صوابی انٹر چینج بند کرکے وفاقی اور پنجاب حکومتوں نے کے پی کے عوام کو ایک غلط پیغام دیا کہ نہ صرف سڑک کو بند کیا گیا بلکہ احتجاج کرنے والوں پر مسلسل شیلنگ کی گئی جس کی زد میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک بھی آئے ۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق ایک شخص شیل لگنے سے ہلاک ہوگیا اور کئی لوگ زخمی ہوگئے ۔ ظاہر ہے کہ یہ فیصلہ وزیر داخلہ اور شریف برادران نے کیا ۔ان کی مرضی کے بغیر سرکاری اہلکاروں کی یہ جرات نہیں کہ وہ وزیراعلیٰ کے پی کے جلوس کو روکیں بلکہ اس پر شیلنگ بھی کریں ۔ وزیراعلیٰ کو صوابی میں محصور کردیاگیا ان کا گناہ صرف یہ تھا کہ وہ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے احتجاج میں شریک ہونے پشاور سے اسلام آباد جارہے تھے ۔ اس پر شریف برادران ناراض تھے اور غصہ کی بنیاد پر انہوں نے یہ احکامات صادر کیے کہ کے پی کے کی ناکہ بندی کی جائے اور کسی بھی شخص کو کے پی کے کی سرحد عبور کرنے نہ دیا جائے۔ اس حکم کے تحت مریضوں کو لے جانے والی اور دوسری اتفاقی نوعیت کی گاڑیوں کو بھی نہیں جانے دیا گیا ۔ دوسرے الفاظ میں کے پی کے کیلئے افغانستان کے راستے کھلے رہے مگر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد آنے کے راسے بند کردئیے گئے۔ یہ عمل انسان دشمنی کے مترادف ہے اور کسی طرح بھی پاکستان اور اس کی سالمیت کے حق میں نہیں جاتا ۔ شریف برادران نے اپنی حکومت بچانے کے لئے یہ ایک غلط اقدام کیا اور کے پی کے کے وزیراعلیٰ اور عوام کے مینڈیٹ کا احترام نہیں کیا بلکہ جلوس کو منتشر کرنے کیلئے زبردست قوت استعمال کی اور یہ واضح کیا کہ کے پی کے عوام کو کسی قسم کے حقوق نہیں ہیں خصوصاً ان کو احتجاج کرنے کا حق نہیں ہے ۔ اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے کیونکہ اس سے پاکستان کے اتحاد اور سلامتی کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے اور کے پی کے کے عوام یہ ضرور محسوس کریں گے کہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے، ان کو اس ملک کا شہری تسلیم نہیں کیا جارہا ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وفاقی حکومت کو ان نقصانات کا فوراً ازالہ کرنا چائیے اور یہ تاثر ختم کردینا چائیے کہ فرد واحد کی حکومت بچانے کیلئے سرکاری اہلکار کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں ۔