اسلام آباد : سپریم کورٹ نے مردم شماری سے متعلق از خود کیس کی سماعت کے دوران وفاق کی استدعا پر مردم شماری کی تاریخ مقرر کرنے کیلئے دو ہفتوں کی مہلت دے دی ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ 18 سال ہوگئے ہیں لیکن ملک میں مردم شماری نہیں ہوئی۔ 1998 ء کے بعد 2008 ء میں مردم شماری ہونا تھی۔ پیپر ورک سے کام نہیں چلے گا۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل آف پاکستان سے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کہ مردم شماری کب کروا رہے ہیں یہ ایک آئینی ذمہ داری ہے اس کو پورا کیوں نہیں کیا گیا۔اس حوالے سے جولائی میں پہلا نوٹس ہوا تھا آج اکتوبر آگیا ہے لیکن ابھی اس حوالے سے کوئی مثبت رپورٹ نہیں آئی۔ عدالت کا بھرم رہنے دیں کہیں ایسا نہ ہو کہ عوام کہے کہ عدالتیں زبانی جمع خرچ کرتی ہیں لیکن حقیقت میں کچھ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی جو کام کرنے کی نیت ہوتی ہے اس کا پی سی ون منظور ہونے سے پہلے افتتاح کرکے کام شروع کردیا جاتا ہے۔ ہمیں صرف مردم شماری کروانے سے مطلب ہے عدالت کوبتایا کہ مردم شماری کیلئے فوج دستیاب نہیں ہے لیکن فوج کے خط میں ایسا کچھ نہیں ہے۔ صروری نہیں کہ پورے ملک میں مردم شماری ایک ساتھ کروائی جائے۔ مردم شماری مقررہ وقت پر نہ کروانے سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن عوام اور جمہوری عمل کو فرق پڑتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مردم شماری کے بعد قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی سیٹوں میں ترمیم ہوگی۔ اگر مردم شماری نہ ہوئی تو 2018 ء کے الیکشن کیسے کروائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم موجودہ حکومت کو مورد الزام نہیں ٹھہرا رہے اس میں گزشتہ حکومت بھی شامل ہے مردم شماری کا فائدہ ان کو پہنچ رہا ہے۔ جو اس کے حق میں نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ تحریری طور پر عدالت کو مردم شماری کی حتمی تاریخ مقرر کرکے دوہفتوں کے اندر وفاق مکمل رپورٹ جمع کروائے۔ جسٹس خلیجی عارف نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ ہم 17 جج بھی کیا کیا کام کریں گے عدالت خود گھر گھر جاکر کام نہیں کر سکتی۔ کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے اپنے جواب میں کہا کہ مردم شماری مارچ یا اپریل 2017 ء تک کرادی جائے گی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 2018 ء کے الیکشن میں آپ کہیں گے کہ مردم شماری نہیں ہو سکی سسٹم جوں کا توں چلنے دیا جائے۔ اس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ میں وثوق سے کہتا ہوں کہ مارچ یا اپریل 2017 ء میں مردم شماری کرادی جائے گی میں اس کو ذاتی طور پر دیکھ رہا ہوں اور یہ پاکستان کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے عدالت کوبتایا کہ مردم شماری کیلئے غیر ملکی ماہریہن کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔مردم شماری میں تاخیر ہماری غلطی ہے لیکن اس میں بدنیتی نہیں ہے۔مردم شماری کیلئے حکومت نے فنڈز مختص کردیئے ہیں حکومت کی ترجیح ہے کہ مردم شماری کو جلد از جلد کروایا جائے۔ عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتے تک کیلئے ملتوی کردی۔ (عابد شاہ/طارق ورک)