میں نعرے لگائے جب کہ رینجرز کی بھاری نفری پریس کلب کے مرکزی دروازے پر موجود تھی جو باقاعدہ شناخت کے بعد میڈیا کے نمائندوں اور کارکنوں کو اندر جانے دے رہے تھے۔