|

وقتِ اشاعت :   November 4 – 2016

ڈہرکی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس چھوٹا موٹا نہیں بلکہ دنیا کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے جس کے بعد جمہوریت بچانی ہے توشیرکی قربانی ضروری ہے۔ ڈہرکی میں پیپلزپارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے چیرمین تحریک انصاف کو چاچا عمران مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب میں اور میرے چچا عمران خان آپ پرالزام نہیں لگارہے بلکہ آپ کی بدترین پالیسیوں کی وجہ سے قوم منتشرہوگئی اور یہ ملک ہے کوئی کاروبار نہیں، ایک طرف لوگ غریب سےغریب ہورہے ہیں اور آپ دولت کے انبارلگارہے ہیں۔ انہوں نے نیشنل پارلیمانی سیکیورٹی کمیٹی دوبارہ تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس چھوٹا موٹا نہیں بلکہ دنیا کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے، میاں صاب آپ کواعتزاز احسن کا پاناما پیپربل پاس کرنا ہوگا کیونکہ اس کے بغیر جوڈیشل کمیشن نہیں چل سکتا اور کمیشن نہیں چلا تو حکومت بھی نہیں چلے گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم نوازشریف سے فوری طور پر وزیر خارجہ مقرر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب کشمیرکے مسئلےکو بین الاقوامی سطح پراٹھانے میں ناکام ہوچکے ہیں، سرحدوں پر روزانہ گولہ باری سے لوگ شہید ہورہے ہیں جب کہ مودی پاکستان کے خلاف سازش کررہا ہے، مودی نے اسلامی ممالک میں کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کوبہت بڑا نقصان پہنچایا لیکن نوازشریف خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی پی سینیٹرز اس وقت تک سینیٹ سے باہرنہ نکلیں جب تک مطالبات نہیں مانے جاتے اور اگر جمہوریت بچانی ہے توشیرکی قربانی ضروری ہے۔ چیرمین پیپلزپارٹی نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چاچا عمران میرا منہ مت کھلوائیں، اگر آپ میرے والد کی بات کرتے ہیں تو آپ کو اکرام اللہ نیازی کا بھی تعارف کرانا ہوگا، اگرآپ مائنس ون کا مطالبہ کریں گے تو میں بھی مائنس ون کا مطالبہ کروں گا اور پی ٹی آئی میں مائنس ون ہوا تو پارٹی سربراہ شیخ رشید آپ سے بہتر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ 3 سال سے نااہل وزیراعظم ملک چلارہا ہے اور نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں جب کہ کالعدم تنظیموں کے رہنما اسلام آباد میں وزیرداخلہ سے ملاقات اورجلسے کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میاں صاحب کو سستی روٹی اسکینڈل، یلوکیب، دانش اسکینڈل، اصغرخان کیس، حدیبیہ پیپرمل، سانحہ ماڈل ٹاؤن پرجواب دینا ہوگا۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے ’’جن‘‘ سے لڑنے کے لیے پوری قوم کومتحد اورمتفق ہونا ہے لیکن دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے حکومت کی اہلیت ہے اورنہ نیت، کوئٹہ اس وقت سب سے زیادہ دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے، کوئٹہ میں پہلے وکلا پھرپولیس سینٹرپرحملے میں قانون نافذ کرنے والوں کو شہید کیا گیا لیکن بیان کے علاوہ حکومت کیا کررہی ہے، چند دن بعد واقعے کو بھلادیا جاتا ہے اور حکمران ایک اور سانحے کا انتظارکرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کی وجہ سے دیوالی کے لیے نہیں آسکا، مودی کو دکھانا اور بتانا چاہتا تھا کہ پاکستان میں مسلم ہویا غیرمسلم ،ہم سب ایک ہیں۔ اس سے قبل رحیم یار خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی جمہوری احتساب چاہتی ہے لہذا ہم نواز شریف کو بھاگنے کا راستہ نہیں دیں گے اور اپنے 4 مطالبات منوا کررہیں گے لیکن اگر نواز شریف نے ہمارے 4 مطالبات تسلیم نہیں کیے تو پھر انتخابات 2017 میں ہوں گے تاہم مطالبات تسلیم کرلیے جاتے ہیں تو پھر نواز شریف 2018 تک حکومت چلا سکیں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ آج ڈہرکی کا جلسہ تاریخی ہوگا جہاں میں نئے پاکستان کا لائحہ عمل دوں گا جب کہ سندھ سمیت کراچی، بلوچستان، کے پی کے اور پنجاب کھپے کا نعرہ لگاتے ہیں، پیپلزپارٹی از سر نو منظم اور مضبوط ہورہی ہے، انشاءاللہ آئندہ انتخابات کے بعد چاروں صوبوں میں ہماری حکومت ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک کسان، محنت کش، مزدور، ہاری اور خواتین ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے اور بے نظیر کے بیٹے کے ساتھ ہیں تو پیپلز پارٹی کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں ہراسکتی۔