کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما و سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی مزدوروں کے حقوق کی نہ صرف حمایت کرتی ہے بلکہ ہم مزدوروں کی حقوق کے تحفظ کیلئے ہر محاذ پر جدوجہداور ان کی شانہ بشانہ ہوگی ، اگر ہمیں ملک اور صوبے کے عوام کے مسائل حل کرنا ہے توہمیں اپنا رویہ اور پالیسی بدلنا ہوگاورنہ ہماری غلطیوں کا خمیازہ اس ملک کے اٹھارہ کروڑ عوام کو بھگتنا پڑے گا۔یہ بات انہوں نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے نومنتخب عہدیداروں کی تقریب حلف بردار ی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ کنفیڈریشن کے نومنتخب عہدیداروں سے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اور نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے حلف لیا۔ حلف برداری کے تقریب سے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے لئے سیاسی المیہ ہے کہ ہم ملک اور صوبے کے محنت کشوں کو حقوق نہ دلا سکیں جس کی وجہ سے ملک میں امیر اور غریب کے درمیان ایک بہت بڑا خلاء پیداء ہوا ہے مڈل کلاس یعنی درمیانی طبقہ نہ ہونے کے برابر ہے ۔ محنت کش بھاری بوجھ تلے معاشی بدحالی کے سبب مزدور تحریک دن بد ن کمزور ہوتے گئے ۔بلوچستان کو تعلیمی لحاظ سے پر کھا جائے تو یہاں پر تعلیم نہ ہونے کے برابر ہے۔ صوبے کے عوام غربت کے سطح سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ۔ انہوں نے سانحہ گڈانی کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ گڈانی کے مزدور آج بھی پانچ سو سال قدیم زمانہ رومیوں جیسا ہے جس کی وجہ سے اس طرح کے واقعات رونما ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں ملک اور صوبے کے عوام کے مسائل حل کرنا ہے توہمیں اپنا رویہ اور پالیسی بدلنا ہوگاورنہ ہمارے تمام غلطیوں کا خمیازہ اس ملک کے اٹھارہ کروڑ عوام کو بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے دور حکومت میں کافی کوشش کی کہ عوام کو ذیادہ سے ذیادہ ریلیف دیں ان میں چند کامیابیاں حاصل ہوئے جس میں بلوچستان کے میڈیکل اور تعلیمی یونیورسٹی اور کالجوں کی تعداد بڑھا دی اورا قربا پروری کی بنیاد پر بھرتی ہونے کی بجائے میرٹ کو ترجیح دی ۔ آج ہمیں بے حد خوشی ہے کہ پبلک سروس کمیشن سے کسان، مزدور اور عام ملازمین کی بچوں نے بھی کمیشن حاصل کیا۔ آئی ٹی جیسی یونیورسٹیوں میں غریبوں کے بچوں کو داخلے مل رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی غریب محنت کش عوام و متوسط طبقے کی پارٹی ہے ۔نیشنل پارٹی مزدوروں کے حقوق کی نہ صرف حمایت کرتی ہے بلکہ ہم مزدوروں کی حقوق کے تحفظ کیلئے ہر محاذ پر جدوجہداور ان کی شانہ بشانہ ہونگے ۔تقریب سے کنفیڈریشن کے صوبائی صدر عبدالسلام بلوچ ، چیئرمین محمد حسن بلوچ ، جنرل سیکریٹری علی بخش جمالی ، پی ڈبلیو ایف صوبہ سندھ کے رہنماء محمد ایو ب قریشی ، خیبر پختونخواہ کے رہنماء شوکت انجم ، اسلام آباد کے رہنماء ڈاکٹر محمد اسحاق ، عبدالحکیم کاکڑ ، محمد افضل مینگل ، بابو غوث بخش،سید کریم شاہ، ندیم کھوکھر ، نیشنل پارٹی کے لیبر سیکریٹری عبید اللہ لاشاری ، یار محمد بلوچ و دیگر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج صوبے کے محنت کش بے پناہ مسائل و مشکلات کا شکار ہے ۔ عرصہ دراز سے مزدوروں کے دیرینہ مسائل زیر التواء ہے اور بدقسمتی سے صوبے کے محنت کشوں کے مسائل حل ہونے کے بجائے ان مزید میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ مزدور رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان ورکرز کنفیڈریشن نے سابقہ اور موجودہ دور حکومتوں میں اپنے مسائل پیش کرتے آرہے ہیں اور صوبے کے موجودہ مخدوش صورتحال کی وجہ سے کنفیڈریشن کی جانب سے مزدوروں کی اجتماعی مسائل پر مشتمل مطالبات حکومت بلوچستان کو پیش کردیا ہے اورہم اپنے تمام مطالبات باہمی گفت شنید کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہے ۔ لیکن ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ صوبائی حکومت و منتخب عوامی نمائندگان مزدور وں کے مسائل پر عملدرآمد کیلئے کوئی پالیسی واضع نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے مزدوروں کی مسائل میں دن بدن بڑھتے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے موجودہ جمہوریت کے ذریعے پارلیمنٹ میں جو قانون ساز ادارہ ہے وہ جاگیر داروں کی جاگیر اور آماجگاہ بن چکا ہے ۔پارلیمنٹ کے ذریعے مزدوروں کے لئے اصلاحات لانا اور نافذ کرنا جو خود ان نمائندوں کے اپنے مفاد سے متصادم ہیں، اس لئے ہمارے منتخب نمائندے ایسے قوانین بناتے ہیں جس میں ان کا اپنا مفاد مقدم رہے ۔پاکستان بننے کے بعد یہ استحصالی طبقے مزید مضبوط ہوگئے ہیں جاگیرداروں اور قبائلی سرداروں کے ساتھ ان 60سالوں میں نوکر شاہی سرمایہ داری نظام نشوونما پاگیا ہے جسے سامراجی قوتوں کی مکمل طور پر پشت پناہی حاصل ہے۔ آج تعلیم اشرافیہ کے حصے میں آئی، طبقاتی نظام تعلیم کی وجہ سے کروڑوں غریب محنت کش عوام کے معصوم بچے تعلیم جیسے نعمت سے محروم ہے ملک کے منافع بخش قومی اداروں کو اقربا پروری کے بنیاد پر اپنے عزیز و اقارت میں فروخت کی جارہی ہیں عوام دو وقت کی روٹی کی محتاج ہے۔ان حالات میں محنت کشوں کو اپنی بقاء اور بنیادی حقوق کیلئے متحد و منظم ہوکر جدوجہد کرنا ہوگا مزدور رہنماؤں نے میٹروپولیٹن کارپوریشن کے میئر کی غیر اخلاقی و غیر انسانی رویہ و مزدور دشمن اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن میں عوام و مزدوروں کے ساتھ امتیازی سلوک و غیر اخلاقی رویہ کا نوٹس لیا جائیں ۔اور بلوچستان کے تمام ٹیکنیکل و نان ٹیکنیکل ملازمین کوٹائم اسکیل اور اپ گریڈیشن دیا جائے ۔ ملک کے دیگر صوبوں و وفاقی اداروں کی طرح بلوچستان کے فوت اورریٹائر ڈ شدہ ملازمین کے لواحقین کوٹہ کو بحال کیا جائے ۔ بلوچستان کے بینول فنڈ کے مد میں ملازمین سے کٹوتی کی گئی بھاری رقوم کو ریٹائر منٹ اور فوتگی کو صورت میں انہیں واپس ادا کیاجائے ۔تمام اداروں میں کنٹریکٹ ڈیلی ویجز اور پراجیکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائے ۔