کوئٹہ: پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت چین سے تجارتی سامان لیکر پہلا قافلہ دوحصوں میں کوئٹہ اور قلات کے علاقے گدر پہنچ گیا۔ پورا قافلہ بارہ نومبر کو گوادر پہنچے گا۔ قافلے کی قیادت چینی صوبے سنگ یانگ کے چیف ایڈوائزر مسٹر یان کررہے ہیں۔ 200 چھوٹے بڑے کنٹینروں پر مشتمل قافلہ دو مختلف حصوں میں منزل کی جانب رواں دواں ہے۔ یہ قافلہ سی پیک کے مغربی روٹ سے چینی علاقے کاشغر سے روانہ ہوا تھا۔ڈیرہ اسماعیل خان ،ڑوب ،قلعہ سیف اللہ اور پشین کے راستے 102 کنٹینروں پر مشتمل قافلے کا پہلا حصہ پیر کو کوئٹہ پہنچا تھا۔ منگل کی علی الصبح قافلے کا یہ حصہ دوبارہ گوادر کی جانب روانہ ہوا اور مستونگ ، قلات اور سوراب سے ہوتے ہوئے منگل کی شام سوراب کے علاقے گدر پہنچا جہاں وہ رات کو قیام کرے گا۔ قافلہ بدھ کی صبح دوبارہ روانہ ہوگا جہاں وہ پنجگور میں قیام کے بعد تربت کے راستے گوادر کی طرف روانہ ہوگا۔جبکہ تیس سے زائد کنٹینرز پر مشتمل قافلے کا دوسرا حصہ منگل کی شام کو کوئٹہ پہنچا اور یہاں غزہ ایف سی بند اسکاؤٹس ہیڈ کوارٹر میں قیام کرنے کے بعد بدھ کی صبح دوبارہ روانہ ہوگا۔ اس موقع پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ قافلے کے ہمراہ پاک فوج، ایف سی، پولیس اور لیویز کی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ پاک فوج کے تعمیراتی ادارے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے کرینر، کنٹینر اور ایمبولنسز بھی ہیں۔ قافلے کا پہلا حصہ دس نومبر تک گوادر پہنچے گا جبکہ پورا قافلہ مغربی روٹ سے ہوتے ہوئے 12 نومبر کو گوادر پہنچے گا۔ چین سے کنٹینر ز کے ذریعے پہنچنے والا سامان گوادر بندرگاہ سے بحری جہاز کے ذریعے مشرقی وسطیٰ اور افریقی ممالک بجھوایا جائے گا۔ قافلے میں پاکستانی ایکسپورٹرز کی مصنوعات پر مشتمل کنٹینرز بھی شامل ہیں جنہیں گوادر بندرگاہ کے ذریعے اپنی مصنوعات برآمد کرنے کی ترغیب دی جارہی ہے۔ 13 نومبر کو گوادر میں سی پیک کے پہلے قافلے کے پہنچنے اور گوادر پورٹ کے ذریعے برآمد کے آغاز پر افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں وزیراعظم میاں نواز شریف ،پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف ، وفاقی وزراء ، گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے علاوہ پندرہ ممالک کے سفیر بھی شریک ہوں گے،مستونگ سے نمائندہ آزادی کے مطابق منگل کے روز 2شفٹوں میں 105کنٹینرز پر مشتمل پہلا چینی تجارتی سی پیک قافلہ گوادر کی جانب سے رواں دواں ہے، منگل کے روز ضلع مستونگ کے حدود سے سخت ترین سیکورٹی میں گزرا ، اس موقع پر قومی شاہراہ کو مکمل طور پر سیل کردیاگیا، تجارتی قافلے گزرنے کی وجہ سے 5گھنٹوں تک روڈ مکمل طور پر بند رہا، ایف سی پولیس لیویز اور بی سی کے سینکڑوں جوانوں نے تمام لنک روڈ ز کو مکمل سیل کر کے اور قومی شاہراہ پرتمام دکانوں ہوٹلز وغیرہ کو بھی بند رکھا، تجارتی قافلے گزرنے سے پہلے سیکورٹی فورسز نے علاقے کو کلیر کرنے کیلئے مسلسل گشت کرتے رہے ، اس موقع پر مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، معمولات زندگی شدید متاثر ہوا ، خواتین بچوں بیماروں سمیت ہزاروں مسافروں کو 5گھنٹوں سے زائد روٹ کھلنے کیلئے انتظار کرنا پڑا، ایف اے کے امتحانی پرچے 2گھنٹوں کی تاخیر سے شروع کیاگیا، قومی شاہراہ سے منسلک تمام لنک سڑکوں کی بندش سے طلباء وطالبات اساتذہ اسکولوں میں جبکہ سرکاری ملازمین دفاتر میں پہنچ نہیں سکیں ،دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے سی پیک کے مغربی روٹ سے کاشغر تا گوادر میگا ٹریڈ کانوائے کی آمد کو اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے مال بردار کنٹینروں کی بلوچستان کے راستے گوادر آمدورفت پر مسرت کا اظہار کیا ہے، وہ چینی صوبہ سنک یانگ کے چیف ایڈوائزر مسٹر یان(Mr. Yuan) جو کہ کانوائے کی قیادت کرتے ہوئے کوئٹہ پہنچے ہیں سے بات چیت کررہے تھے جنہوں نے منگل کے روز یہاں ان سے ملاقات کی، انہوں نے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا کہ 200کنٹینروں پر مشتمل قافلے کا پہلا حصہ جس میں 60کنٹینر شامل ہیں گوادر کی طرف رواں دواں ہے اور پورا قافلہ مغربی روٹ سے ہوتے ہوئے 12نومبر کو گوادر پہنچ جائے گا۔ چین سے کنٹینرز کے ذریعے گوادر پہنچنے والا سامان بذریعہ بحری جہاز مشرقی وسطی اور افریقی ممالک کو بھجوایا جائیگا اس موقع پر موجود ایف ڈبلیو او کے نمائندہ کرنل منصور نے بتایا کہ قافلے میں پاکستانی ایکسپورٹرز کی مصنوعات پر مشتمل کنٹینرز بھی شامل ہیں جنہیں گوادر بندرگاہ کے ذریعے اپنی مصنوعات برآمد کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے، انہوں نے بتایا کہ 13نومبر کو گوادر میں سی پیک کے پہلے قافلے کے پہنچنے اور گوادر پورٹ کے ذریعے برآمد کے آغاز پر افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں اعلیٰ سول و عسکری قیادت اور 15ممالک کے سفیر بھی شریک ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں بھی سی پیک کا یہ روٹ مستقل طور پر استعمال کیا جاتا رہے گا۔مسٹر یان نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ سعودی عرب سے چین کے لیے درآمد کئے جانے والے تیل کو شنگھائی پہنچنے میں 25سے 30دن لگتے ہیں جبکہ گوادر تا کاشغر کے راستے یہ مدت کم ہو کر 10سے 12دن رہ جائے گی، اس طرح وقت اور سرمائے کی بچت ہوگی۔ جس کا فائدہ چین اور پاکستان دونوں ممالک کو پہنچے گا انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کاشغر سے گوادر تک سامان کی ترسیل میں صرف 5دن لگیں گے۔ انہوں نے بلوچستان اور سنک یانگ کے مابین باہمی تعاون کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بالخصوص بلوچستان کی لائیو اسٹاک کی برآمد میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور تجویز پیش کی کہ دونوں صوبوں کے مابین تعلقات کے فروغ اور استحکام کے لیے کوئٹہ اور سنک یانگ صوبے کے ایک شہر کو جو آپس میں مماثلت رکھتے ہوں کو سسٹر سٹی (Sister City) قرار دیا جائے اور طے پایا کہ وزیراعلیٰ سنک یانگ حکومت کی دعوت پر آئندہ ماہ سنک یانگ کا دورہ کریں گے، جس میں باہمی روابط کے فروغ کے مختلف امور کو حتمی شکل دی جائے گی۔