کوئٹہ : جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل وڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولاناعبدالغفور حیدری نے کہاہے کہ سی پیک کا مغربی روٹ صنعتی زون سمیت بنایاجائے ،سی پیک پر اہلیان بلوچستان کے تحفظات ہے تاہم تحفظات کی آڑ میں غیر ملکی ایجنڈے کی ترویج کسی طور درست نہیں اورنہ ہی ہم اس کی اجازت دینگے ،پانامہ لیکس کا کیس چونکہ عدالت میں ہے اس لئے عدالت کو اپناکام کرنے دیاجائے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعیت علماء اسلام کے صوبائی دفتر میں کارکنوں کے میڈیا تربیتی سیمینار سے خطاب اورمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔مولاناعبدالغفورحیدری نے کہاکہ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبہ اس صورت ہی پورے ملک کیلئے مفید ہوگاجب مغربی روٹ بنے گافی الحال تو قافلے سے موجود سڑک پر چلنا شروع ہوگئے ہیں ،اگر گوادر میں ماہانہ صرف 2جہاز بھی لنگر انداز ہوتے ہیں تو اوسطاََ 36ہزار کنٹینرز کو اس سڑک سے گزرناہوگا کیا موجودہ سڑک اس ہیوی ٹریفک کی متحمل ہوسکتی ہے ،اس بات کی وضاحت کی جائے کہ سی پیک کا مغربی روٹ کب اور کیسے پایہ تکمیل کو پہنچے گا اور اقتصادی زونز کہاں کہاں بنیں گے ؟ متعلقہ ادارے اس بات کی وضاحت کرے کہ گوادر کے مقامی باشندے جن کا روزگار ماہی گیری سے وابستہ ہے اور آبادی کم ہے ان کی روزگار اور وجود کو کیسے قائم رکھاجائے گاکہیں اس پروجیکٹ سے گوادر کے باشندے منفی طورپر متاثر نہ ہو ،پانامہ لیکس بارے مولاناعبدالغفور کاکہناتھاکہ ملکی سطح پر کسی بھی بڑے معاملے کو سلجھانے کے دوطریقے ہے اول معاملہ عدالت کے سپرد کیاجائے یا پھر پارلیمنٹ کو معاملے کی سلجھن سونپی جائے ،مذکورہ کیس میں عدالت سے رجوع کیاگیاہے اس لئے عدالت کو اپنا کرنے دیاجائے ،انہوں نے کہاکہ کسی سیاسی یا دوسرے طرح کے دباؤ سے فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہ کی جائے ،کرپشن جہاں بھی ہوتی ہے جو بھی کرتاہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور اس کے بے رحمانہ احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں مگر احتساب کے عمل پر اثر انداز ہونے والوں کو بھی ملکی مفادات سے کھیلنے کی اجازت نہیں دینگے ،انہوں نے کہاکہ کوئٹہ کی تذہین وآرائش کیلئے اربوں روپے الاٹ کئے گئے جن کا برسر زمین کوئی نتیجہ دکھائی نہیں دے رہا عوام کو بتایاجائے کہ ان کی ٹیکسوں سے جمع شدہ رقم کہاں اورکس چیز پر خرچ کئے گئے ،انہوں نے کہاکہ پی آئی اے جہاز حادثہ قابل افسوس ہے اس نے پوری قوم کو غمزدہ کردیاہے حکومت اور اداروں کو چاہئے کہ وہ اس کی مکمل تحقیقات کرائیں تاکہ پتہ چلایاجاسکے کہ یہ ایک حادثہ تھا یا اس کی کوئی اور وجہ تھی ۔انہوں نے جمعیت علماء اسلام کے کارکن جنہوں نے سوشل میڈیا سے متعلق تربیت حاصل کی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سوشل میڈیا کو اسلامی تعلیمات اور اسلامی تاریخ کا درست پرچار کرنے کیلئے استعمال کرے اور اسوہ حسنہ کو میڈیا کے ذریعے پھیلائے ،سوشل میڈیا کو تعمیر کاموں کیلئے بروئے کار لایاجائے اور جمعیت کا پیغام اس پلیٹ فارم سے ہر عام وخاص تک پہنچایاجائے انہوں نے شریک ہونیوالے کارکنان کو مبارکباد دی اور صوبائی قائدین کی تعریف کی کہ انہوں نے کارکنوں کی تربیت کااہتمام کیا ۔اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندرایڈووکیٹ کاکہناتھاکہ جمعیت علماء اسلام اپنے کارکنوں کی ہمیشہ سے تربیت کرتی آئی ہے تربیت کے مختلف شعبہ جاتے ہیں آج سوشل میڈیا کے حوالے سے کارکنان کو تربیت فراہم کی گئی ہے جس میں انہیں ایک ضابطہ اخلاق دیاگیاہے کہ سوشل میڈیا پر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے شعائر اسلام ،اکابرین کی تاریخ ،اسلامی تہذیب کو پروان چڑھانے اور ملک بھر میں جمعیت کی سرگرمیوں کو خوب ترویج دیں ،انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا پر بدتمیزی ،گالی گلوچ ،غلط کمنٹ اور غلط پوسٹ سے گریز کیاجائے ،کسی بھی سیاسی لیڈر کاکارٹون شائع کرنے سے اجتناب کرے ،متنازعہ مذہبی مسائل اور فرقہ واریت جیسے مسائل پھیلانے کی کوشش نہ کرے ،ان تمام امورسے اجتناب کرے جن میں شعائر اسلام ،اقوام ،شخصیات کی توہین ہو اورجمعیت کی بدنامی کا سبب ہو انہوں نے کہاکہ غیر ضروری مباحثے ،جھوٹی اور غیر تصدیق شدہ خبر پھیلانے ،نازبیا تصاویر اور ویڈیوز شائع کرنے سے اعتراض کرے امید ہے کہ کارکنان اس ضابطہ اخلاق کی پابندی کرینگے اور اپنی صلاحیتوں کو مثبت انداز میں استعمال کرینگے ۔