|

وقتِ اشاعت :   October 27 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس ٹریننگ کالج کا واقعہ 8اگست کے بعد دوسرا بڑا سانحہ ہے جس میں ایک بار پھر کوئٹہ میں خونی کی ہولی کھیلی گئی پارٹی سانحے میں جاں بحق خاندانوں کے لواحقین کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اعادہ کرتی ہے کہ قتل و غارت کے خلاف پارٹی ہر فورم پر آواز بلند کرتی رہے گی حکمران دعوے کو بڑے کرتے تھے کہ بلوچستان میں امن و امان قائم ہو چکا ہے 2ماہ میں دو بڑے واقعات اس بات کی غمازی ہے کہ بلوچستان میں امن و عامہ تشویشناک ہے بے گناہ ‘ نہتے لوگوں کی قتل و غارت گری کا سلسلہ جاری ہے دہشت گرد بلوچستان کے عوام کا خون بہانے سے گریزاں نہیں حکمران اپنی ناکامی کو تسلیم کریں مخلوط حکومت میں شامل تمام جماعتیں اس ناکامی میں برابر کے شریک ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بات کی کھلی تحقیقات ہونی چاہئے کہ پولیس کی ٹریننگ مکمل کر کے جانے والے جوانوں کو کس مقصد کیلئے واپس بلایا گیا کیا ان کو بلانے کا مقصد یہی تھا کہ ان کو قتل و غارت گری کا نشانہ بنایا گیا تحقیقات مکمل کر کے عوام کو آگاہی کرنا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ فوری طور پر سانحہ8اگست اور 24اکتوبر کے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے دریں اثناء پارٹی بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کی جانب سے 30اکتوبر کو اور 31اکتوبر کو بسیمہ میں عظیم الشان جلسے منعقد کئے جائیں گے یہ جلسہ عام شہداء جیونی اور پولیس ٹریننگ کالج کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا بیان میں کہاگیا ہے کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل اور دیگر رہنماء تاریخی جلسوں سے خطاب کریں گے بلوچ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پارٹی جلسوں کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں ۔