|

وقتِ اشاعت :   December 25 – 2016

گوادر: بریگیڈئر خرم شہزاد 440آئی این ایف بریگیڈ کے کمانڈر اور انچارج گوادر سیکورٹی کے زیر صدارت ڈپٹی کمشنر گوادر کے آفس میں پانی کی بحران پر اہم اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں آل پارٹیز رہنماؤں محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ضلعی انتظامیہ کے سربراہان چیئر مین ضلع کونسل و میونسپل کمیٹی گوادر سٹینکرز مالکان اور علاقہ کونسلران نے شرکت کی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ گوادر کے تمام سروس اسٹیشنوں کو بند کر دیا جائے گا گارڈننگ پر بھی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پی سی ہوٹل گوادر کے ڈی سیلینیشن پلانٹ سے روزانہ دو لاکھ گیلن پانی حاصل کی جائے گی جو کہ فی ٹینکر آٹھ ہزار روپے پڑھے گا بحران کے دوران شکایت درج کرانے کیلئے ہیلپ لائن قائم کیا جائے گا چائنا نے بھی ڈی سیلبیشن پلانٹ تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہوا ہے سوڈ سے گوادر شہر تک پائپ لائن بچانے کا کام 9 ماہ کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے اجلاس سے بریگیڈئر خرم شہزادہ نے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے کہ پاک فوج نے پانی کی سپلائی کو شفاف بنانے کیلئے اور واٹر ٹینکروں کے ذریعے لائی جانے والی پانی کی چیکنگ شروع کر دی ہے تاکہ مضر صحت پانی نہ لایا جا سکے آرمی کے جوانوں نے محکمہ پبلک ہیلتھ اور عوامی نمائندوں کے ساتھ ملکر ٹینکروں کی نگرانی کر رہے ہیں ٹینکروں کو میران ڈیم سے پانی بھرنے کی ہدایت کی ہے انہوں نے کہا ہے کہ ٹینکروں کی تعداد کو آہستہ آہستہ بڑھایا جائے گا اب تک 155 ٹینکر پانی سپلائی کر رہے ہیں 155 میں سے 80 ٹرپ روزانہ واٹر بکس کے ٹینکوں میں اسٹور کی جا رہیں 16 ٹرپ سربندن کے واٹر بکس میں جمع کی جا رہی ہیں جبکہ باقی گردونواحی علاقوں میں گھر گھر ٹینکروں کے ذریعے سپلائی کی جا رہی ہیں اجلاس میں علاقہ کونسلران اور پارٹیز رہنماؤں نے ٹینکروں کی تعداد بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر گوادر نے ایکسئین محکمہ پبلک ہیلتھ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ٹینکروں کو بڑھانے کی منظوری وزیراعلیٰ سے لینے کیلئے کوئٹہ روانہ ہو جائیں ۔