دہائیوں بعد بلوچستان کو ایک اہم منصوبہ دیا گیا ہے ۔ یہ منصوبہ آر سی ڈی ہائی وے کا متبادل منصوبہ ہے جس سے زاہدان اور کراچی کے درمیان 400کلو میٹر کا فاصلہ کم ہوجائے گا ۔ یہ منصوبہ وزیر سفیران جنرل ( ر) قادر بلوچ نے بنایا اور وفاقی حکومت نے اس کو مفاد عامہ میں منظور کیا ۔ اس منصوبے کے تحت پہلے مرحلے میں یک مچھ کو خاران سے ملایا جائے گا اور بعد میں خاران بسیمہ روڈ تعمیر ہوگی اور آخری مرحلے میں بسیمہ سے سڑک کو اور ناچ سے ملا یا جائے گا جہاں سے آر سی ڈی ہائی وے کے ذریعے مسافر کراچی اور لسبیلہ کا سفر کرسکیں گے۔ یہ بلوچستان کا ایک انتہائی اہم منصوبہ ہے یہ آر سی ڈی ہائی وے کی متوازی سڑک ہے جو کراچی اور زاہدان کے درمیان مختصر ترین راستہ ہے بلکہ ایران جانے والوں کے لئے زیادہ محفوظ ترین راستہ ہے ۔ یہ راستہ اور ناچ ‘ بسیمہ ‘ خاران یک مچھ کو ملاتا ہے اس سے سفر کا دورانیہ کم ہوگا اور لوگ جلد ہی اپنے منزل پر پہنچ سکیں گے۔ بعض کوتا اندیش حضرات اس کی مخالفت صرف اس لیے کررہے ہیں کہ دوردراز علاقے میں رہنے والے اس معتبر سے نہیں پوچھا گیا ۔ اخباری اطلاعات کے مطابق اس مقامی با اثر شخص نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو گھربلایا اور حکم دیا کہ وہ تعمیرات کا تمام سامان یہاں سے اٹھا کر لے جائے او ران کو حکم دیا کہ کام بند کیاجائے ۔ کیوں کام بند کیاجائے ان کو کیا تکلیف ہے ۔ عوامی مفاد میں وفاقی حکومت دہائیوں بعد ان کے اپنے علاقے میں سڑک بنا رہی ہے سب سے زیادہ اس کا اپنا ذاتی ‘ خاندان اور مقامی لوگوں کا ہی فائدہ ہے ۔ اس کے باوجود بھی ان کا حکم ہے کہ سڑک نہیں بننی چائیے شاید انکو یہ معلوم نہیں کہ یہ منصوبہ سالوں میں تیار ہوا اور وفاقی حکومت کے اداروں نے اس کی منظوری دی اور اس کے بعد اس کے لئے وفاقی بجٹ میں رقم رکھی گئی تب جا کر حکومتی مشینری حرکت میں آئی اور انہوں نے سڑک پر تعمیرات کاکام شروع کردیا ۔یہ فرد واحد کی ذاتی مرضی نہیں ہے اور نہ ہی وہ اس کام میں رخنہ ڈال سکے گا۔ کسی بھی وقت حکومت مشینری ان صاحب کے خلاف حرکت میں آسکتی ہے جس سے ان کو اور ان کے خاندان کے افراد کو زیادہ پریشانی ہوگی ۔ کیونکہ موصوف حکومت کے معاملات میں نہ صرف مداخلت کررہے ہیں بلکہ سرکاری اہلکاروں کو دھمکی بھی دے رہے ہیں۔ ادھر دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے خاران پریس کلب میں پریس کانفرنس کیا اور یہ انکشاف کیا کہ ایک سابق ایم پی اے کے والد نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو گھر بلا کر دھمکی دی کہ سڑک پر تعمیرات کاکام بند کرو اور اپنی مشینری واپس لے جاؤ۔ اس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مسلم لیگ کے رہنماؤں نے ان کی مذمت کی اور ان سے کہا کہ وہ ریاست کے معاملات میں مداخلت نہ کریں ۔ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے کہ ایک سابق وزیر کے والد نے یہ رویہ اپنایا کہ وفاقی حکومت نے ان سے اجازت نہیں لی ہے اس لیے وہ سڑک تعمیر ہونے نہیں دیں گے۔ اس دھمکی کا نوٹس وزیراعلیٰ کو خود لینا چائیے کہ ان کے صوبے کے ایک اہم معتبر اور قبائلی رہنما ریاستی کام میں روڑے اٹکا رہا ہے اور کام بند کرنے کو کہہ رہا ہے۔ وزیراعلیٰ ان کو طلب کریں اور ان کو واضح کریں کہ ترقیاتی کام روکنا ان کاکام نہیں ہے بلکہ وہ ریاستی حکام سے تعاون کریں ا ور عوامی مفاد میں اس سڑک کی تعمیر کو جلد سے جلد مکمل ہونے میں تعاون کریں ۔ ہم یہ واضح کریں کہ یہ منصوبہ آر سی ڈی شاہراہ سے بھی زیادہ اہم ہے ۔ یہ زاہدان اور کراچی کے درمیان مختصر ترین راستہ ہے اور اسی راستے کو استعمال کرنے کی صورت میں علاقے میں خوشحالی آئے گی صوبہ ترقی کرے گا اور یہ بلوچستان کی ایک بڑی اور اہم تجارتی شاہراہ ثابت ہوگی ۔ اس کی مخالفت اچھی بات نہیں ہے اس لیے صوبے کے تمام لوگ حکومت کے ساتھ تعاون کریں تاکہ تمام منصوبے وقت پر مکمل ہوں او رصوبہ دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے ۔