|

وقتِ اشاعت :   October 19 – 2016

حالیہ سالوں میں بہت سے ایسے واقعات رونما ہوئے جن سے معلوم ہوتا ہے کہ بلوچستان میں مافیا انتہائی طاقتور ہے اور حکومت بالکل بے بس ۔ مافیا نے یہ تہیہ کررکھا ہے کہ کسی طرح سے بھی اچھی حکمرانی کو بلوچستان میں رواج نہیں دینا ہے اگر حکومت کے چند ایک اہلکار اچھے کام کریں تو ان کا خاتمہ کرنا ہے ، کوئی بھلا کام نہیں ہونے دینا ہے ۔ یہی ایک مسئلہ وزیر اعلیٰ کے سامنے رکھا ہوا ہے کہ مافیا کو یہ اجازت کیوں دی گئی ہے کہ حکومت کے اچھے کام کے اثرات کو زائل کرے اور عوام الناس کی خدمت نہ کی جائے ۔ حال ہی میں ڈرگ انسپیکٹر اور کوالٹی کنٹرول کے افسران نے ایک ڈرگ اسٹور پر چھاپہ مارا اور وہاں سے جعلی اورزائدالمعیاد ادویات اور سندھ حکومت کے اسپتالوں سے چوری کیے گئے ادویات بر آمد ہوئے اور ضبط کیے گئے۔ معلوم ہوتا ہے کہ دوائیوں کے دکان کے مالک کچھ زیادہ طاقتور نکلے ، اخبارات میں شہہ سرخیوں کے ساتھ خبریں چھپنے کے دوسرے دن اُن افسر کا تبادلہ کردیا گیا شاید ان کو اس جرم کی سزا دی گئی ہے کہ انہوں نے دکان سے جعلی ، زائد المیعاد اورچوری شدہ ادویات برآمد کیے تھے ۔ اس لیے ان کا فوری طورپر تبادلہ کردیا گیا تاکہ وہ مقدمہ کی پیروی نہ کر سکیں اور ڈرگ اسٹور کے مالک کو سزا نہ دلوا سکیں ۔ معلوم ہوتا ہے کہ جعلی اور سرکاری اسپتالوں سے چوری ہونے والی ادویات کے پیچھے ایک طاقتور مافیا ہے اور وہ اتنا طاقتور ہے کہ حکومت کے کسی بھی کارروائی کو وہ آناً فاناً اور گھنٹوں میں ناکام بنا دیتا ہے ۔ ڈرگ انسپیکٹر اور کوالٹی کنٹرول افسر کا تبادلہ اس کی زبردست مثال ہے ۔ اس میں دو رائے نہیں کہ کوئٹہ اور بلوچستان بھر میں اسی فیصد سے زیادہ میڈیکل اسٹور جعلی یا زائد المیاد ادویات کی فروخت میں ملوث ہیں اورا ن کا ایک زبردست مافیا پشت پناہی کررہی ہے کچھ عرصہ پہلے ایک خاتون افسر نے ایسے ہی ادویات کے دکان پر چھاپہ مارا تھا اور جعلی ادویات بر آمد کیں تھیں ان ملزمان کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔ سندھ پولیس نے بلوچستان میں ایسے گودام پر چھاپہ مارا جہاں سے بہت بڑی تعداد میں جعلی ادویات بر آمد ہوئی ہیں اسی طرح کوئٹہ پولیس نے ایک پوری جعلی ادویات کی فیکٹری کا پتہ لگایااوراس کو سیل کردیا لیکن کسی بھی ملزم کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کی کوئی اطلاع اس کے بعد نہیں ملی ۔گمان ہے کہ سرکاری افسران اور مافیا کے درمیان مک مکاؤ ہوگیاہے عوام ہمیشہ کی طرح بلوچستان بھر میں جعلی ادویات استعمال کرتے رہے اور ڈرگ مافیا لوگوں کی زندگی سے کھیلتے رہے ۔ شاید ادویات کے کاروبار میں ناجائز دولت کی کمائی بڑے پیمانے پر موجود ہے اور حکومتی افسران ان کی سرپرستی کررہے ہیں یوں جعلی ادویات کی فروخت پورے زور و شور سے جاری ہے اور افسران کا ان کے خلاف کارروائی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ۔ اس کے برعکس اگر کوئی ایماندار افسر کارروائی کر تا ہے تو اس کابطور سزا فوری طورپر تبادلہ کردیا جاتا ہے جیسا کہ کل کوئٹہ میں ایک افسر کا تبادلہ اس لیے ہوا کہ اس نے جعلی اور زائد المیعاد ادویات چھاپہ مار کر برآمد کیے تھے اس لئے کرپٹ افسران اور مافیا اس پر برہم ہیں ۔ ہم وزیراعلیٰ اور چیف سیکرٹری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ صوبے بھر میں ان تمام افراد کو نہ صرف گرفتار کرے بلکہ ان کو سزائیں بھی دے جو مریضوں کی زندگی اور صحت کے ساتھ کھیل رہے ہیں اور اربوں روپے کما رہے ہیں۔ یہ یقینی بنایا جائے کہ ہر ڈرگ اسٹور پر فروخت ہونے والی دوا جعلی اور انسانی صحت کے لئے مضر نہیں ہے۔ کم سے کم لوگوں اور خصوصاً مریضوں کو اس بات کا یقین ہونا چائیے کہ جو دوا انہوں نے استعمال کی ہے وہ اصلی ہے جعلی نہیں۔