این ٹی ڈی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر نے اعلان کیا ہے کہ کمپنی ایک سال میں پاکستان بھر میں ٹرانمسیشن لائن کی استعداد کا ر بڑھائے گی اور اس کو 2500میگا واٹ تک لے جایا جائے گا۔ ایک اطلاع کے مطابق موجودہ ٹرانسمیشن لائن صرف 1400میگا واٹ کا لوڈ اٹھا سکتی ہے چنانچہ اب اس کی استعداد کار اگلے سال بڑھائی جائے گی ۔ اس سے بجلی کا بریگ ڈاؤن کم سے کم ہوگا۔ لوڈ کی وجہ سے لائن ٹرپ نہیں کریں گے۔ بجلی کی سپلائی میں استحکام آئے گا ،پاور سپلائی میں کمی بیشی کم ہوگی اور بجلی کی سپلائی کو یقینی بنایاجائے گا۔ یہ ایک بڑی اچھی خبر ہے کہ بجلی کی فراہمی میں استحکام آئے گا اور لوگوں کی پریشانیاں کسی حدتک کم ہوں گی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بلوچستان جو پاکستان کا نصف حصہ ہے اس کے معاملات اور مسائل پر بھی توجہ دی جائے۔ بلوچستان میں توانائی کے مسائل زیادہ پیچیدہ ہیں وجہ یہ ہے کہ وفاقی حکومت اور اس کے تمام اداروں نے ظاہراً یہ فیصلہ کررکھا ہے کہ وہ بلوچستان میں سرمایہ کاری نہیں کریں گے اور مستقبل بعید تک صرف ’’ کام چلاؤ‘‘ کے فلسفہ پر عمل ہوگا بلوچستان کے عوام کی پریشانیوں کو کم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔ بلوچستان میں ٹرانسمیشن لائن کا مسئلہ بڑا سنگین ہے ۔ اس کی کل استعداد صرف 400سے 600میگا واٹ ہے ۔ ٹرانسمیشن لائن انتہائی بوسیدہ ہو چکی ہے اس پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے کہ اس سے صارفین کی ضروریات کو پورا کیاجائے بلوچستان کو ایک اندازے کے مطابق 1600میگا واٹ بجلی کی فی الحال ضرورت ہے ۔ یہ بھی صوبے کے صرف چالیس فیصد ضروریات کو پورا کرتا ہے جبکہ ٹرانسمیشن لائن صرف چار سو میگا واٹ کا لوڈ اٹھا سکتی ہے اس لیے اس کی استعداد کار کو بڑھایاجائے اور فی الحال 1600میگاواٹ تک پہنچایا جائے تاکہ موجودہ ضروریات پوری ہوں ۔ موجودہ بلوچستان میں نہ صنعتیں ہیں نہ کارخانے ہیں اور نہ ہی بڑے بڑے تجارتی ادارے اور مراکز موجود ہیں ۔ یہ ایک پسماندہ ترین صوبے کی ضروریات ہیں جن کو وفاقی حکومت پورا کرنے سے قاصر ہے جس سے لوگوں میں بیزارگی بلکہ ذہنوں میں نفرت پرورش پا رہا ہے ۔ موجودہ ٹرانسمیشن لائن پور ے بلوچستان میں نہیں ہے ۔پورا مکران ‘ خاران ‘ چاغی کے وسیع علاقے جو موجودہ بلوچستان کاقلب ہیں ٹرانسمیشن لائن سے محروم ہیں ۔ صوبائی حکومت نے متعلقہ حکام کو پہلے ہی اس کی ادائیگی کردی ہے کہ چاغی کے تمام علاقوں میں ٹرانسمیشن لائن تعمیر کی جائے لیکن کئی سال گزرنے کے بعد بھی نوکنڈی تک ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر کاکام مکمل نہیں ہو سکا اور نہ ہی کیسکو کا یہ ارادہ ہے کہ یہ ٹرانسمیشن لائن مکمل ہو اور لوگوں کو بجلی کی سہولت ملے ۔ چاغی ‘ خصوصاً نوکنڈی کے گردونواح میں کھربوں ڈالر کے معدنیات موجود ہیں شاید حکومت اور حکومتی اداروں پر یہ خوف طاری ہے کہ اگر بجلی اس خطے میں پہنچ گئی تو بلوچستان اپنی اس مختصر سی آبادی کے ساتھ زبردست ترقی کرے گا ۔ اسی وجہ سے ٹرانسمیشن لائن نہیں بچھائی جارہی ہے کہ ایران سے زیادہ سستی اور زیادہ آسان شرائط پر بجلی خریدنی پڑے گی جو پہلے چاغی کے معدنیات کے علاقے میں استعمال ہوگی اس کے بعد دوسرے علاقوں میں جائے گی۔ سیاسی پارٹیاں حکومت پر دباؤ ڈالیں وہ بجلی کے منصوبے بنائے بلکہ ان پر عمل درآمد بھی کرے ۔