کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے ترجمان نے تنظیم کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری شبیر بلوچ کی فورسز کے ہاتھوں اغواء نماگرفتاری اور عدم بازیابی کے خلاف عالمی سطح پر احتجاجی شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ رواں مہینے آسٹریلیا، جرمنی اور لندن میں بی ایس او آزاد اور بی این ایم کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔ 22اکتوبر کو جرمنی کے شہر برلن اور لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ کیا جائے گا، جبکہ 23اکتوبر کو آسٹریلیا میں سٹیٹ لائبریری آف وکٹوریا کے سامنے مظاہرہ ہوگا۔ ان مظاہروں کا مقصد بلوچستان میں سیاسی کارکنان کی تسلسل کے ساتھ گمشدگی اور ان کی مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کے مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا ہے۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان سے سیاسی کارکنوں کی تسلسل کے ساتھ اغواء نما گرفتاری تشویشناک صورت حال اختیار کرچکی ہے۔ ایک دہائی سے زائد کے عرصے سے جاری مارو اور پھینکو کی پالیسی اب تک ہزاروں سیاسی کارکنوں، طلباء، ڈاکٹروں، ٹیچرز اور دیگر طبقوں کے لوگوں کی گمشدگی و شہادت کا سبب بن چکی ہے۔ عالمی اداروں کی عدم توجہی اور میڈیا کی خاموشی کی وجہ سے طویل مدت گزر جانے کے باوجود یہ سلسلہ پوری شدت کے ساتھ جاری ہے۔ نسل کشی کی عالمی تعریف کے مطابق بلوچستان میں ریاستی فورسز کی کاروائیاں نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں، لیکن قومی نسل کشی کے خلاف اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی ادارے افسوسناک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ شبیر بلوچ کی گرفتاری کے خلاف ایمنسٹی انٹر نیشنل، ایشین ہیومین رائٹس کمیشن اور ہیومین رائٹس کونسل آف پاکستان کی مذمت اور فوری بازیابی کے مطالبات کے باوجود شبیر بلوچ تاحال لاپتہ ہیں۔مذکورہ اداروں سمیت اقوام متحدہ و دیگر مہذب ممالک کی یہ اخلاقی زمہ دا ری ہے کہ وہ شبیر بلوچ، زاہد بلوچ، زاکر مجید، ڈاکٹر دین محمد سمیت ہزاروں لاپتہ کارکنوں کی فوری بازیابی اور بلوچستان میں جدوجہد کرنے والے ہزاروں سیاسی کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے کردار ادا کریں۔ اس کے علاوہ ترجمان نے نصیر آباد، قلات اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں جاری آپریشن اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ عوام کے خلاف ریاستی کاروائیاں انتہائی جارحانہ ہیں۔ بلوچ عوام کی مرضی کے برعکس ہونے والی چائنا کی سرمایہ کاری کو کامیاب بنانے کے لئے ریاست بلوچ عوام کو ختم کرنے کی پالیسیوں پر عمل پھیرا ہے جس کا عملی مظاہرہ روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی فوجی کاروائیوں میں کیا جارہا ہے۔