|

وقتِ اشاعت :   November 18 – 2016

بھارت کے رویے سے قیاس کیاجارہا ہے کہ وہ پورے خطے کے امن کو تباہ و برباد کرنے کے درپے ہے ۔ گزشتہ چار ماہ سے کشمیر کی صورت حال میں جو انقلابی تبدیلی آئی ہے اور کشمیریوں نے بھارت کے غاصبانہ قبضہ کے خلاف علم بغاوت بلند کردیا ہے اس پر بھارت اور بھارتی حکمران چراغ پا ہیں کہ کشمیر کا مقبوضہ علاقہ ا ن کے ہاتھ سے جاتا دکھائی دے رہا ہے ۔ اس لیے بھارت عالمی رائے عامہ کی توجہ کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد سے ہٹانا چاہتاہے اور اس نے کشمیر کے کنٹرول لائن اور پاکستانی سرحدی علاقوں پر گولہ باری شروع کردی ہے تاکہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی تحریک بین الاقوامی رائے کو متاثر نہ کر سکے اور غالب رائے یہ بنائی جائے کہ یہ صرف بھارت اور پاکستان کا تنازعہ ہے اور پاکستان اس جدوجہد آزادی کی تحریک کے پس پردہ کام کررہا ہے ۔ بھارت حقیقی تحریک آزادی کو بھارت‘ پاکستان تنازعہ بنانا چاہتا ہے اس لیے اس نے اپنی ایک ڈویژن مزید فوج کشمیر کے کنٹرول لائن پر نہ صرف تعینات کی ہے بلکہ اس کا زبردست طریقے سے استعمال بھی کررہا ہے ۔آئے دن سرحد پر گولہ باری ‘ فائرنگ سے اب تک چالیس سے زائد کشمیری باشندے شہید کردئیے گئے ہیں اس سے کہیں زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں ۔ ان میں عورتیں ‘ بچے اور بزرگ شہری بھی شامل ہیں ۔ یہ فائرنگ اور گولہ باری بلا کسی اشتعال کی جارہی ہے جس کا مقصد سرحدی علاقوں میں خوف و ہراس پیدا کرنا ہے تاکہ لوگ ان علاقوں سے نقل مکانی کریں اور کشیدگی کی فضاء میں مزید اضافہ کیاجائے ۔بنیادی مقصد دنیا کی رائے عامہ کو گمراہ کرنا ہے کہ کشمیری عوام نے بھارت کے خلاف علم بغاوت بلند نہیں کی ہے بلکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔ لیکن بھارت دنیا کو قائل نہ کر سکا کہ اس کو کشمیر سے مسلح مداخلت یا دراندازی کے کوئی ثبوت ملے ہیں اور نہ ہی انہوں نے جھوٹے ثبوت پیش کیے ہیں اس سے یہ واضح پیغام دنیا کو جاتا ہے کہ یہ کشمیریوں کی جدوجہد خالصتاً مقامی اور سیاسی ہے اور یہ بھارت کے قبضے کے خلاف ہے ۔ کشمیری لوگ بھارت سے آزادی چاہتے ہیں اور یہ ان کا ایک بہت بڑا عمل ہے جس سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ اس تحریک کو کشمیری عوام کی مکمل حمایت حاصل ہے اس کا ثبوت سو سے زائد شہادتیں ‘ وہ بھی سڑکوں پر احتجاج کے دوران ‘ اور مسلح جھڑپوں میں نہیں بلکہ پر امن احتجاج کے دوران ان کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا اور سولہ ہزار سے زائد زخمی ہوئے اور ان سے کہیں زیادہ گرفتار ہوئے ہیں کشمیریوں کی اس تحریک سے یہ ثابت ہوگئی ہے کہ کشمیر میں ریاستی حکومت نہیں ہے۔ لوگوں نے نہ ان انتخابات کو تسلیم کیا نہ ہی اس کے نتیجے میں قائم حکومت کو ‘ یہ بھارتی حکمرانوں اور ریاست کا بغل بچہ ہے اس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے چونکہ بھارت کے عزائم خطر ناک ہیں اور وہ اس دوران کسی بھی قسم کی مہم جوئی کر سکتا ہے کیونکہ سرحدوں پر اپنی افواج اور فوجی قوت میں اضافہ کررہا ہے اس لئے پاکستان کی حکومت ‘ فوج اور عوام ان بھارتی عزائم سے غافل نہیں ہیں ۔ اس لیے حکومت پاکستان نے بہاول پور کے قریب بڑے پیمانے پر کامیاب جنگی مشقیں کیں جس میں زمینی افواج کے علاوہ فضائیہ نے بھی حصہ لیا اور جدید اسلحہ استعمال کیا اس میں متعدد قسم کے ہوائی جہاز‘ ہیلی کاپٹر استعمال ہوئے اور انہوں نے فضاء سے مار کرکے ٹھیک ٹھیک نشانے لگائے اور اپنی مستعد حربی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ اسی طرح ٹینکوں اور توپ خانے بھی ان مشقوں میں حصہ لیا یہ مشقیں مجموعی طورپر کامیاب رہیں اس کے خاتمے کے بعد وزیراعظم پاکستان مسلح افواج کے سربراہان کی موجودگی میں یہ اعلان کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر قسم کے خطرات کا مقابلہ کرنے کو تیار ہے ۔ دشمن کے کسی بھی حملہ کا بھر پور جواب دیا جائے گا اورپاکستان کی افواج زبردست جوابی کارروائی کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں ۔ اسی دوران آرمی چیف نے یہ بھی انکشاف کیا کہ جس دن بھارت نے ہمارے سات فوجی شہید کیے تھے اسی دن جوابی کارروائی میں بھارت کے 11فوجی مارے گئے ۔ بھارت نے خوف سے اپنے نقصانات کا تذکرہ نہیں کیا ۔ اس طرح کے حرکات سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارتی فوج کا مورال پست ہے اور اس کے مقابلے میں پاکستانی افواج پر عزم ہیں کہ وہ ملک کا دفاع کریں گے اور ہر قسم کی جارحیت کا جواب دیاجائے گا۔