|

وقتِ اشاعت :   November 3 – 2016

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ کسی کو بھی ذاتی مفاد کے حصول کے لیے انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، کانکنی، ماہی گیری اور گڈانی شپ یارڈ میں کام کرنے والے محنت کشوں کی زندگیوں کی حفاظت کو ہر صورت یقینی بنایا جائیگا، کان مالکان اور ٹھیکیداروں کو اس بات کا پابند کیا جائیگا کہ وہ محنت کشوں کی جانوں کی حفاظت اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے موثر اقدامات کریں۔ گڈانی شپ یارڈ کے المناک حادثے کے ذمہ داروں کو ہرصورت قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں رونما ہونے والے آتشزدگی کے واقعہ کے تمام پہلوؤں اور محرکات کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی مشیر عبیداللہ جان بابت، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، سیکریٹری داخلہ ڈاکٹر اکبر حریفال، آئی جی پولیس احسن محبوب، سیکریٹری محنت و افرادی قوت، چیئرمین بی ڈی اے ، ڈی آئی اسپیشل برانچ ود دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ گڈانی میں جہاز توڑنے کے دوران رونما ہونے والا آتشزدگی کا واقعہ انتہائی المناک ہے جس میں غریب محنت کش آگ میں جھلس گئے۔ اگر متعلقہ محکمے ذمہ داری کے ساتھ فرائض سر انجام دیتے تو یہ حادثہ پیش نہ آتا۔غفلت سرکاری افسران کرتے ہیں بدنامی منتخب جمہوری حکومت کی ہوتی ہے۔جو بھی سرکاری افسر اور صوبائی یا وفاقی محکمہ اس واقعہ کا ذمہ دار ثابت ہوا اس کے خلاف سخت کاروائی کریں گے، محنت کشوں کے تحفظ کے لیے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ Mis-management کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا اور قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا جو قطعی طور پر قابل برداشت نہیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ قواعد کے مطابق گڈانی میں جہاز توڑنے سے پہلے ٹھیکیدار محکمہ ماحولیات اور بی ڈی اے سے این او سی لینے کا پابند ہوتا ہے اور دونوں محکموں کا تیکنیکی عملہ جہازوں کا معائنہ کر کے جہاز توڑنے کی اجازت دیتا ہے تاہم 26اکتوبر کو گڈانی میں لنگر انداز ہونے والے مذکورہ جہاز کے ٹھیکیدار نے محکمہ ماحولیات اور بی ڈی اے سے این او سی نہیں لی اور جہاز توڑنے کا کام شروع کر دیاجس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا۔اس موقع پر چیف سیکریٹری بلوچستان نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر لسبیلہ کو 48گھنٹے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور فوری طور پر نے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں دفعہ 144 کے تحت پابندی عائد کرتے ہوئے کام بند کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے سیکریٹری محنت ، چیئرمین بی ڈی اے اور ڈائریکٹر جنرل ماحولیات کو فوری طور پر گڈانی جانے اور شپ بریکنگ یارڈ میں حادثے کی وجوہات، حفاظتی اقدامات، ماحولیاتی امور اور دیگر متعلقہ مسائل کا جائزہ لے کر 48گھنٹے میں اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔جبکہ انہوں نے چیف سیکریٹری بلوچستان کو ہدایت کی ہے کہ کانکنی، ماہی گیری اور شپ بریکنگ کے شعبوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کے تحفظ ، ان کی فلاح و بہبود اور دیگر امور کا جائزہ لینے کے لیے متعلقہ محکموں کے سیکریٹریوں پر مشتمل خصوصی کمیٹی قائم کی جائے جو موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ اس کی بہتری اور حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے اپنی سفارشات پیش کرے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ خود پارلیمانی لیڈروں کے ہمراہ گڈانی جا کر صورتحال کا جائزہ لیں گے، اس موقع پر اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ مذکورہ جہاز کی آگ پر قابو پانے کے لیے 18فائر بریگیڈ کی گاڑیاں اور تین ہیلی کاپٹر مصروف عمل ہیں اور کیمیکل فوم بھی استعمال کیا جارہا ہے۔دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ گڈانی واقعے پر اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دیدی گئیغفلت برتنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ خود گڈانی جاکر محرکات کا جائزہ لونگا ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے بلوچستان اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کر تے ہوئے کیاانہوں نے کہا ہے کہ جہاں پر کو تاہی ہوئی ہے غفلت برتنے والے عناصر کے خلاف ضرور کا رروائی کرینگے جو جو محکمے ملوث پائے گئے ان سے ضرور پو چھا جائیگا انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں ہو تی تا ہم ان کے لواحقین کو ضرور معاوضہ دیا جائیگا بلوچستان کی محکومت مخلوط حکومت ہے عوام نے ایوان میں بھیجا ان کی خدمت ہمارا فرض ہے انہوں نے کہا ہے کہ گڈانی واقعے پر اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دیدی گئی غفلت برتنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی مزدوروں کی قیمتی جانوں سے کھیلنے والوں کو معاف نہیں کرسکتے اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ خود گڈانی جاکر محرکات کا جائزہ لونگا صوبائی وزیر ترقی ومنصوبہ بندی و بی ڈی اے نے کہا ہے کہ گڈانی شپ برکنگ یارڈ میں 20افراد جاں بحق اور 58افراد زخمی ہوئے شپ برینگ یارڈ کے پلاٹس پر قبضہ کیا گیا ہے کسٹم حکام نے حادثے کا شکار ہونے والی شپ کو کلیئرنس نہیں دی تھی رکن اسمبلی سردار صالح بھوتانی نے کہا ہے کہ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں مزدوروں کے تحفظ کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی صرف ٹیکس وصول کرتی ہے لیکن اقدامات نہیں کرتے حادثے کا ذمہ دار متعلقہ کمپنی کا لائسنس منسوخ اور مزدوروں کو معاوضہ دیا جائے سید لیاقت آغا نے کہا ہے کہ بحری جہاز میں آگ لگانے کا اصل مقصد بھی سمگلنگ کا عنصر شامل ہے کسٹم اور دیگر ا دارے اس واقعہ میں ملوث ہیں 137 پلاٹ ہے جن پر اکثر قبضہ کیا گیا ہے سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا ہے کہ گزشتہ روز رونما ہونیوالے واقعہ کی تحقیقات کر کے با ضابطہ انکوائری کی جائے اے این پی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے اسپیکر سے شکوہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ اسمبلی کا اجلاس بروقت شروع نہیں ہوتا ہمیں انتظار کروایا جاتا ہے ہم کسی کے انتظار میں یہاں نہیں بیٹھ سکتے ہمارے اور بھی کام ہوتے ہیں فارماسسٹس اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتے تھے جن پر لاٹھی چارج کرکے گرفتار کیا گیاگرفتار فارماسسٹس کو رہا کرکے انکے مطالبات کی شنوائی کی جائے رکن صوبائی اسمبلی نصر اللہ زیرے نے کہا کہ فارماسسٹس کے مطالبات سے متعلق کمیٹی کی سفارشات پر بیورکریسی عملدرآمد نہیں کررہی صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ فارماسٹس کو احتجاج سے قبل ہی مطالبات کی منظوری کی یقین دہانی کرائی صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ تکنیکی وجوہات کی بناء پر فارماسسٹس کی سمری تعطل کا شکار ہوئی فارماسسٹس کے مسائل حل کرنے کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں اپوزیشن رکن شاہدہ روف نے کہا ہے کہ 7نومبر کے اجلاس میں تمام متعلقہ اداروں کے افیسران کوبھی طلب کیا جائے۔