|

وقتِ اشاعت :   December 10 – 2016

کوئٹہ : نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے برعکس بلوچستان کے واشک میں قطر سے تعلق رکھنے والے بااثر شخص کو وفاقی حکومت کی جانب سے تلور کے شکار کی اجازت دینے کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان سمیت پورے ملک میں تلور کے شکار پر عدالت عظمیٰ نے پابندی عائد کر رکھی ہے لیکن وفاق کی جانب سے اجازت دینا نہ صرف سپریم کورٹ کے احکامات کی صریحاً خلاف ورزی اور صوبائی خودمختاری میں بے جا مداخلت ہے، ترجمان نے کہا ہے کہ قطر کی شخصیت واشک کے علاقے میں اپنے لاؤ و لشکر کے ساتھ وارد ہو رہے ہیں، واشک کے باہر سے لائے گئے مسلح افراد، باہر سے لائی گئی گاڑیاں اور دیگر افراد جن کے علاقے سے کسی بھی قسم کا کوئی تعلق نہیں ، مسلح جھتے کی آزادانہ نقل و حمل سے واشک کے عوام معتبرین معززین میں غم و غصہ پایا جاتا ہے، مذکورہ عمل میں عوام کے نمائندوں ، معززین، قبائلی و سیاسی قیادت کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے، وفاقی حکومت کے فیصلے، قطری شہزادے کو شکار کی الاٹمنٹ ، سینکڑوں مسلح افراد کے جھتوں اور عوامی نمائندوں سمیت کسی بھی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو اعتماد میں نہ لینے سے علاقے میں نئے تنازعات کے جنم لینے کا خدشہ ہے اور بالخصوص غیر مقامی افراد کی سرگرمیاں علاقے میں باعث تشویش ہے، ترجمان نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قطری شہزادے کے لائے گئے غیر مقامی مسلح جھتوں کو فوری طور پر غیر مسلح کر کے علاقے سے نکالا جائے تاکہ علاقے میں قبائلی تنازعات کے جنم لینے کا خدشہ ختم ہو سکے، انہوں نے سپریم کورٹ سے بھی نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔