|

وقتِ اشاعت :   November 8 – 2016

پاکستان میں پہلی بار ایک افغان مہاجر کو قید اور جرمانے کی سزا اس لیے دی گئی کہ اس نے دھوکہ دے کر اور غلط بیانی کرنے کے بعد پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کر لی تھی۔ وہ افغان یوں پکڑی گئی جب اس نے اپنے بچوں کے بھی شناختی کارڈ بنانے کی کوشش کی اس دوران معلومات حاصل کی گئیں تو معلوم ہوا کہ خاتون افغان ہے اور اس نے جعلی دستاویزات غلط بیانی کرکے اور ریاست پاکستان کو دھوکہ دے کر پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کی۔ المیہ یہ ہے کہ ایسے لاکھوں نہیں تو ہزاروں افغان ہیں جنہوں نے جعلی دستاویزات کی بناء پر پاکستانی شناختی کارڈ اور بعد میں دوسری دستاویزات بالخصوص پاسپورٹ بنائے ہیں۔ ان سب کو تلاش کیاجائے اور ان کو پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی پر گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیاجائے ۔ ایسے افغانوں نے پاکستان کو بیرونی دنیا میں بہت بد نام کیا ۔ ان میں بعض لوگ جرائم اور خصوصاً منشیات کے کاروبار میں ملوث پائے گئے اور پکڑے گئے اور بعض کو سعودی عرب میں موت کی سزائیں دی گئیں ۔پاکستانی شناختی کارڈبنانا خصوصاً غیر ملکیوں کے لئے جرم ہے اس لیے حکومت نہ صرف ان افغان مہاجرین کے خلاف کارروائی کرے جنہوں نے پاکستانی شناختی کارڈ بنائے ہیں بلکہ ان تمام لوگوں کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کرے جنہوں نے یہ شناختی کارڈ بنانے میں ان کی مددکی،ان کے جعلی دستاویزات بنائے اور غلط طورپر ان تمام غلط اطلاعات کی تصدیق کی جس کی بناء پر یہ شناختی کارڈ بنائے گئے یا دوسرے پاکستانی سفری دستاویزات بنائے گئے ۔ایسی کارو ائی نادرا کے ان تمام افسروں کے خلاف بھی ہونی چائیے جنہوں نے بڑی بڑی رشوتیں لیں اور افغانوں کو پاکستانی شناختی کارڈ بنا کر دئیے ۔ اس میں وہ تمام سیاسی اور مذہبی رہنماشامل ہیں جنہوں نے افغانوں کے ذریعے اپنے اپنے ووٹ بنک بنائے اور آئے روز ان افغان مہاجرین کو اپنے جلسوں اور جلوس میں لے جاتے ہیں اور ان کے بل بوتے پر اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہیں اس لیے یہ زیادہ ضروری ہوگیا ہے کہ تمام افغانوں خصوصاً غیر قانونی تارکین وطن کو جلد سے جلد واپس بھیجا جائے کیونکہ وہ پاکستانی سیاست میں حصہ لے رہے ہیں اور گزشتہ انتخابات میں انہوں نے بڑے پیمانے پر بوگس ووٹنگ کی تھی اور انتخابی نتائج کو متاثر کیا تھا ۔ صرف کے پی کے کی حکومت نے ایک مناسب اور اچھا موقف اپنا یا ہے اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کو جلد سے جلد واپس بھیجا جائے ۔ بلکہ کے پی کے کی حکومت نے اس پر اکتفا نہیں کیا بلکہ خود ان تمام افغانوں کے خلاف کارروائی کا ایک سلسلہ شروع کیا ہوا ہے جو پاکستان میں غیر قانونی طورپر رہ رہے ہیں ۔ ان میں سے بعض کو گرفتار اور کئی خاندانوں کو بے دخل بھی کردیا ہے ۔ اس قسم کے عمل کا بلوچستان اور سندھ میں فقدان ہے ۔ بلوچستان حکومت میں شامل ایک اتحادی پارٹی افغانوں کا پاکستان کے اندر نہ صرف رہنے کاحامی ہے بلکہ وہ یہ دعویٰ کرتی ہے کہ افغان اپنی سرزمین پر ہیں ۔ دوسرے الفاظ میں یہ پاکستان کی سرزمین نہیں ہے اور اس کو ابھی تک افغانستان کا حصہ تصورکیاجارہاہے ۔ سندھ کی دھرتی پر اتنا بڑا یلغار ہے کہ سندھ کے حکمران خوفزدہ نظر آرہے ہیں کروڑوں کی تعداد میں ہندوستانی’ بنگالی ’ برمی ’ بہاری ’وہاںآباد کیے گئے ان کے لئے پاکستان کی سرحدیں کشادہ دلی کے ساتھ کھول دی گئیں اس شرط کے ساتھ کہ وہ صرف اور صرف یا زیادہ سے زیادہ بلوچستان جائیں اور پنجاب کا رخ نہ کریں ۔اسی طرح لاکھوں کی تعداد میں لوگ پاکستان کے شمالی علاقوں سے ہجرت کرکے سندھ آرہے ہیں معلوم ہوتا ہے کہ مقتدرہ کی یہ کوشش جاری ہے کہ سندھ میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے بعد پاکستان کو ایک وفاقی ریاست کی بجائے ایک وحدانی ریاست بنایا جائے ۔ اس کھیل میں متحدہ کو استعمال کیا جارہا ہے ۔ فرنٹ میں متحدہ پہلے ہی سندھ کی تقسیم کا مطالبہ کرتی آرہی ہے وہ ان لاکھوں غیر اردو بولنے والوں کو اپنا حامی گردانتی ہے اور چار ٹکڑوں میں تقسیم کے باوجود اس کے لئے سندھ پر دباؤ بر قرار رکھا گیا ہے ۔