|

وقتِ اشاعت :   December 2 – 2016

ایک بار پھر وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے کوئٹہ کے شہری معاملات میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ایک نجی محفل میں ملاقات کے دوران انہوں نے دبے الفاظ میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور واضح اشارے دئیے کہ وسائل اور فنڈز کوئٹہ کے شہریوں کی صحت اور شہر کی صفائی کے لئے دئیے گئے لیکن اس کے مثبت نتائج سامنے نہیں آئے ۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ایک خطیر رقم صحت و صفائی کے لئے فراہم کی تھی دوسر ے الفاظ میں انہوں نے مزید فنڈ کی فراہمی کو اچھے نتائج سے منسلک کردیا یعنی بغیر کارکردگی دکھائے مزید فنڈز نہیں مل سکتے ۔عوام الناس کو شدیدتکالیف کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ آئے دن گٹر ابل رہے ہیں نالوں کا گندا پانی سڑکوں پر بہہ رہا ہے جس سے سڑکیں ٹوٹ پھوٹ گئی ہیں ۔ ابلتے گٹر حکام کی نا اہلی کا سب سے بڑا ثبوت ہے ۔اس کی وجہ سے بیماریاں پھیل رہی ہیں جس سے ماحولیات کو زبردست نقصان پہنچ رہاہے نوے فیصد بیماریوں اور گندگی کا ذمہ دار کوئٹہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن ہے ۔ اس کی زیادہ توجہ پلازہ بنانے اور تجارتی سرگرمیوں کی طرف ہے ۔ہمارا یہ موقف ہے کہ پلازے اور دیگر تعمیرات کیو ایم سی نہ کرے بلکہ حکومت بلوچستان اور متعلقہ محکمہ کرے جن کے پاس اس کام کی مہارت ہے۔ کوشش یہ ہونی چائیے کہ کرپشن کے زیادہ سے زیادہ دروازے بند کیے جائیں۔ اور مقامی حکام کو ان کے بنیادی کام تک محدود کیا جائے ۔ہمارے پڑوسی ملک ایران کے تمام کے تمام شہر صحت و صفائی کی اعلیٰ ترین مثالیں ہیں ۔ زاہدان جو ایرانی بلوچستان کا دارالخلافہ ہے وہاں گٹر ابلنے کا تصور ہی نہیں۔ گندہ پانی کو ایک اثاثہ سمجھا جاتاہے اور اس کو دوبارہ استعمال میں لایا جارہا ہے جس سے باغات ‘ سڑکوں ‘ گاڑیوں کی صفائی کے علاوہ کھیتی باڑی کے لئے استعمال کیاجارہا ہے ۔ مئیر کوئٹہ کو زاہدان بھیجا جائے اور ان کو یہ بتایا جائے کہ ایران میں شہر داری کیسے ہوتی ہے پورا کا پورا شہر اچھے ماحول اور فضا کا نمونہ نظر آئے گا۔ پہلے کوئٹہ کے تجارتی مراکز‘ اہم ترین دفاتر کے قرب وجوار میں ماحول کو بہتر بنایاجائے کم سے کم ان علاقوں میں گٹر نہ ابلیں اور یہ علاقے صاف ہوں ۔اس کے بعد کم ترقی یافتہ علاقے یا دوسرے الفاظ میں کچھی آبادیوں میں تمام شہری سہولیات فراہم کی جائیں ۔ سب سے پہلے ان تمام علاقوں کو بیماریوں سے پاک علاقے بنائے جائیں۔ گندے پانی کی نکاسی کا مناسب انتظام ہونا چائیے ۔گٹر ابلنے اور سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کے عمل سے محفوظ رہیں۔ کوئٹہ کی بیس لاکھ کی آبادی اگر بیماریوں سے محفوظ ہوجائے تو یہ بہت بڑی بات ہوگی ۔ اس کے بعد ہی مئیر صاحب اپنے نام و نمود کی نمائش سڑکوں پر کرتے پھریں ۔ پہلے بلوچستان کے احمدی نژاد بن جائیں جنہوں نے تہران کو ایک مثالی شہر بنادیا اور بعد میں ایران کے صدر بن گئے ۔ ہم مئیر کوئٹہ سے احمدی نژاد بننے کی توقع رکھتے ہیں ان کا پہلا اور آخری کام شہر کو صاف ستھرا رکھنا ہے بعد میں وہ وسائل طلب کریں، پروٹوکول کا مطالبہ کریں کہ ان کو صوبائی وزیر یا مرکزی وزیر کا درجہ دیا جائے ۔