کوئٹہ : پولیو کے حوالے سے بلوچستان کے تین حساس اضلاع میں 6ہزار کے قریب انکاری والدین میں سے 80فیصد سے زیادہ کو 5سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کیلئے آمادہ کرلیاگیاہے ،امید ہے کہ آئندہ چھ ماہ کے دوران بلوچستان پولیو فری ہوگا ،پولیو کے علاوہ ٹی بی کی روک تھام ،ماؤں اور بچوں کی زچگی کے دوران اموات سمیت دیگر امراض کے خاتمے کیلئے علماء کرام بھرپورکرداراداکرینگے ،ان خیالات کااظہار ایمرجنسی آپریشن سینٹربلوچستان کے کوارڈینیٹر سید فیصل احمد ،مولانا ڈاکٹرعطاء الرحمن ،مولاناعبدالرحیم الرحیمی اورمولاناانوارالحق حقانی نے گزشتہ روز کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ایمرجنسی آپریشن سینٹربلوچستان کے کوارڈینیٹر سید فیصل احمد نے کہاکہ پولیو کی روک تھام کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں ،علماء کرام کے تعاون سے انکاری والدین کے بہت بڑی تعداد کوبچوں کو پولیو قطرے پلانے پر آمادہ کیاجاچکاہے ،پولیو قطرے پلانے کیلئے میرٹ کی بنیاد پر بھرتیاں کی گئی ہے ،انہوں نے کہاکہ دہشتگرد ہر وقت ہمارے ملک کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں ،پولیو ورکرز ہو یا کوئی اور جہاں کی بس چلے وہ دہشت پھیلانے کیلئے کوشش کرتے ہیں ،پولیو مہم کے دوران بھرپورسیکورٹی کی فراہمی کیلئے ہم ہر وقت کوشاں رہتے ہیں اس مو قع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر عطاء الرحمن کاکہناتھاکہ پولیو کے خلاف مہم بین الاقوامی ایجنڈا بن چکاہے اس وقت پاکستان ،نائیجریا اورافغانستان کے سوا یہ مرض کہیں اور نہیں انہوں نے کہاکہ 2014مارچ تک ملک بھر میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکاری تھے تاہم نیشنل اسلامک فورم سمیت دیگر نے دن رات کرکے مذہبی اور دیگر حوالوں سے بچوں کو پولیو قطرے پلانے سے انکاری لوگوں کو راضی کیا اوران پر واضح کیاکہ پولیو سے بچاؤ کی ویکسین میں بانجھ کر دینے یا کسی قسم کے حرام اجزاء شامل نہیں ،انہوں نے کہاکہ صوبے میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکاری والدین کو راضی کرنے کیلئے 7سو 77علماء کرام پرمشتمل پرونشل ٹاسک فورس نے احسن طریقے سے ذمہ داریاں نبھائی جس کے باعث سال رواں کے دوران اب تک بلوچستان میں پولیو کا صرف ایک کیس ہی ڈی پورٹ ہواہے جس بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی اسے بھی قطرے پلائے جاچکے تھی لیکن پیٹ کی خرابی کے باعث وہ پولیو کے قطرے ہضم نہیں کر پایاتھا انہوں نے کہاکہ ہمیں امید ہے کہ آئندہ چھ ماہ کے دوران بلوچستان پولیو فری صوبہ ہوگا ان کاکہناتھاکہ اسلامی تعلیمات بچوں کی صحت کا خیال رکھنے اور زندگی کے تحفظ کا حکم دیتاہے اسلئے علماء کرام نے صوبے میں ٹی بی ،دوران زچگی بچوں اورماؤں کی ہلاکتوں ،حفاظتی ٹیکہ جات سمیت دیگر بارے عوام میں شعور وآگاہی پیدا کرنے کیلئے بھرپورکرداراداکرنے کاتہہ کررکھاہے ،انہوں نے کہاکہ بعض اخبارات نے پولیو کے حوالے سے ایسی خبریں اورآرٹیکلز شائع کی جس کی وجہ سے لوگوں میں غلط فہمیاں پیدا ہوئی تاہم اس وقت پاکستان میں پولیو کیخلاف مہمات میں علماء کے کردارکو نہ صرف مصر کے علماء خوش آئند قراردے رہے ہیں بلکہ دنیا بھرمیں اس کو سراہا جارہاہے انہوں نے کہاکہ پولیو مہمات کی راہ میں رکاوٹیں شکیل آفریدی کے کردار اور ڈرون حملوں نے اداکیا ،صوبے کے تین حساس اضلاع کوئٹہ ،پشین اور قلعہ عبداللہ میں 6ہزار انکاری والدین کے 80سے 90فیصد کو راضی کرلیاگیاہے ۔ اس موقع پر مولاناانوارالحق حقانی کاکہناتھاکہ پولیو قطروں کے حوالے سے تولیدی نظام کو متاثر کرنے کے خدشات اورتحفظات درست نہیں اس سلسلے میں تحقیق کے بعد علماء کرام نے عوام کو شعور وآگاہی دی جس کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ،مولاناعبدالرحیم رحیمی نے کہاکہ 2014میں 70ہزار افراد بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکاری تھے جنہیں علماء کرام کی ترغیب اور تبلیغ نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے پر آمادہ کیا قطروں میں کوئی خلاف شریعت چیز نہیں ،صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے پریس کانفرنس کے شرکاء کاکہناتھاکہ خواتین پر مشتمل سی ایچ ویز کی 243ٹیموں نے بھی پولیو قطروں کی آفادیت اور اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے اہم کرداراداکیاہے ۔