|

وقتِ اشاعت :   December 29 – 2016

سالوں بعد عوام الناس کو یہ خوش خبری دی گئی ہے کہ آئندہ تین ماہ کے دوران ایک کروڑ آبادی والے صوبے میں صوبائی حکومت بیس ہزار لوگوں کو ملازمتیں فراہم کریگی ۔ یہ بھرتیاں حکومتی محکمے کریں گے۔ ایک سرکاری اطلاع کے مطابق صوبائی محکموں کے سیکرٹریوں کو یہ ٹاسک دیا گیاہے کہ وہ یہ بھرتیاں کریں اور صرف میرٹ کی بنیاد پر کریں ۔ این ٹی ایس تمام درخواست گزاروں کا امتحان لے گا اور اس کی بنیاد پر نوکریاں دی جائیں گی ۔سرکاری اعلان نامہ میں یہ نہیں بتایاگیا ہے کہ ان بھرتیوں میں وزراء اور اراکین اسمبلی کا کیا کردار ہوگا ، بلوچستان کے اصل مالکان اور حکمران یہی لوگ ہیں ،کیا ان کی مرضی کے بغیر اتنی بڑی تعداد میں بھرتیاں میرٹ پر ہوں گی ؟یہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے ۔ اس سے قبل صرف اور صرف وزراء کا حکم چلتا رہا ۔ سیکرٹری صاحبان کو کھلے عام دھمکیاں دی گئیں تھیں کہ اگر اس نے ان کے لوگ بھرتی نہیں کیے تو ان کا فوری تبادلہ کردیا جائے گا۔ چنانچہ سیکرٹری صاحبان مجبور تھے کہ وزراء کے فراہم شدہ لسٹ کے مطابق نوکریاں لوگوں میں تقسیم کریں ۔ یہ الگ بات ہے کہ بعض وزراء نے اس کا کچھ حصہ صوبائی اسمبلی کے اراکین میں تقسیم بھی کیا ۔ ان جرائم میں بڑے بڑے پارساؤں کے نام بھی شامل ہیں ۔ بعض وزراء کے خلاف جرائم عدالت میں ثابت بھی ہوگئے اور ان کو جیل کی سزائیں بھی ہوئیں ۔ مگر 2002ء کے انتخابات کے بعد ان سابق وزراء کی پارٹی بڑی طاقت بن کر ابھری اور کابل میں طالبان کی حکومت کا بدل کوئٹہ اور پشاور میں ثابت ہوئی ۔ وزارت سازی سے پہلے ان سزا یافتہ وزراء کو رہا کرنا پڑا اس کے بعد ملازمتوں پر وزراء ہی کا کنٹرول رہا ۔ اس بات کی کیا یقین دہانی ہے کہ ان ملازمتوں پر وزراء اور اراکین اسمبلی کی اجارہ داری نہیں ہوگی، ان کی حکم عددلی پر موجودہ اتحادی حکومت کو خطرات لاحق نہیں ہوں گے اور حقدار کو اس کا حق ضرور ملے گا، درمیان میں تیسری قوت یہ حق غضب نہیں کر سکے گی انصاف کا بول بالا ہوگا اور نوکریاں لاکھوں روپے کے عوض فروخت نہیں ہوں گی۔ گزشتہ دنوں بلوچستان کے بعض علاقوں سے این ٹی ایس کے خلاف شکایات آئیں تھیں ۔ امید ہے کہ اس بار کسی قسم کی شکایت کسی بھی حلقے کی طرف سے نہیں آئے گی اور تمام ملازمتیں صرف اور صرف حقداروں کو ملیں گی ۔ وزیراعلیٰ خود اس کی نگرانی کریں اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں اور مستحق لوگوں کے دعاؤں کا حقدار بنیں ۔