کوئٹہ : بی ایس او آزاد خواتین ونگ کے رکن زسمل بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے وہ تمام منصوبے جو کہ ریاست پاکستان نے زبر دستی کامیاب کر وائے ہیں ان کے اثرات بلوچ نسل کشی بلوچ عوام کی معاشی قتل عام اور بے دخلیوں کی صورت میں سامنے آیا ہے البتہ سندھک ریکوڈک یا سوئی کی نسبت سی پیک کی ہولناک بلوچوں کیلئے زیادہ ہوگی ۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں بی ایس او آزاد خواتین ونگ کے دیگر خواتین کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہاکہ مکران ڈویژن کا بیشتر علاقہ چھاونی کی صورت اختیار کر گیا ہے اور مقامی آبادی کو مختلف بہانوں سے نقل مکانی اور ہجر ت پر مجبور کیا گیا ہے کئی لوگوں کے مکانات کو نظر آتش کیا گیا ہے علاقے میں ابھی بھی فوجی آپریشن جاری ہے اور لوگوں کو اغواء کیاجا رہاہے اور ان پر تشدد کا حربہ استعمال کیا جا رہاہے ، گوادر تا آوران ضلع کیچ اور پنجگور کے تمام علاقوں کو سیکورٹی فورسز کی آثار میں لیا گیا ہے اس مقصد کو عملی جامعہ پہنچانے کیلئے اگلے سال 2017میں ایف سی کو دو حصوں میں تقسیم کرنے پلاننگ کی گئی ہے دوسرا ایف سی ہیڈ کوارٹر تربت میں تعمیر کیاجا رہاہے ، اقتصادی راہداری کو کامیاب بنانے اور بلوچستان سے سیاسی سرگرمیوں کا خاتمہ کرنے کیساتھ بلوچ نسل کشی کے لئے اس کے علاوہ بھی کئی خطر ناک منصوبے بنائے گئے ہیں تاکہ بلوچوں کی نسل کشی کی جائے ۔