کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بدھ کے روز یہاں ملاقات کی، سندھ کے وزراء میر ہزار خان بجرانی اور نثار احمد کھوڑو بھی وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ تھے، وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے پولیس ٹریننگ کالج سانحہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سانحہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہار کیا، ملاقات میں اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ دہشت گردی کسی ایک صوبے کے نہیں بلکہ ملک بھر کا مسئلہ ہے اور ملک دشمن قوتیں دہشت گردی کی کاروائیوں کے ذریعے ملک میں بدامنی اور انتشار پیدا کرنا چاہتی ہیں، دونوں وزراء اعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ عوام کی تائید و حمایت سے ملک دشمن عناصر کے مزموم مقاصد کو ناکام بنایا جائیگا، اس موقع پر واقعہ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ بلوچستان میں ہونے والے تمام خودکش حملوں میں باہر سے خودکش بمبار لائے گئے ہیں، جبکہ مقامی لوگ ان کے سہولت کار کا کردار ادا کرتے ہیں، دہشت گرد حملے کی اطلاع تھی تاہم موثر سیکورٹی انتظامات کی وجہ سے محرم الحرام کے دوران اور اس کے بعد بھی دہشت گردوں کو شہر کے اندر کاروائی کا موقع نہیں مل سکا، انہوں نے کہا کہ ہماری سیکورٹی فورسز نے پی ٹی سی میں فوری ردعمل کرتے ہوئے بہت سی قیمتی جانوں کو بچایا صرف چار گھنٹے میں پی ٹی سی کو کلیئر کروا لیا گیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم ایک متحرب زون میں رہتے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں سیکورٹی چیلنجز کا سامنا ہے، صوبائی حکومت اور سیکورٹی ادارے اس چیلنج سے موثرطور پر نمٹنے کے لیے حتیٰ الوسع کوششیں کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ میڈیا کو بھی قومی سلامتی سے متعلق امور کی حساسیت مد نظر رکھ کر رپورٹنگ کرنا چاہیے بالخصوص الیکٹرانک میڈیا کا کردار اس حوالے سے نہایت اہمیت کا حامل ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے حکومت بلوچستان سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ بھی اس صورتحال سے گزرا ہے تاہم اب وہاں حالات بہتر ہیں انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ حکومت بلوچستان اور سیکورٹی ادارے بلوچستان میں بھی دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں میں کامیاب ہو جائیں گے، اس موقع پر شہید پولیس اہلکاروں کے لیے دعائے مغفرت بھی کی گئی، صوبائی وزراء سردار محمد اسلم بزنجو، نواب محمد خان شاہوانی، نواب ایاز خان جوگیزئی، محمد خان لہڑی، اراکین اسمبلی نصر اللہ زیرے، حاجی میر اکبر آسکانی، غلام دستگیر بادینی ، سابق صوبائی وزیر حاجی علی مددجتک بھی اس موقع پر موجود تھے۔