|

وقتِ اشاعت :   November 30 – 2016

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں لاہور ہائی کورٹ نے ترک اساتذہ کی پاکستان بدری کے عمل کو روکنے کی ہدایت کردی ہے۔

لاہور سے صحافی عبدالناصر خان کے مطابق یہ احکامات لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے منگل کے روز پاک ترک سکولوں میں زیرتعلیم طلبا کے والدین کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران جاری کئے۔ عدالت نے پاکستان کی وزارت داخلہ اور صوبہ پنجاب کے محکمہ داخلہ سے 17 جنوری تک جواب بھی طلب کرلیا ہے۔ پاک ترک فاؤنڈیشن کے سکولوں میں زیر تعلیم 143 طلبا کے والدین نے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ترک اساتذہ کی ملک بدری اور سکولوں کو بند کرنے سے فاؤنڈیشن کے سکولوں میں زیر تعلیم 11 ہزار طلباء متاثر ہوں گے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ طلبا سے تعلیم کا حق چھیننا آئین کے تحت انھیں حاصل بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ درخواست میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ پاک ترک فاؤنڈیشن کے تحت چلنے والے سکولوں کی بندش کو روکا جائے اور ان سکولوں میں پڑھانے والے اساتذہ ان میں زیرتعلیم ترک طلبا اور دیگر ترک اسٹاف کی ملک بدری کے احکامات کو کالعدم قرار دیے جائیں۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے 108 ترک اساتذہ کی پاکستان بدری کو روکنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔پاک ترکدرخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ طلبا سے تعلیم کا حق چھیننا آئین کے تحت انھیں حاصل بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے دوسری طرف پاک ترک سکولوں کے طلبا اور ان کے والدین نے سکولوں کی بندش کے خلاف لاہورکے مال روڈ پر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میان محمود الرشید بھی احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی اور مظاہرین سے خطاب میں کہا کہ پاک ترک اسکول کے ترک طلبا و اساتذہ کی ملک بدری کا حکومتی فیصلہ غلط ہے، یہ بچوں کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ میاں محمود الرشید نے کہا کہ وہ پاک ترک اسکول بند کرنے کے خلاف پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرار داد بھی جمع کرائیں گے۔ خیال رہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں ترک رہنما فتح اللہ گولن کے تنظیم کے زیراہتمام پاک ترک سکول کام کررہے ہیں لیکن ترکی میں برسراقتدار طیب اردوغان نے گولن کو ترکی حالیہ ناکام فوجی بغاوت کا ذمہ دار قرار دیئ جاتے ہوئے حکومت پاکستان سے یہ اسکول بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس پر حکومت نے ان سکولوں میں پڑھانے والے 108 اساتذہ کو یکم دسمبر تک پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔