|

وقتِ اشاعت :   October 26 – 2016

کوئٹہ : گوادر کا مکمل اختیار بلوچستان کو دیا جائے ہزاروں سالوں پر تاریخ تہذیب ، و ثقافت کو ملیامیٹ ہونے سے بچانے کیلئے قانون سازی کی جائے شہید ریاض زہری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں نوجوان قلم کو اپنا ہتھیار بنائیں پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ دالخراش ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے جنرل ضیاء کے دور سے ہی مذہبی جنونیت اور انتہاء پسندی کو دوام دیا گیا جس کے نتائج آج بھگت رہے ہیں ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے شہید ریاض زہری کی برسی کی مناسبت سے کلی ترخہ میں تعزیتی جلسے سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، مرکزی فنانس سیکرٹری ملک نصیر احمد شاہوانی ، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسی بلوچ ، مرکزی کمیٹی کے ممبران و ضلعی صدر اختر حسین لانگو ،جنرل سیکرٹری غلام نبی مری ، سردار عمران بنگلزئی ، جاوید بلوچ ، سید ناصر علی شاہ ہزارہ ، عتیق بلوچ ، میر ندیم دہوار و دیگر مقررین خطاب کر تے ہیں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض اسد سفیر شاہوانی نے سر انجام دیں تلاوت کلام پاک کی سعادت حاجی عبدالخالق نے حاصل کی اس موقع پر لقمان کاکڑ ، رضا جان شاہی زئی ، ظفر جان نیچاری ، میر کاول خان مری ، آغا سیف اللہ ، حمید اللہ لانگو ، امجد حسین لانگو ، میر امداد شاہوانی ،مولا داد کھوسہ بی ایس او کے صدام بلوچ ، عذیر بلوچ و دیگر موجود تھے اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے شہید ریاض زہری سمیت بلوچستان کے شہداء کے زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا شہداء اقوام کیلئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں ان کی جدوجہد کو پروان چڑھانا ہمارے اولین ترجیحات میں شامل ہے جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا شہید بابو نوروز کے بعد بھی مسلسل اور ثابت قدمی کے ساتھ یہ گھرانہ بلوچ جدوجہد میں مثبت کردار ادا کرتے ہوئے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کر رہی ہے مقررین نے کہا کہ کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ کالج کا دالخراش واقعہ اور 62کے قریب جوانوں کی شہادت 112کو زخمی کرنے کا واقعہ قابل مذمت ہے فوری طور پر ایسے دالخراش واقعات کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جائیں 8اگست کے بعد یہ دوسرا بڑا واقعہ حکمرانوں کی نااہلی کا ثبوت ہے بلوچستان میں حالات بہتر کرنے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے آئے روز مظلوم انسانوں کا خون بہایا جا رہا ہے جنرل ضیاء الحق کی پالیسیوں کی وجہ سے معاشرے میں مذہبی جنونیت ، فرقہ وارانہ جیسے رجحانات کو دانستہ طور پر پروان چڑھایا گیا تاکہ بلوچستان کے سماج کو انتہاء پسند کے طور پر پیش کیا جائے گا آج جو دہشت گردی کا واقعہ ہوا ہے اس کا بلواسطہ یا بلاواسطہ ذمہ داری بھی انہی پرعائد ہوتی ہے جنہوں نے ہمیشہ مذہبی جنونیت کو پروان چڑھایا بلوچ معاشرہ تمام مذہب کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اسلام بھی یہی درست دیتا ہے کہ رواداری اور انسانی اقدار کو خاطر میں لایا جائے مقررین نے کہا کہ بلوچستان کو ہمیشہ سیاسی یتیم خانہ بنایا گیا اور یہاں پر لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین و غیر ملکیوں کو غیر قانونی طور پر آباد کر کے ملکی شہریت دی گئی جس کی وجہ سے کئی مسائل نے جنم لیا بی این پی کی کوشش ہے کہ بی ایس او کی قیادت کے ساتھ مل کر نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر قلم کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے مسائل و مشکلات کو حل کریں اکیسویں صدی کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ہم باعلم اور باصلاحیت ہو کر مقابلہ کر سکیں بی این پی ترقی پسند روشن خیال جماعت ہے جن سے ہمیشہ مظلوم انسانوں اور انسانیت کا درس دیتے ہوئے ترقی پسند قوم دوستی کے فکر و فلسفے پر عمل پیرا ہے بلوچ پشتون ، ہزارہ سمیت آباد کار کی بات کرتے ہیں لیکن جہاں پر قومی اجتماعات مفادات اور قومی بقاء کا مسئلہ درپیش ہو تو وہاں پر پارٹی لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کی باعزت انخلاء کو اولیت دیتی ہے کیونکہ یہ کسی صورت بھی برداشت نہیں کیا جا سکتا کہ ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندانوں کو مردم شماری کے دوران بلوچستان میں شمار کیا جائے مردم شماری کی اہمیت و افادیت کا ہمیں علم ہے ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان میں صاف شفاف مردم شماری ہو ایسا نہ ہو کہ 2013ء کے انتخابات کی طرح یہ بھی دھاندلی ہو مشرف دور میں آپریشن کی وجہ سے ڈیرہ بگٹی ، کوہلو ، جھالاوان ، مکران میں بلوچ اپنے گھروں سے بے گھر ہوئے جب لاکھوں کی تعداد میں بلوچ شمار نہیں ہوں گے تو مہاجرین کو شمار کرنے کے بعد بلوچ اقلیت میں تبدیل ہو جائیں گے جو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے بلوچستان ہزاروں سالوں سے بلوچوں کا مسکن رہا ہے ہماری اپنی زبان ، ثقافت ہزاروں سالوں پر محیط ہے اسے کسی بھی صورت میں ملیامیٹ ہونے نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ ہم ترقی و خوشحالی کے مخالف ہیں چاہتے ہیں کہ سی پیک بنے لیکن اس کے ساتھ ساتھ گوادر کے اختیارات بلوچستان کو دیئے جائیں انسانی سمندر سے بچنے کیلئے مقامی آبادی کو محفوظ رکھنے کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے اسی طرح گوادر کے بلوچ عوام کو پانی تعلیم ، روزگار ، انسانی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ماہی گیر جو ہزاروں سالوں سے بحر بلوچ کی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں ان کے زندگیوں میں بہتری لانے کیلئے اقدامات کئے جائیں مقررین نے کہا کہ دنیا میں ایسی قومیں ہیں جو آج تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں بلوچ فرزندوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی زبان ، ثقافت کی بقاء کیلئے اٹھ کھڑے ہوں کیونکہ جب ہم اپنی زبانوں کو اہیت دیں گے تو تب ہی اپنی قومی تشخص کو برقرار رکھ سکیں گے مقررین نے کہا کہ افغان مہاجرین نہ صرف بلوچوں بلکہ مقامی پشتونوں ، آبادکاروں کیلئے بھی مسائل کا سبب بنیں گے ہمیں چاہئے کہ ہم بھرپور انداز میں ان کے باعزت واپسی تک آواز بلند کرتے ہیں اور انتخابی فہرستوں سے ناموں کے نام نکالنے سمیت دستاویزات کی منسوخی کیلئے جدوجہد کریں مقررین نے کہا کہ شہید حبیب جالب بلوچ ، شہید نور الدین مینگل سمیت پارٹی کے بڑی تعداد میں رہنماؤں ، کارکنوں کو شہید کیا گیا لیکن اس کے باوجود آج بھی پارٹی سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں ایک سیسہ پلائی دیوار بنتی جا رہی ہے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بڑے جلسے ، عوامی رابطہ مہم اور عوام کی قربت اور جوش و جذبے سے ثابت ہوتا ہے کہ آج پارٹی بڑی سیاسی قومی جمہوری قوت بن چکی ہے اور حقیقی طور پر بلوچ معاشرے میں انتہاء پسندی ، مذہبی جنونیت اور منفی رجحانات کے خاتمے کیلئے جدوجہد کر رہی ہے عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ ایسی پالیسیاں مرتب کریں جس سے عوام کی زندگیاں محفوظ ہو سکیں سانحہ 8اگست اور آج کے دلخراش واقعات مزید رونما نہ ہو سکیں ۔