|

وقتِ اشاعت :   December 25 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان کے مری قبائلی علاقے میں سوئی سے بھی زیادہ بڑا قدرتی گیس کا ذخیرہ دریافت ہوا ہے، یہ گیس کا ذخیرہ جندران کے علاقے میں دریافت ہوا ہے۔ یہ علاقہ مری اور کھتیران قبائل کے سنگم پر واقع ہے جہاں پر تیل اور گیس کی تلاش کا کام دہائیوں سے جاری ہے اور ساتھ ساتھ بلوچ مزاحمت بھی جو ندران کے تیل اور گیس کو استعمال میں لانے کے خلاف ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ بلوچ عوام کو سوئی گیس کی جائز قیمت نہیں ملی اس لیے ہم بلوچستان کے تمام علاقوں میں تیل اور گیس کے دریافت شدہ وسائل استعمال ہونے نہیں دینگے۔ اعلیٰ ترین مقتدر ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جندران میں گیس کے بہت ہی وسیع ذخائر دریافت ہوئے ہیں جو سوئی اور اس کے قرب وجوار کے گیس کی دولت سے کہیں زیادہ ہے۔ واضح رہے کہ 1950 ء کے ابتدائی سالوں میں پہلے سوئی اور اس کے بعدمیں پیرکوہ اور لوٹی میں قدرتی گیس دریافت ہوئی جس نے پاکستان میں صنعتی انقلاب برپا کیا۔ اس کا زیادہ تر فائدہ وسطی پنجاب کے صنعتی علاقوں اور کراچی کو ہوا۔ اس کے علاوہ ملک بھر کی گھریلو ضروریات کو بھی پورا سوئی گیس سے ہوا۔بگٹی علاقے میں گیس کا چوتھا ذخیرہ اوچ کے پہاڑی علاقے میں دریافت ہوگیا۔ اسی گیس سے بجلی تیار کی جاتی ہے، اس کے دو پلانٹ ڈیرہ مراد جمالی کے نزدیک قائم ہیں اور اس کی پیداوار سندھ کے بالائی علاقوں کو دی جاتی ہے۔ ایک نجی فرم یہ بجلی پیدا کرتی ہے اور سال میں دو ارب کے لگ بھگ منافع کمارہی ہے۔ بعض ذرائع کا یہ خیال ہے اتنی بڑی تعداد میں گیس کے نئے ذخائر دریافت ہونے کے بعد پاکستان کو ایران اور ترکمانستان سے گیس خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ بلوچستان کے ذخائر پاکستان کی ضروریات آئندہ 50 سالوں تک پوری کرسکیں گے۔ عسکری ذرائع نے یہ بتایا ہے جندران کے ذخائر کو استعمال کرنے میں کوئی دقت نہیں ہوگی کیونکہ بلوچ مزاحمت ختم ہوچکی۔ اب کوئی بھی تیل اور گیس کی تلاش اور اس کو استعمال میں لانے سے نہیں روک سکے گا۔ایک دوسری اطلاع کے مطابق بگٹی قبائلی علاقہ اور خصوصاََ زین کوہ میں بھی بڑے پیمانے پر گیس کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔ یہ بھی سوئی کے ذخائر سے بڑے ہیں۔ دوسری طرف بعض ماہرین کا خیال ہے کہ جندران میں تیل کے ذخائر بھی وافر مقدار میں دریافت ہوئے ہیں۔ ان کا اندازہ لگایا جارہا ہے۔ یہ تمام ذخائر پاکستان کی ضروریات پوری کرینگے اور اربوں ڈالر کے درآمد کا نعم البدل ثابت ہونگے۔ یہ سارے معاملات بلوچستان کی سست اور کاہل انتظامیہ پر منحصر ہے کہ کتنی جلدی اس کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور کتنی جلدی ان ذخائر کواستعمال میں لاتے ہیں، 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد معدنیات تیل اور گیس صوبائی محکمے کے اختیارات میں ہیں۔