|

وقتِ اشاعت :   October 19 – 2016

حید ر آباد : نیشنل پارٹی کے رہنما اور سا بق وزیر اعلی بلوچستا ن ڈاکٹر عبد الما لک بلوچ نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم پر من و عن عمل نہیں ہو رہا اس پر اسکی روح کے مطابق عمل ہونا چا ہیے،پاکستان میں جمہوریت کی بقا ء کے لئے بار اور بنچ کا بہت بڑا کرادار ہے ملک میں مجموعی طور دہشت گردی کا شکار ہے خصوصا بلوچستا ن ،خیبر پختونخواء کو دہشت گردی کا بری طرح نشا نہ بنا یا گیا،آج بلوچستان کے تما م علاقے مجموعی طور پر پر امن ہو چکے ہیں ،آمروں نے جمہوریت کی بنیاد کو نقصان پہنچا یا جسے ٹھیک کرنے کیلئے وقت دکار ہے ۔انہوں نے یہ بات منگل کو حیدرآباد میں حید ر آباد با ر کے وکلاء سے خطا ب کر تے ہوئے کہی ۔ڈاکٹر عبدالما لک بلوچ نے کہا کہ سانحہ 8اگست میں بلوچستان کے بے شما ر قابل وکلاء شہید ہوئے میں سمجھتا ہوں آج بھی وکلاء کو آئین،جمہوریت اور پا رلیمنٹ کی با لا دستی میں اپنا حصہ دینا ہوگا ،پاکستان کی تا ریخ میں با ر اور بنچ نے اہم کر دار ادا کیا اور آج پاکستان میں جمہوریت کی بقا ء کے لئے بار اور بنچ کا بہت بڑا کرادار ہے جمہوریت کو کہیں سے کوئی خطرہ ہوتو ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم پا رلیمان اور جمہوریت کی خفاظت کریں۔ملک مجموعی طور دہشت گردی کا شکار ہے خصوصا بلوچستا ن ،خیبر پختونخواء اور سند ھ کو دہشت گردی کا بری طرح نشا نہ بنا یا گیا ہمیں مل کر دہشت گردی کے خا تمے کیلئے حکومت کا سا تھ دینا ہو گاْ کیونکہ بلوچستان کو دہشت گردی نے بہت متا ثر کیا ہے یہاں ایک جانب مذہبی اور دوسری آزادی پسندی تحریک ہے جس نے صوبے کے حا لا ت کو خراب کیا اور ترقی کی راہ میں رکا وٹ ڈالی ، انہوں نے کہا کہ پاکستا ن ایک کثیر القومی ریا ست ہے یہاں رہنے والی ہر قوم کی اپنی تا ریخ اور رسم رواج ہیں ہم چا ہتے ہیں کہ پا کستان ایک فلا حی ریاست بنے جہاں صوبے با اختیا ر ہوں لیکن 18 ویں ترمیم ہو نے کے باوجود بھی اس پر پر من و عن عمل نہیں ہو رہا اس پر اسکی روح کے مطابق عمل ہونا چا ہیے بہت سی کوششوں کے با وجود بھی آرٹیکل 172کے تحت مکمل اختیارات صوبوں کو نہیں دیے گئے ۔بلوچستان اور سندھ کے وسا ئل پر انکا حق ہو نا چا ہئے جبکہ اس وقت با حثیت بلوچ اور سندھی کے ہمیں حکومت پر اس بات پر بھی زور دینا ہوگا تا کہ تا رکین وطن کو واپس انکے ملک میں بہیجا جا ئے کیونکہ انکی وجہ سے ہمیں بہت سے مسا ئل کا سا منہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک پا رلیمنٹ میں عا م آدمی کی نما ئند گی نہیں ہو گی تب تک پاکستان میں حقیقی جمہوریت لا نا نا ممکن ہے عام آدمی کی نما ئندگی ہونے سے ملک مضبوط اور عوام کے مسا ئل حل ہوتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ جب میں نے وزیراعلی کا عہد ہ سنبھا لا تب صوبے کے حالات انتہا ئی خراب تھے ،بد امنی، اغواء برا ئے تا وان ،مسخ شدہ لاشیں عام تھیں لیکن آج کا بلوچستان محفوظ ہے اغواء کار یا تو مارے گئے یا پھر گر فتار ہو چکے ہیں بلوچستان میں جب اجتما عی قبریں ملیں تو اسی وقت تحقیقات کے لئے کمیشن بنا یا گیا اور کمیشن کی رپورٹ پبلک کی گئی اور آج خضدار سمیت بلوچستان کے تما م علاقے مجموعی طور پر پر امن ہو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ تما م مسائل کا حل وفاق نہیں دے سکتا صوبے پر اپنی بھی ذمہ داری عا ئد ہوتی ہے جیسے کے تعلیم ، صحت ، اور گڈ گورننس صوبے کے اپنے ہا تھ میں ہے اور جب تک کر پشن کے ناسور پر قابو نہیں پا یا جا تا ااس وقت تک ترقی ممکن نہیں ہے ،صوبے میں مو جود پنا ہ گز ینوں سے متعلق ڈاکٹر عبدالما لک بلوچ نے کہا کہافغان پنا ہ گز ینوں سے متعلق پا لیسی تبدیل ہو چکی ہے اب انکو یہاں سے جا نا ہو گا جب تک پنا ہ گزین موجود ہیں تب تک کسی صورت مردم شما ری قا بل قبول نہیں ہوگی ۔انہوں نے کہا بلوچستان میں مخلوط حکومت پر امن ،ترقی یا فتہ صوبے کے لئے پر عزم ہے ہم نے تا ریخ میں پہلی با ر تعلیم کے لئے 24 فیصد بجٹ مختص کیا اورکرپشن کو روکنا ہما را فرض ہے جس کے لئے ہر معا ملے میں شفا فیت کو مد نظر رکھا جا رہا ہے جس کی واضع مثا ل بلوچستان پبلک سروس کمیشن ہے جس میں کر پشن کی بنیا د ختم کر دی گئی ہے انہوں نے کہا بلوچستان اور سند ھ کے مسا ئل کی جڑ غربت اور جہا لت ہیں ہمیں مل کر ان مسا ئل کر پر قابو پا نا ہو گا اور مل کر ایک دوسرے کی ترقی میں سا تھ دینا ہو گا ۔