کوئٹہ: بلوچستان کے اراکان نے ان کی حفاظت پر مامور سرکاری محافظوں کی تصدیق کیلئے لکھے جانے والے خط پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ تصدیق کافی نہیں کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں یہ معاملہ بلوچستان اسمبلی اس وقت آیا جب جے یو آئی کے رہنما سردار عبدالرحمان کھیتران نے اجلاس کے دوران نقطہ اعتراض پر کہا کہ اکاؤنٹینٹ جنرل کے دفتر سے ایک خط موصو ل ہواجس میں کہا گیا تھا کہ اراکین اسمبلی کے تحفظ پر مامور پر سرکاری محافظوں کی تنخواہیں کے اجراء کیلئے بینک کی تصدیق کریں سردار عبدالرحمان کا موقف تھا کہ ہم اپنے محافظوں کی تصدیق مانگنا ہماری تصیحک ہے رکن اسمبلی نے کہاکہ محافظوں کی تنخواہوں کا اے جی آفس سے کیا تعلق ہے جبکہ زمرک اچکزئی نے کہاکہ اس سے اور زیادہ کیاثبوت فراہم کریں کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں تفصیلات کے مطابق اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ بیورو کریسی ہمیں قبول نہیں کررہی ہے ہمیں چار چار سیکورٹی گارڈ دیئے گئے ہیں مگر گزشتہ تین مہینوں سے ان کی تنخواہیں بند کردی گئی ہیں پہلے بھی اس مسئلے کوا یوان میں اٹھایا جاتا رہا ہے اب انہیں اے جی آفس سے ایک لیٹر جاری ہوا ہے جس میں ایک مرتبہ پھر نئی اور غیر ضروری شرائط عائد کردی گئی ہیں جس کے باعث گزشتہ تین مہینوں سے ارکان اسمبلی کے سرکاری محافظ تنخواہوں سے محروم ہیں انہوں نے اے جی آفس کے جاری کردہ لیٹر کو احتجاجاً پھاڑتے ہوئے کہا کہ ہمیں ذیل کیا جارہا ہے جو افسر اس کا ذمہ دار ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے محکمہ خزانہ اور بیورو کریسی کی جانب سے بلا وجہ رکاوٹ ڈالی جارہی ہے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ ہم اپنی جیبوں سے اپنے سیکورٹی گارڈ ز کو تنخواہیں دینے پر مجبور ہیں رقیہ سعید ہاشمی نے کہا کہ ہمارے سیکورٹی گارڈز کو تنخواہیں فنانس کی جانب سے ملتی رہی ہیں اب بتایا جائے کہ اس میں اے جی آفس کا کیا رول بنتا ہے انجینئرزمرک خان اچکزئی نے کہا کہ ہم باربار تصدیق کرتے رہے ہیں کہ یہ سیکورٹی گارڈز ہمارے ساتھ ہیں اس سے بڑھ کر انہیں اور کیا تصدیق چاہئے یہ کوئی طریقہ نہیں ہے جو اپنایا گیا ہے رکن اسمبلی ایک ذمہ دار شخص ہوتا ہے وہ جب تصدیق کرتا ہے کہ یہ میرے پاس ہے توپھر مزید تصدیق کی کیا ضرورت ہے نیشنل پارٹی کی ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے سیکورٹی گارڈز نے تو اپنے بچے سکولوں سے نکال دیئے ہیں کئی مہینوں سے ان کی تنخواہیں بند کی گئی ہیں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کا کہنا تھا کہ بیورو کریسی کو ہم نے سرپر چڑھا یا ہے سپیکر کی رولنگ سے ان کی تنخواہیں بحال نہیں ہوں گی یہ حکومت کی توہین ہے اور عوامی نمائندوں پر ایک داغ ہے صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے حکومت کی طرف سے ایوان کو اس مسئلے کے حل کی یقین دہانی کراتے ہوئے اعلان کیا کہ اپوزیشن اراکین نے اے جی آفس کے جس لیٹر کی بات کی ہے وہ اس ایوان میں اسے حکومت کی طرف سے واپس لینے کا اعلان کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ اے جی آفس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے خزانے سے یہ تنخواہیں محکمہ داخلہ کو ڈرا ہوتی ہیں ہم دوسرا نوٹیفکیشن جاری کردیں گے اور ان کی تنخواہیں بھی جاری ہوجائیں گی شاہدہ رؤف نے کہا کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کمزور وکٹ پر کھیل رہی ہے صوبائی وزیر یہ بتائیں کہ کب تک تنخواہیں جاری ہوں گی جس پر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ اسی نومبر کے مہینے میں تنخواہ جاری ہوجائے گی عبدالمجید خان اچکزئی نے کہا کہ متعلقہ حکام کو بلائیں جس پر سپیکر نے کہا کہ عبدالرحیم زیارتوال نے یقین دہانی کرادی ہے جتنے بھی متعلقہ محکمے ہیں انہیں سوموار کو بلا کر ان سے میٹنگ کی جائے گی اور ان سے پوچھاجائے گا۔میر عبدالکریم نوشیروانی نے محکمہ صحت کے تحت مشتہر کی گئی اسامیوں میں بعض اضلاع کو نظر انداز کرنے جبکہ پنجگور کو 3سو لیڈی ہیلتھ ورکرز کی اسامیاں دینے کی بات کرتے ہوئے اس پر شدید احتجاج کیا ۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر مختلف اراکین نے اس مسئلے پر بات کی نیشنل پارٹی کی ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہا کہ وزیر صحت رحمت صالح بلوچ کی موجودگی میں اس مسئلے پر بات ہوتو اچھا ہوگا تاکہ وہ اس پر بات کرسکیں ثمینہ خان نے کہا کہ انہوں نے متعلقہ سیکرٹری سے پوچھا ہے جنہوں نے یہ بتایا ہے کہ پنجگور کی اسامیاں تین سو نہیں تیس ہیں یہ مس پرنٹ ہیں اس پر سیکرٹری صحت سے وضاحت لی جائے عبدالمجید خان اچکزئی نے کہا کہ انتخابات آرہے ہیں پنجگور میں بے روزگاری بڑھ گئی ہے اس پہلے بھی محکمہ زراعت میں پنجگور میں قرآن کا حلف لے کر لوگوں کو نوکریاں دی گئیں کہ آپ مجھے ووٹ دیں گے۔وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ اگر یہ واقعی مس پرنٹنگ کا نتیجہ ہے اور 30کی بجائے 300چھپا ہے تو اچھی بات ہے اس پر بات کریں گے اورا راکین کے تحفظات کاازالہ کریں گے جس پر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ پنجگور کے لئے300ایل ایچ ویز اور15سپروائزر ز ہیں کیا سپروائزرو ں کی تعداد بھی مس پرنٹنگ کی وجہ سے غلط چھپی ہے عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ ہم یہ کام اس طریقے سے نہیں کرنے دیں گے اس میں آدھے سے زیادہ اضلاع کو چھوڑا گیا ہے عبدالمجید خان اچکزئی نے کہا کہ اسمبلی میں تمام ریکارڈ منگواکر چیک کریں کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے لے کر موجودہ وزیراعلیٰ تک گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں وزیراعلیٰ اور وزراء نے اپنے حلقوں کو چھوڑ کر باقی کتنے اضلاع کا دورہ کیا ہے ۔پوائنٹ آف آرڈر پر پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ بی آرسیز کے اساتذہ کا مسئلہ بدستور موجود ہے اسے دیکھا جائے انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت ایگریکلچر گریجوایٹس کے بیس فیصد پروموشن کا کوٹہ تھا جس میں تبدیلی کی گئی ہے بتایا جائے کہ ایسا کیوں کیا گیا ہے پشتونخوا میپ کے ولیم جان برکت نے کہا کہ میں نے گزشتہ دنوں سبی اور کچھی کے اضلاع کا دورہ کیا تھا وہاں پر اب تک طلبہ کو پوری کتابیں نہیں ملی ہیں جبکہ پانچویں جماعت کے طلبہ جن کا ماہانہ وظیفہ پچاس روپیہ ہے وہ بھی افسران نے روک رکھا ہے جمعیت العلماء اسلام کے سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ فیڈرل لیویز کے اہلکاروں کی تعیناتی اور ترقیوں کا مسئلہ ہے اس پر سیفرون اور وفاقی وزارت داخلہ سے بات کی جائے تاکہ یہ مسئلہ حل ہو بعدازاں سپیکر نے اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا