کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی اور بلوچستان ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد اعجاز سواتی پر مشتمل بنچ نے غداری کے جرم سے متعلق شکایت درج کرنے کیلئے وفاقی حکومت کو ہدایت کرنے کے حوالے سے اجمل خان و دیگر کی جانب سے محمود خان و دیگر کے خلاف دائر آئینی پٹیشن 707/2016 کی سماعت 26ستمبر2016 کو کی تھی جس کا فیصلہ 27دسمبر2016 کو سناتے ہوئے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ درخواست گذار نے غداری کے جرم کیلئے مدعا علیہ کیخلاف وفاقی حکومت کو ہدایت جاری کرنے اور اس کے خلاف شکایت درج کرنے کیلئے عدالت کے دروازے پر دستک دی ہے اور یہ کہ درخواست گذار پاکستان کے محب وطن شہری ہیں اور مدعی نمبر4کی جانب سے ٹی وی ریڈیو کو دےئے گئے ایک انٹرویو کو تعصب پر مبنی سمجھتے ہیں ۔درخواست گذار کے کونسل نے عدالت کو بتایا کہ دیاگیا مذکورہ انٹرویو پاکستان کی سا لمیت کے خلاف ہے اس لئے انٹرویو دینے والے پر غداری کے جرم کا مقدمہ چلایا جائے تاہم عدالت نے پٹیشن کے اختیارات و خصوصیات سے مبرا ہونے کے باعث درخواست کو خارج کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ پٹیشن متنازعہ حقائق پر مشتمل ہے اور مذکورہ قابل اعتراض بیان مبینہ طور پر ایک افغان نیوز ایجنسی سے جاری کیاگیا ہے اس لئے متنازعہ موقف کی بناء پر آئینی پٹیشن کو برقرار نہیں رکھا جاسکتا دوسری جانب ریاست کے خلاف غداری ایک سنگین نوعیت کا جرم ہوتا ہے لہذا پاکستان کے ایک شہری کے خلاف عدالتی کاروائی شروع کرنے سے قبل ریاست سے پیشگی پوچھنا اور جرم کا ناقابل مواخذہ ، غیر متنازعہ اورحتمی شہادت کا ہونا ناگزیر ہے۔ اس کے علاوہ غداتی ایکٹ کے تحت شکایت درج کرنا وفاقی حکومت کی صوابدید ہے۔ اس لئے وفاقی حکومت کو ہدایت جاری کرنے سے قبل شکایت کنندہ کو وفاقی حکومت سے رجوع کرنا چاہئے اور اگر حکومت اپنے صوابدیدی اختیار پر خاموش رہتی ہے اور کوئی کاروائی نہیں کرتی تو درخواست گذار انصاف کیلئے عدالت سے رجوع کرے۔ لہذا اس عمل کو اختیار کئے بغیر عدالتیں ایگزیکٹو کی آئینی صوابدید میں مداخلت نہیں کرسکتیں۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 6کے آئینی اور فوجداری دو پہلو ہیں جہاں تک آئین کی خلاف ورزی کا تعلق ہے تو بیشک اس کیلئے آئینی عدالت فیصلہ کرسکتی ہے کہ ایک مخصوص شخص آئینی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے یا نہیں اور جہاں تک فوجداری خلاف ورزی کا تعلق ہے تو آئینی خلاف ورزی کا جائزہ لئے بغیر ہائی کورٹ کی جانب سے شکایت درج کرنے کی ہدایت پہلے سے فیصلہ دینے اور عدالتی کاروائی پر اثر انداز ہونے کے مترادف ہے۔ لہذا عدالت نے درخواست کو امتیازات اور خصوصیات سے مبرا ہونے کی بناء پر خارج کردیا ۔