|

وقتِ اشاعت :   December 18 – 2016

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء میر عبدالرؤف مینگل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آواران ، مکران ، جھالاوان ، ڈیرہ بگٹی ، کوہلو سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقوں سے لاکھوں کی تعداد میں بلوچ فرزندوں دوسرے علاقوں میں منتقل ہوچکے ہیں 60فیصد بلوچ شناختی کارڈز سے محروم ہیں 40لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری قبول نہیں مردم شماری کے دوران غیر ملکی کی موجودگی اور خدشات و تحفظات دور کئے بغیر کرانا ناانصافی ہو گی لاکھوں کی تعداد میں بلوچ جنرل مشرف کے آپریشن کی وجہ سے ملک کے دیگر صوبوں میں ہجرت کر گئے ہیں ان کی موجودگی میں کیسے مردم شماری و خانہ شماری ممکن ہو گی ڈیرہ بگٹی ، کوہلو ، کوہستان آواران و دیگر علاقوں میں قبائلی بلوچ کی عدم موجودگی میں مردم شماری ممکن نہیں اسی طرح نادرا کی جانب سے خود ان کے ذمہ داران نے بارہا اعتراف کیا کہ بلوچ علاقوں میں60فیصد سے زائد شناختی کارڈز کا اجراء نہیں کیا گیا نہ ہی رجسٹریشن کرائی گئی بلوچستان کے مخدوش حالات کی وجہ سے عوام شناختی کارڈز سمیت دیگر دستاویزات حاصل نہیں کر سکے ماضی میں بلوچ عوام کے ساتھ ناانصافیوں کی گئیں اب دانستہ طور پر خدشات و تحفظات کے باوجود مردم شماری کروانا اس بات کی غمازی ہے کہ آج بھی حکمران بلوچوں کے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں بلکہ اپنی گھناؤنی پالیسیوں کی تکیل چاہتے ہیں اسی طرح بلوچستان میں ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندانوں نے شناختی کارڈز سمیت دیگر دستاویزات حاصل کر لی ہیں جن کے شواہد منظر عام پر آ چکے ہیں لیکن ان کی موجودگی میں مردم شماری کیا بلوچستان کے بلوچوں ، پشتونوں و دیگر اقوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف نہیں فوری طور پر مہاجرین کو مردم شماری سے دور رکھنے کیلئے اقدامات کئے جائیں بلوچوں کو بھی اپنے آبائی علاقوں تک رسائی دی جائے اس کے برعکس مردم شماری قابل قبول نہیں ہوگا ۔