|

وقتِ اشاعت :   December 23 – 2016

چمن کے بعد پاکستان گیٹ تفتان کے سرحدی شہر میں بھی تعمیر کیا گیا ہے جس کا افتتاح کمانڈر سدرن کمانڈ جنرل عامر ریاض نے آئی جی ایف سی اور ڈپٹی کمشنر کی موجودگی میں کیا ۔ اس گیٹ کی تعمیر کا بنیادی مقصد عوام الناس کو سہولیات اور راحتیں پہنچانا ہے ۔ اس سے پہلے لوگ شدید سردی اور شدید گرمی میں کھلے آسمان کے نیچے اپنی باری کا انتظار کرتے تھے، کھلے آسمان کے نیچے کسٹم کے افسران کو سامان کو چیک کرتے دیکھا گیا تھا۔ کچھ عرصہ پہلے امیگریشن اور ایف آئی اے نے جدید سہولیات فراہم کیں اوران کے لئے چھوٹا سا کمرہ بنایا گیا جس میں ایک وقت میں صرف درجن بھر لوگوں کے قطار بنانے کی گنجائش تھی ۔ اس کے بعد ایک اور شیڈ بنائی گئی جو سینکڑوں افراد کے لئے کا فی نہیں تھا ایران جانے والے زائرین کی تعداد سینکڑوں میں ہوتی ہے سب کے سب شدید دھوپ اور گرمی میں اپنی باری کا انتظار کرتے رہتے ہیں گیٹ بنانے کے ساتھ ساتھ زائرین کے لیے بہتر سہولیات کا بھی خیال رکھا گیا ہے خصوصاً سیکورٹی کے انتظامات بہتر بنائے گئے ہیں مقامی لیویز کے ساتھ ساتھ ایف سی بھی تعینات ہے جس کا مقصد سیکورٹی کو زیادہ مضبوط بنانا ہے ۔ اس سے قبل ان زائرین پر خودکش حملہ ہوا تھا جس میں بیس سے زائد افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے اس کے بعد ایران کے سرحد پر سیکورٹی بڑھا دی گئی اور اس کے بعد کسی قسم کا کوئی واقعہ پیش نہیںآیا۔ ایف سی کی موجودگی نے سیکورٹی کا معاملہ حل کردیا ہے اب زائرین کے لئے خصوصی انتظامات بھی کیے گئے ہیں جس کا افتتاح کمانڈر سدرن کمانڈ نے کیا ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ اسی قسم کی راہداری کی سہولیات گوادر ‘ مند اور پنجگور کے سرحدی علاقوں میں کیے جائیں بلکہ دونوں ممالک پاسپورٹ اور قانونی طورپر حمل و نقل کی سہولیات ان تینوں شہروں میں بھی فراہم کریں اس سے پور اپاکستان مستفید ہوگا ۔ کراچی سے یہ فاصلہ صرف پانچ سو کلو میٹر پر ہے ۔ جبکہ تفتان کی سرحد 1200کلو میٹر سے زیادہ ہے ۔ پاکستان کی بڑی آبادی کے لئے گوادر‘ مند اور پنجگور کے سرحدی علاقے نزدیک ترین ہیں یہ سب علاقے ہائی وے کے ذریعے کراچی سے منسلک ہیں۔