سبی: نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء و رکن قومی اسمبلی سردار کمال خان بنگلزئی نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبے میں مغربی روٹ کی حقیقت کے برعکس ہے،گوادر میں بزنس کمیونٹی کو شہریت دئے کر مقامی افراد کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دیں،بلوچ قوم کو گزشتہ 69سالوں سے محروم رکھ کر نوجوانوں کو مزاحمت کے راستے پر مجبور کیا گیا ہے،صرف فوج کو مضبوط بنانے سے ملک مضبوط نہیں ہوسکتا معیشت کو بھی استحکام بخشنا چاہیے،پاکستانی قوم میں تفریق ڈال کر اکائیوں کو کمزور بنانے کی سازش کی جارہی ہے،چاکر اعظم یونیورسٹی کے تعطل کا ایشو نیشنل پارٹی صوبائی اسمبلی میں اٹھائے گی،اساتذہ کی ٹارگٹ کلنگ بلوچستان کی نئی نسلوں کو جہالت کی تاریکیوں میں دھکیلنے کا تسلسل ہے،ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے لیے ہمیں نسلی وقبائلی خول اتارنا ہوگا،افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری پرسوالیہ نشان ہو گا،ان خیالات کا اظہار انہوں نے سبی میں میر حمل خان گہرامزئی کی رہائش گاہ پردیئے گئے ظہرانے میں صحافیوں سے بات چیت میں کیا اس موقع پر سردار سہراب گہرامزئی، یار محمد بنگلزئی،ٹکری محبوب علی گہرامزئی،میر حضور بخش بنگلزئی،چیئرمین عطااللہ گہرامزئی،سردار اللہ یارخان بدوزئی،احمد خان بجارزئی،بلوچ خان بجارزئی،میر شادی خان بنگلزئی،چیئرمین ذاکواۃ وعشر کمیٹی کچھی ملک نصراللہ بنگلزئی،ملک عطااللہ بنگلزئی،ملک مہراللہ بنگلزئی،میر یونس گہرامزئی،میر حمیر خان گہرامزئی،میر نبی بخش بنگلزئی،میر عبدالرشید دینارزئی سمیت دیگر اقوام بنگلزئی کے عمائدین و معتبرین موجود تھے،قبل ازیں سردار کمال خان بنگلزئی نے اقوام بنگلزئی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنگلزئی قوم اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق پیدا کریں اور یکجا ہوکر اپنے حقوق کے حصول کو یقینی بنائیں انہوں نے کہا کہ چند مفاد پرست عناصر بنگلزئی قوم میں انتشار پھیلا کر اسے تقسیم کرنے کی سازش کررہے ہیں لیکن ہم اسے اتحادواتفاق کے ذریعے ناکام بنا دیں گے دریں اثناء سردار کمال خان بنگلزئی نے صحافیون سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک منصوبے سے بلوچستان کی تقدیر بدلنے کے دعویداروں کو چاہیے کہ وہ سی پیک منصوبہ کو کامیاب بنانے کے لیے مقامی بزنس کمیونٹی کو ترجیح دیں اور گوادر سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں تربیتی انسٹی ٹیوٹ قائم کرکے صوبے کے نوجوانوں کو تربیت دئے کر انہیں سی پیک منصوبہ میں ملازمتیں فراہم کی جائیں انہوں نے کہاکہ مغربی روٹ حقائق کے منافی ہے جس کی وضاحت چینی حکام نے بھی کردی ہے جبکہ ھکمران بلوچ اور پشتون اقوام کو سبز باغ دکھا کرانہین بے وقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ گوادر میں آنے والی نیشنل اور انٹر نیشنل بزنس کمیونٹی کو مقامی شہریت دینے کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے اور سی پیک منصوبے کو بلوچستان حکومت کے حوالے کرکے اسے بااختیار بنایا جائے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو قیام پاکستان سے لے کر تاحال پسماندہ اور محروم رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے صوبے کے نوجوانوں نے پارلیمانی سیاست کی بجائے مزاحمت کی جانب چلے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ قوموں کو تقسیم کرنے سے اکائیاں کمزور ہوں گی حکمرانون کو چاہیے کہ وہ صوبوں کو ان کے حقوق دئے کر مزید تفریق اور نفرتوں سے بچائیں انہوں نے کہا کہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی ہے لیکن بلوچستان کے عوام کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جہالت کی تاریکیوں میں دھکیلا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں حقیقی ترقی چاہیے تو ہمیں اپنے نسلی اور قبائلی خول سے باہر آنا ہوگا یقیناًقوم انسان کی بنیاد اور شناخت ہوتی ہے جس سے انحراف ممکن نہیں ہے جس کی حدوددین اسلام نے بھی متعین کررکھی ہیں انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ مردم و خانہ شماری کرواکر آئینی تقاضوں کو پورا کریں انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم محب وطن قوم ہے لیکن پسماندگی نے بلوچ قوم کو محرومیوں کی جانب دھکیل دیا ہے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے دور میں شروع کیئے جانے والے منصوبوں کی تکمیل کو یقینی بنانا چاہیے اور سبی میں قائم ہونے والی چاکر اعطم یونیورسٹی کو صر ف نام کی وجہ سے سیاسی بھینٹ چڑھنے نہیں دیں گے جلد ہی نیشنل پارٹی تعطل شدہ چاکر اعظم یونیورسٹی کی تکمیل کے لیے صوبائی اسمبلی بلوچستان میں قرارداد پیش کرئے گی انہوں نے کہا کہ بنیادی سہولیات اور سروسز فراہم کرنا حکومتوں کے فرائض میں شامل ہے جسے پورا کرانا موجودہ حکمرانوں کی ذمہ داری بنتی ہے۔