کوئٹہ: برلن میں پاکستانی شہری کے والد احسن بلوچ نے کہا کہ ان کا بیٹا بے روزگاری سے تنگ آکر 17 ماہ قبل برلن چلا گیا تھا، واقعے کے بعد سے ان کا نوید بلوچ سے رابطہ بھی نہیں ہوسکا ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا بے گناہ ہے یہی وجہ ہے کہ جب برلن میں اسے حراست میں لیے جانے کی خبریں سامنے آئیں تو انہیں پریشانی نہیں ہوئی۔ میرا بیٹا ڈیلی ویجز پر کام کرتا تھا اور بعض اوقات گوادر میں مچھلیوں کا شکار بھی کرتا تھا نوید بلوچ کے ایک کزن عبدالوحید بلوچ نے برلن سے بذریعہ ٹیلیفون بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ نوید بلوچ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری بدامنی اور شورش کی وجہ سے پناہ کے لیے جرمنی آیا تھا انہوں نے کہا کہ جس جگہ یہ واقعہ پیش آیا، نوید اور اس کا ایک دوست اس علاقے میں سڑک پار کر رہے تھے کہ اچانک پولیس نے انھیں روکا اور کہا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ان پر جرمانہ کیا جائے گا، بعدازاں انھوں نے نوید کو حراست میں لے لیا تاہم بعد میں تفتیش کے بعد رہا کر دیا گیانوید بلوچ کے والد حسن بلوچ کے چار بیٹے ہیں جن میں 23 سالہ نوید بلوچ دوسرے نمبر پر ہے جبکہ ان کی پانچ بیٹیاں بھی ہیں حسن بلوچ کا خاندان پاک ایران سرحد کے قریب ضلع کیچھ کی تحصیل منڈ میں رہائش پذیر ہے۔